مغلظات پر قاسم سوری کیخلاف سلیم صافی کی قانونی کاروائی
پاکستان کے معروف صحافی اور جیو نیوز کے مشہور پروگرام جرگہ کے میزبان سلیم صافی وہ واحد صحافی ہیں جو شروع دن سے سابق وزیر اعظم عمران خان کے ناقد رہے ہیں لیکن جب عمران خان کی حکومت بن گئی تو اس سے قبل اور اس دوران بھی انکی کی گئی پیشن گوئیاں حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئیں لیکن سینئر صحافی نے جب بھی سابقہ دور میں کوئی اچھا کام ہوا اس کی تعریف جبکہ غلط کام اور اس وقت کی حکومت کی نااہلی پر کھل کر تنقید کی یہی وجہ تھی جس کے سبب تحریک انصاف نے روزانہ کی بنیاد پر اس معروف صحافی کے خلاف انتہائی غلیظ قسم کی ناصرف سوشل میڈیا پر کمپین چلائی بلکہ ٹرینڈ بھی بنائے لیکن انہوں نے ہمیشہ اس چیز کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنا کام ایمانداری سے جاری رکھا لیکن جیسا کہ پی ٹی آئی والوں کی شہرت ہے انہوں نے اس صحافی کے سوالات اور تنقید کا جواب دلیل سے دینے کے بجائے انکے مرحوم والدین کیخلاف مغلظات بکنا شروع کردیا.
گزشتہ سال 29 دسمبر 2022 کو سلیم صافی نے دعویٰ کرتے ہوئے لکھا کہ "سابق ڈپٹی اسپیکراور تحریک انصاف کے رہنماء قاسم خان سوری نے ٹویٹرپرمیرے ان مرحوم والدین کوگالی دی جنہوں نے مجھے گالی دینا نہیں سکھایا لہذا اسلئے قانونی راستہ اپنایا ہے. انہوں نے مزید کہا "عمرانی دورمیں ایک ایم این اے کی شکایت پر(حالانکہ صفحہ 73پرانکا ذکرنہیں تھا) ایف آئی اے عمران خان کی ایما پرمحسن بیگ کے گھرپرحملہ آورہوئے لہذا اب دیکھنا یہ ہےکہ میری شکایت پرکیا کاروائی ہوتی ہے؟”
قاسم سوری نےٹویٹرپرمیرےان مرحوم والدین کوگالی دی جنہوں نےمجھے گالی دینانہیں سکھایااسلئےقانونی راستہ اپنایا۔عمرانی دورمیں ایک ایم این اےکی شکایت پر(حالانکہ صفحہ 73پرانکاذکرنہیں تھا)ایف آئی اےعمران کےایماپرمحسن بیگ کےگھرپرحملہ آورہوئی۔اب دیکھناہےکہ میری شکایت پرکیاکاروائی ہوتی ہے؟ pic.twitter.com/puY6ZEgHHF
— Saleem Safi (@SaleemKhanSafi) December 29, 2022
دوسری جانب اسلام آباد پریس کلب نے جاری کردہ ایک اعلامیہ میں قاسم سوری کے مغلظات پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی جبکہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے صدر انوررضا اور ان کی کابینہ کے ممبران نے قاسم سوری کے نیشنل پریس کلب میں داخلے پر پابندی عائد کردی. جس پر سینئر صحافی سلیم صافی نے اپنے صحافی دوستوں کا شکریہ ادا کیا.
نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے صدر انوررضا بھائی، کابینہ اور تمام ممبران کی اظہار یکجہتی اور قاسم سوری جیسے جعلسازی کے منبع کی پریس کلب میں داخلے پر پابندی کا شکریہ ۔ pic.twitter.com/kVb3b2gCRi
— Saleem Safi (@SaleemKhanSafi) December 29, 2022
واضح رہے کہ سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو درخواست میں جیو نیوز کے سینئر اینکر پرسن سلیم صافی نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو بتایا کہ قاسم سوری نے ٹوئٹر پر نازیبا اور غیراخلاقی کمنٹس کیئے لہذا قاسم سوری کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
ٹی وی اینکر اقرار الحسن نے اس بارے میں اپنے ایک ٹوئیٹ میں لکھا کہ؛ "قاسم سوری اور سلیم صافی صاحب کے معاملے میں سوری صاحب نے حد سے تجاوز کیا جبکہ شوکت خانم جیسی عظیم خاتون کے بیٹے عمران خان کی یہ تربیت نہیں ہو سکتی ہے کہ آپ کسی کی ماں کے کردار پر انگلی اٹھائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سلیم صافی صاحب نے قانونی راستہ اختیار کر کے درست فیصلہ کیا ہے لہذا ہم اس معاملے میں ان کے ساتھ ہیں.
قاسم سوری اور سلیم صافی صاحب کے معاملے میں سوری صاحب نے حد سے تجاوز کیا۔ شوکت خانم جیسی عظیم خاتون کے بیٹے عمران خان کی یہ تربیت نہیں ہو سکتی کہ آپ کسی کی ماں کے کردار پر انگلی اٹھائیں۔ صافی صاحب نے قانونی راستہ اختیار کر کے درست فیصلہ کیا، ہم اس معاملے میں صافی صاحب کے ساتھ ہیں
— Iqrar ul Hassan Syed (@iqrarulhassan) January 2, 2023
تاہم گزشتہ 2 جنوری 2023 کو ایف آئی نے سابق ڈپٹی اسپیکر محمد قاسم خان سوری کو اس حوالے سے ایک نوٹس جاری کیا ہے جبکہ باغی ٹی وی نے بھی قاسم سوری سے اس بارے میں ان کا موقف جاننے کیلئے رابطہ کیا مگر انہوں نے تادم تحریر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔