خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے

پولیس رپورٹ کے مطابق رواں سال خیبرپختونخوا پولیس پر حملوں کے 151 کیسز سامنے آئے ،جنوری سے نومبر تک حملوں میں 105پولیس اہلکار شہید،109زخمی ہوئے،اپریل میں سب سے زیادہ 16شہادتیں ،ستمبر میں 19 پولیس اہلکار حملوں میں زخمی ہوئے،واں ماہ حملوں میں 10 پولیس اہلکار شہید،7 زخمی ہوئے،آئی جی خیبر پختونخواہ معظم جاہ انصاری کا کہنا ہے کہ پولیس کی موبائل گاڑیاں دہشتگردوں کیلئے آسان ہدف ہیں،2021میں افغانستان حکومت کی تبدیلی کے بعد دہشتگرد رہا ہوئے،امریکاکا چھوڑا ہوا اسلحہ خیبرپختونخوا کیخلاف استعمال ہورہا ہے،پاکستان 2001 سے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شامل ہے،یہ جنگ ہماری نہیں تھی ہم پر مسلط کی گئی،بہت سے دہشتگردوں کا خاتمہ کیا گیا،

لڑکی بن کر لڑکوں کی نازیبا ویڈیوز بنا کر بلیک میل کرنیوالا ملزم گرفتار

سال 2020 کا پہلا چائلڈ پورنوگرافی کیس رجسٹرڈ،ملزم لڑکی کی آواز میں لڑکیوں سے کرتا تھا بات

فیس بک، ٹویٹر پاکستان کو جواب کیوں نہیں دیتے؟ ڈائریکٹر سائبر کرائم نے بریفنگ میں کیا انکشاف

چائلڈ پورنوگرافی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلانے کا کیس، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

چائلڈ پورنوگرافی میں‌ ملوث ملزم گرفتار،کتنی اخلاق باختہ ویڈیوز شیطان صفت کے پاس برآمد ہوئیں

لڑکی کو نازیبا ،فحش تصاویر بھیجنے والا ملزم گرفتار

دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی کا کہنا ہے کہ صوبے کے امن کو ایک دفعہ پھر داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔ ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان اور دہشتگردی کے واقعات ہورہے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی اور ٹی ٹی پی کا گٹھ جوڑ ایک نظریئے کے تحت مل کر پختون قوم اور اس سرزمین کو دہشتگردوں کے حوالے کررہے ہیں۔

Shares: