آسٹریلوی سائنسدانوں نے خلائی مشن سے متعلق معلومات دیتے ہوئے بتایا ہے کہ سال 2025 تک چاند پر پودے اُگانے کی کوشش کریں گے۔

باغی ٹی وی : اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی کوئنز لینڈ یونیورسٹی میں ماہر نباتیات بریٹ ویلیمز نے بتایا کہ چاند پر پودے لگانے کے ایک پرائیویٹ اسرائیلی مشن کے تحت پودوں کے بیجوں کو بیری شیٹ 2 خلائی جہاز کے ذریعے چاند پر لے جایا جائے گا جہاں انہیں ایک سیل بند چیمبر کے اندر پانی دیا جائے گا اور ان کے اگنے اور نشو و نما کی نگرانی کی جائے گی ۔

سائنسدانوں نے زمین پر نیا سمندر دریافت کر لیا؟

سائنسدان دیکھیں گے کہ پودے کس حد تک انتہائی شدید حالات کا مقابلہ کرسکتے ہیں اور کتنی دیر میں اُگاؤ کا عمل شروع ہوتا ہے، ماہرین چاند پر ریسوریکشن گھاس کا بھی چناؤ کر سکتے ہیں جو بغیر پانی کے بھی زندہ رہ سکتی ہے۔

آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کی پروفیسر کیٹلین برٹ نے کہا ہے کہ اگر چاند پر پودے اگانے کا نظام تشکیل دینے میں کامیاب ہو گئے تو پھر زمین پر بھی انتہائی مشکل ماحول میں خوراک اگانے کا سسٹم بنا سکیں گے۔

محققین نے ایک بیان میں کہا کہ یہ منصوبہ خوراک، ادویات اور آکسیجن پیدا کرنے کے لیے پودوں کو اگانے کی جانب ایک ابتدائی قدم ہے، جو سب ہی چاند پر انسانی زندگی کے قیام کے لیے بہت اہم ہیں۔

مریخ پر پانی کی موجودگی کے نئے شواہد

کینبرا میں آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر کیٹلن برٹ نے کہا کہ یہ تحقیق موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے غذائی تحفظ کے خدشات سے بھی منسلک ہے اگر آپ چاند پر پودوں کو اگانے کے لیے ایک نظام تشکیل دے سکتے ہیں، تو آپ زمین پر بھی کچھ مشکل ترین ماحول میں خوراک اگانے کا نظام تشکیل دے سکتے ہیں۔

اس پراجیکٹ کو لوریا ون نامی تنظیم چلا رہی ہے، جس میں آسٹریلیا اور اسرائیل کے سائنسدان شامل ہیں۔

سیاروی دفاع کی پہلی کامیاب آزمائش،ناسا کا تجرباتی خلائی جہاز سیارچے سے ٹکرا گیا

Shares: