اسلام آباد ہائی کورٹ ،بلدیاتی انتخابات کا معاملہ ،سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیلیں پر سماعت ہوئی
سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کی،الیکشن کمیشن کی جانب سے میاں روف ایڈووکیٹ عدالت کے سامنے پیش ہوئے، ڈی جی لاء الیکشن کمیشن روسٹرم پر آ گئے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ڈی جی صاحب پہلے آپکے وکیل کو سن لیں پھرآپکو بھی سن لینگے ، وفاقی حکومت کی جانب سے قانونی ٹیم عدالت میں پیش ہوئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے، ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی عدالت میں پیش ہوئے،وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ چیلنج کیا گیا ، الیکشن کمیشن کا الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ سنگل بینچ نے کلعدم قرار دیا ، سنگل بینچ نے کہا اگلے روز ہی الیکشن کروائیں ،
میاں عبد الرؤف ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 27 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات موخر کیے،الیکشن کمیشن کا 28 دسمبر کا فیصلہ چیلنج نہیں کیا گیا، ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ اٹھائیس دسمبر کو یونین کونسل سے متعلق فیصلہ دیا گیا، اٹھائیس دسمبر کا فیصلے کا انحصار 27 دسمبر کے فیصلے پر تھا ،الیکشن کمیشن کے وکیل میاں عبد الرؤف اور ڈی جی لا کا آپس میں تضاد دیکھنے میں آیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ پہلے اپنے آپ کو کو کلیئر کرلیں ،ہم پھر اندر چلے جاتے ہیں ، الیکشن کمیشن نے ایک فیصلہ کیا اُسے کالعدم قرار دیا گیا ، ہم نے فیصلے کو میرٹ پر دیکھنا ہے ،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا 27 دسمبر کو صدر نے بل پر دستخط کر دیے تھے؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر نے بل بغیر دستخط واپس کردیا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کسی نے بھی 19 دسمبر کا نوٹیفیکیشن چیلنج نہیں کیا؟سنگل بنچ نے 19 دسمبر کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دینے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے، نوٹیفیکیشن چیلنج ہوا ہے، الیکشن کمیشن اور وفاق کیس کے لیے تیار نہیں ہیں،آپ دونوں کیس کی تیاری کر کے آئیں، میں وقت دیتاہوں،حکومت نے آخری وقت میں بل لایا اور یونین کونسلز کی تعداد میں اضافہ کیا،حکومت یہ سب پہلے بھی کرسکتی تھی، منور دنگل نے کہا کہ یونین کونسلز کی تعداد میں اضافے کا نوٹیفکیشن چیلنج نہیں کیا گیا ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ نوٹیفکیشن چیلنج کیا گیا ہے ، پٹیشن ہمارے سامنے ہے ، جو مدعا ہے اُس پر آپ دلائل دے ہی نہیں رہے ، تیاری کرکے آئیں،جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ بے بنیاد قسم کی باتیں کررہے ہیں ، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں جسٹس محسن اختر کیانی نے تیس دن میں سماعت مکمل کرنے کا کہا تھا،دو رکنی بینچ نے ابزرویشن دی ہوئی ہے کہ باڈی کو ڈائریکشن نہیں دی جاسکتی ، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ پارلیمنٹ سے یونین کونسل بڑھانے کا بل پاس ہوا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ بل تو ابھی تک ایکٹ بنا ہی نہیں ہے،کیا الیکشن کمیشن کے فیصلے سے قبل یہ بل پاس ہو چکا تھا، سوال یہ ہے کہ ایک بل کی بنیاد پر تو الیکشن ملتوی نہیں ہو سکتا، الیکشن کمیشن کو ہائیکورٹ ہدایات جاری نہیں کرسکتی، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں یہ اصول طے ہوا تھا،
الیکشن کمیشن ووفاقی حکومت کی انٹراکورٹ اپیلیں قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سنگل بنچ نے ایک بات تو ٹھیک ہی لکھی ہے، الیکشن کمیشن کو معاملہ جس نکتے پر ہم نے بھیجا تھا اسے نہیں دیکھا گیا،الیکشن کمیشن نے قانون سازی کی بنیاد پر الیکشن ملتوی کر دیئے،
کیا 101 یونین کونسلز پر الیکشن کمیشن انتخابات کیلئے تیار ہے؟ڈی جی الیکشن کمیشن کچھ آدھے دل سے بات کر رہے ہیں،
ہم کل صبح الیکشن کا نہیں کہتے، ایک پریکٹیکل وقت میں تیار ہیں؟