مزید دیکھیں

مقبول

نواز شریف وزیراعظم کے ہمراہ 2 روزہ دورے پر بیلاروس روانہ

اسلام آباد:مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف...

سڈنی سوئینی اور گلین پاول کا فلرٹی رشتہ، منگنی توڑنے کی وجہ سامنے آ گئی

لاس اینجلس — ایوارڈ یافتہ اداکارہ سڈنی سوئینی نے...

شراب کے نشے میں دھت مسافر ایئر پورٹ سے گرفتار

ایک 37 سالہ مرد کو ایئرپورٹ پر اس وقت...

بی ایل اے کی لسانی دہشت گردی کے خلاف عوام سراپا احتجاج

سندھ کے مختلف علاقوں میں عوام کی بڑی تعداد...

جوائے لینڈ کے بعد ایک اور متنازعہ پاکستانی فلم کانز فلم فیسٹیول میں چھا گئی

جوائے لینڈ کے بعد اب پاکستان کی ایک اور فلم نے کانز فلمی میلے میں ایوارڈ جیت لیا ہے، فلم کا نام لوزنگ سائیڈ ہے اسے کانز فلم فیسیٹول میں بہترین فلم برائے انسانی حقوق کا ایوارڈ دیا گیا ہے۔ اس فلم کو جواد شریف نے ڈائریکٹ کیا ہے۔ اس فلم کی کہانی متنازعہ ہے جو کہ جبری مذہب کی تبدیلی پر بنائی گئی ہے۔ا س میں چار مختلف متاثرین کی جبری تبدیلی مذہب کی کہانیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔جاوید شریف کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کی سالانہ رپورٹ برائے 2021 کے مطابق صوبہ سندھ سے 27 جبری تبدیلی مذہب کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ انہیں اس موضوع پر دستاویزی فلم بنانے کا خیال آیا۔اس فلم کا مختصر سا ٹریلر جاری کیا گیا ہے اس میں حقیقی کم عمر لڑکیوں کو بھی دکھایا گیا ہے جنہیں اغوا کے بعد ان کا مبینہ طور پر مذہب تبدیل کرکے ان کی شادی مسلمان مرد حضرات سے کی گئی تھی۔ٹریلر میں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے ایک عمر رسیدہ شخص بولتے دکھائی دیتے ہیں کہ بااثر مسلمان اپنی عیاشیوں کے لیے کمزور اقلیتی برادری کی کم سن لڑکیاں اٹھاکر زبردستی ان

کا مذہب تبدیل کرتے ہیں۔اس ٹریلر کو دیکھنے کے بعد پاکستان میں کچھ حلقے اسے ملک کے خلاف سازش قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان کے صوبہ سندھ میں مذہب کی مبینہ جبری تبدیلی اور اقلیتی برادری کی خواتین و کم عمر لڑکیوں کے اغوا اور ان کے استحصال پر بنائی گئی دستاویزی اس فلم کوتاحال پاکستان میں ریلیز نہیں کیا گیا تاہم امکان ہے کہ اسے رواں سال کے وسط یا اختتام تک یوٹیوب پر ریلیز کردیا جائے گا۔یاد رہے کہ لوزنگ سائیڈ کوکانز فلم فیسیٹیول میں ’ہیومن رائٹس‘ کی کیٹیگری میں منتخب کیا گیا تھا اور اسے نومبر 2022 کی ’ہیومن رائٹس کیٹیگری‘ کی فلم قرار دیا گیا۔تاہم ڈائریکٹر جواد شریف کا کہنا ہے کہ انہیں یقین نہیں تھاکہ ان کی فلم ایوارڈ جیتے گی لیکن انہیں خوشی ہے کہ انکے کام کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا۔