روس نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکا سفارتی بات چیت پر آمادگی تو دکھاتا ہے لیکن اس میں وہ سنجیدہ نہیں اور تعمیری انداز میں آگے نہیں بڑھا رہا ہے۔
باغی ٹی وی : عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ نے الزام عائد کیا ہےکہ امریکا یوکرین جنگ پرسفارتی سطح پر بات چیت کی بات تو کرتا ہے لیکن اس حوالے سے اب تک کوئی تعمیری قدم نہیں اُٹھایا۔ جس سے لگتا ہے کہ امریکا مذاکرات میں سنجیدہ نہیں۔
خلیجی ملک سے رشوت لینے کے الزام میں یورپی پارلیمنٹ کی نائب صدر گرفتار
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب روس اور امریکا کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے اور یوکرین سے اناج کی فراہمی کا معاہدہ اقوام متحدہ اور ترکی ثالثی میں طے پایا جس میں امریکا کا بھی کردار تھا۔
قبل ازیں روسی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ سرگئی ناریشکن اور امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز ک دو بدو ملاقات استنبول میں ہوچکی ہے جس کے لیے ترک صدر طیب اردوان نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
رواں برس فروری میں روسی فوج کے یوکرین میں داخل ہونے سے شروع ہونے والی جنگ تاحال جاری ہے جس کے خاتمے کے لیے سب سے اہم اور متحرک کردار ترک صدر ادا کر رہے ہیں۔
ترک صدر طیب اردوان جنگ کے فریقین روس اور یوکرین کے قریب سمجھے جاتے ہیں اور وہ اس تعلق کو استعمال بھی کر رہے ہیں تاہم اب تک مذاکرات جنگ بندی کی جانب نہیں جا سکے ہیں۔
انسانوں کی وجہ سے کرۂ ارض میں تبدیلیاں
دوسری جانب یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے آج کو روس اور ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے اور یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے اضافی 2 بلین یورو (2.11 بلین ڈالر) مختص کرنے کی کوشش کرنے کے لیے ملاقات کی-
تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ ہنگری کچھ فیصلوں کو روک دے گا اور بوڈا پیسٹ کے لئے یورپی یونین کے منجمد فنڈز پر "بلیک میل ڈپلومیسی” اختیار کرے گا۔
یورپی یونین کا مقصد کیف میں اسلحے کی خریداری کے لیے رکن ممالک کے استعمال کردہ فنڈ میں 2 بلین یورو تک کا اضافہ کرنا ہے۔
بوڈاپیسٹ کے ویٹو کا حوالہ دیتے ہوئے یورپی یونین کے ایک سینئر سفارت کار نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ اصولی طور پر ایک معاہدہ ہے لیکن ایک بڑا حل طلب مسئلہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک طرح کی بلیک میل ڈپلومیسی ہے جسے ہم دیکھنا پسند نہیں کرتے لیکن یہ وہی ہے جو ہے۔
سکول پرنسپل کی طالبہ سے زبردستی زیادتی،پھر دی فیل اور قتل کرنیکی دھمکی
دریں اثنا یورپی وزرائے خارجہ روسی پابندیوں کے نویں دور پر تبادلہ خیال کریں گے جس میں تقریباً 200 دیگر افراد اور اداروں کو یورپی یونین کی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔
اس اجلاس میں یورپی وزرا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اور تہران کی جانب سے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن اور روس کو ڈرون کی فراہمی پر عائد نئی پابندیوں کا بھی جائزہ لیا گیا-








