ہم کوئی بھی آرڈر کسی بھی توقع پرجاری نہیں کرسکتے، چیف جسٹس

0
46
supreme court

ہم کوئی بھی آرڈر کسی بھی توقع پرجاری نہیں کرسکتے، چیف جسٹس
سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی،جسٹس اعجاز الاحسن،جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی بنچ میں شامل تھے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بھی سپریم کورٹ کے 5رکنی بینچ کا حصہ تھے ، دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں عمران خان کے وکیل عدالت میں درست ریسپانڈ کرینگے، سپریم کورٹ اپنا یہ دائرہ اختیار خیال سے استعمال کرتی ہے،ہم کوئی بھی آرڈر کسی بھی توقع پرجاری نہیں کرسکتے

سرکاری وکیل نے کہا کہ کچھ ایسی چیزیں ہیں جو عدالت میں پیش نہیں کی جاسکیں عدالت نے ایک کمیٹی بنائی ،اراکین کے نام عدالت میں پیش کیے گئے، جسٹس اعجا ز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس وقت فریقین کو اس گراونڈ میں جلسہ کرنے کے لیے نام مانگے تھے، پہلا جو احتجاج تھا اس پر وقت ملنے کے بعد عدالت میں نام دیئے گئے تھے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت جیمرز موجود تھے کی بات کی گئی تھی،وکیل سلمان بٹ نے کہا کہ ہم اس بارے میں عدالت میں سی ڈی آر پیش کرسکتے ہیں،اس وقت سوشل میڈیا پر تمام تر معلومات آگئی تھیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت جو آرڈر دیا تھا وہ آدھے گھنٹے میں سامنے آگیا تھا اس وقت عمران خان کے وکیل کو سنتے ہیں اخباروں میں جو آرٹیکلز لکھے گئے اس پر ہم نہیں جاتے،وکیل سلمان بٹ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا کنٹینر پر موبائل کام کرہے تھے یا نہیں، میرا جواب یہ ہے کہ اس وقت کنٹینرز کے پاس موبائل ٹاورز کام کررہے تھے،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں ہمیں سوچ سمجھ کر آگے کارروائی لے کر جانی ہوگی،درخواست گزار نے درخواست جمع کرائی جس میں کمیونی کیشن کی تفصیل دی گئی گزشتہ رات جواب جمع کرائی گئی جس پرمخالف فریق کو جواب دینے کے لیے وقت درکار ہے، فریق مخالف وکیل اپنا جواب جمع کرائیں، جو یو ایس بی پیش کی گئی وہ بھی فریق مخالف کو فراہم کی جائے،کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کریں،

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریلی والوں کو تو پابند کریں کہ وہ قوائد وضوابط کی پابندی کریں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ توہین عدالت قانون میں دائرہ اختیارمیں کوئی ایسا حکم جاری نہیں کرسکتے جو انتظامی ہو،اس معاملے میں عمران خان کے وکیل کا جواب آنے دیا جائے، سپریم کورٹ اپنے اختیار کو محتاط ہوکر استعمال کرتی ہے، اگر ہمارے احکامات کی توہین ہو تو پھر کارروائی کرتے ہیں، عمران خان نے تفصیلی جواب جمع کرایا ہے، امید ہے عمران خان نے درست اور حقائق پر مبنی جواب جمع کرایا ہوگا،ہم فی الحال کوئی حکم جاری نہیں کر رہے، وکیل سلمان بٹ نے کہا کہ عمران خان کے جواب پر وزارت داخلہ نے جواب داخل کیا ہے

جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ اگر یو ایس بی کی دوسری سائیڈ نے تردید کر دی توکیا ہوگا؟ عدالت نے وکیل کو ہدایت کی کہ پلیز شواہد سے متعلق قانون کو پڑھیں،اگر وہ یہ کہہ دیں کہ موبائل ان کے پاس نہیں تھا تو پھر ؟ وکیل سلمان بٹ نے کہا کہ بے شک تردید کر دیں، ان کے اکاؤنٹ سے ٹویٹس ہوتی رہی ہیں،جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ متفرق درخواست کی نقل دوسری سائیڈ کو فراہم کریں،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مقدمہ کے کچھ حقائق ہیں، جیمر سے متعلق آپ نے وضاحت کی ہے،آپ کہہ رہے ہیں جیمرز نہیں تھے، عمران خان اور دیگر نے جواب جمع کروایا ہے،عدالت، توہین عدالت کے اختیار کے استعمال میں محتاط ہے،سپریم کورٹ بھی محتاط ہے کہ ہمارے احکامات کی خلاف ورزی نہ ہو، آپ کی دلیل ہے کہ عدالتی حکم نامہ میڈیا کے ذریعے ملک بھر پھیل چکا تھا، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے آئی جی کو طلب کیاتھا، انہوں نے کہا ہم سیکیورٹی فراہمی کی یقین دہانی نہیں کرواسکتے،

سپریم کورٹ ، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی گئی، حکومت کی جانب سے جمع کرائے گئے شواہد پر پی ٹی آئی وکیل کی جواب جمع کرانے کی مہلت مل گئی،عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ کو جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی، جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ موبائل فون آفس میں ہو تو سی ڈی آر سے کیا ثابت ہوگا ؟ وکیل نے کہا کہ سی ڈی آر سے پتہ چل جائے گا کہ موبائل کس جگہ سے آپریٹ ہوا عدالت مناسب سمجھے تو سی ڈی آر منگوا لے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں مقدمہ کی اچھی تیاری کی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر جلسے کی اجازت ملتی ہے توپی ٹی آئی کو قانون پر عملدرآمد کا پابند کیا جائے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا 25 مئی کا حکم موجود ہے،امید ہے تحریک انصاف قانون پر عملدرآمد کرے گی

سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو قانون پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کر دی اور کہا کہ متفرق درخوست اور حکومت کے جواب کی کاپی عمران خان کے وکیل اور دیگر فریقین کو فراہم کی جائے،عدالت نے وزرات داخلہ کا متفرق جواب عمران خان، بابر اعوان اور فیصل چودھری کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا،وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یو ایس بی کی کاپی بھی فراہم کی جائے، عدالت نے وزرات داخلہ کو یو ایس بی کی کاپی بھی عمران خان اور دیگر فریقین کو دینے کا حکم دے دیا،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ نے ہمارا پچھلا آرڈر پڑھا؟ ہمارے ایک جج نے گزشتہ آرڈر سے اختلاف کیا ہے، وکیل نے کہا کہ جمع شواہد میں عمران خان کے ہاتھ میں پکڑا موبائل فون دکھائی دے رہا ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیس کو جذباتی ہو کر نہیں پرسکون ہو کر سننا چاہتے ہیں،

شوکت ترین ، تیمور جھگڑا ،محسن لغاری کی پاکستان کے خلاف سازش بے نقاب،آڈیو سامنے آ گئی

فوج اور قوم کے درمیان خلیج پیدا کرنا ملک دشمن قوتوں کا ایجنڈا ہے،پرویز الہیٰ

سپریم کورٹ نے دیا پی ٹی آئی کو جھٹکا،فواد چودھری کو بولنے سے بھی روک دیا

بیانیہ پٹ گیا، عمران خان کا پول کھلنے والا ہے ،آئی ایم ایف ڈیل، انجام کیا ہو گا؟

عمران خان معافی مانگنے جج زیبا چودھری کی عدالت پہنچ گئے

عدالت ان کو سزا دے جنہوں نےعدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی،توہین عدالت کیس میں استدعا

واضح رہے کہ عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی گئی تھی،وفاقی حکومت نے عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی استدعا کر دی، استدعا میں کہا گیا ہے کہ 25 مئی کے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کی کاروائی کی جائے، سپریم کورٹ کے 25 مئی کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کی گئی تھی، عمران خان نے ایچ نائن گراونڈ جانے کے بجائے ورکرز کو ڈی چوک کال دی۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی ورکرز نے ریڈ زون میں سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا، پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹس سے واضح ہے کہ عدالتی احکامات کی توہین کی گئی، سپریم کورٹ نے 25 مئی کو فیصلہ دیا تھا جس پر عمران خان نے عمل نہیں کیا، اب پھر عمران خان اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔لانگ مارچ کو کامیاب کرنے کے لئے کارکنوں کو جہاد جیسے لفظ استعمال کرکے اکسا رہے ہیں، عدالت کے 25 مئی والے فیصلے پرعمل کرنے پر توہین عدالت کی کاروائی کی جائے، عمران خان نے جان بوجھ کر عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی، عمران خان اور ان کے پارٹی رہنما عدلیہ اور ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کا ٹرینڈ چلا رہے ہیں۔ عمران خان کی آج سے نہیں بلکہ اداروں کو بدنام کرنے کی ایک تاریخ ہے، عمران خان آئینی طریقے سے آنے والی حکومت کو دھمکیاں دے رہے ہیں

Leave a reply