معروف اداکار سہیل احمد جنہوںنے اپنے کام کے زریعے اپنا ایسا مقام بنایا ہے کہ ان کی صلاحیتوںپر نوجوان نسل بھی آنکھیں بند کرکے یقین رکھتی ہے سہیل احمد نے سٹیج پلیز کئے لیکن اس وقت وہ سٹیج پلیز سے الگ ہو گئے جب وہاں فحش رقص اور ڈائیلاگ بولے جانے لگے. سہیل احمد آج جو سٹیج ہو رہا ہے اسکو سخت ناپسند کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ فیملیاں کیا ہم خود وہ ڈرامے نہیں دیکھ سکتے. سہیل احمد کی حال ہی میں پہلی انڈین پنجابی فلم بابے بھگنڑا پائوندے نے پاکستان میں ریلیز ہوئی ہے ، اس ھوالے سے سہیل احمد کہتے ہیں کہ بہت اچھی بات ہے کہ دوسرے ممالک کی فلمیں
پاکستان میں ریلیز ہو رہی ہیں لیکن ہماری فلمیں بھی تو دوسرے ممالک میں ریلیز ہونی چاہیں . ہم اچھی فلمیں بنا رہے ہیں اور ہماری فلمیں بھی دوسرے ملکوں میں ریلیز ہونی چاہیے. سہیل احمد کہتے ہیں کہ فنکار چاہے انڈیا کے ہوں یا پاکستان کے دونوں کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتے بلکہ ان کی خواہش ہے کہ ایک دوسرے کی فلموں میں نفرت انگیز مواد نہیں ہونا چاہیے. سہیل احمد نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت بہت اچھا کام ہو رہا ہے وقت کا تقاضا ہے کہ ہمارا کام دنیا میں جانا چاہیے. انہوں نے مزید کہا کہ میں پاکستانی فلمیں بھی کررہا ہوں اپنے ملک کا کام میری پہلی ترجیح ہے.








