کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے آئین کی ترمیم اور آرٹیکل کی خلاف ورزی کرنے پر چیف جسٹس آف پاکستان سے از خود نوٹس لینے کی اپیل کردی۔
باغی ٹی وی : نجی خبررساں ادارے کے مطابق ایم کیو ایم کے وکیل طارق منصور ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا ہے،مجوزہ خط اور دستاویزات الیکشن کمیشن آف پاکستان اسلام آباد کو 9 جنوری کو ارسال کیا تھا جبکہ 11 جنوری کو یاد داشت کے طور پر صوبائی الیکشن کمشنر کو جمع کروایا تھا۔ جمع کروانے والے ایم کیو ایم کے رہنماؤں میں ڈاکٹر فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال و دیگر شامل تھے۔
بلدیاتی انتخابات: پی ٹی آئی رہنما کی پولنگ کا عمل متاثر کرنے کی کوشش، بیلٹ باکس کی…
الیکشن کمیشن کو آئینی خط اس لیے بھیجا گیا تھا تاکہ وہ متنازعہ ڈی لیمیٹیشن اور الیکشن شیڈول کو آئین سےمتصادم ہونے کی بنیاد پر کالعدم قرار دے۔ الیکشن کمیشن نے 28 دسمبر 2021 کو ڈی لیمیٹیشن جبکہ 29 اپریل 2022 کے الیکشن شیڈیول کے نوٹیفیکیشن جاری کیے تھے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئین کی 22 ویں ترمیم 2016 اور آرٹیکل 218(2)، 219 کی بادالنظر خلاف ورزی کی ہےچیف جسٹس آف پاکستان سے اس ضمن میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کیجانب سےکیے جانے والے غیر آئینی اقدامات پر آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت مفاد عامہ اور بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی پر ازخود نوٹس لینے کی اپیل گئی ہے۔
کراچی:بلدیاتی انتخابات میں چند گھنٹےباقی:کئی پریذائیڈنگ افسرلاپتہ
طارق منصور ایڈوکیٹ کے مطابق خط کا مقصد یہ تھا کہ ای سی پی 15 جنوری سےپہلےنئےڈی لیمیٹیشن اور الیکشن شیڈول جاری کرے تاہم الیکشن کمیشن نے 6 دن گزر جانے کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا۔ سپریم کورٹ کو خط جمعے کے روز ارسال کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے حلقہ بندیوں پر شدید اعتراض کرتے ہوئے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی، حیدرآباد سمیت دیگر حصوں میں پولنگ رکوانے کا مطالبہ کیا تھا۔ سندھ حکومت نے ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات کو بنیاد بناکر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھ کر الیکشن ملتوی کرنے کا کہا تھا تاہم ای سی پی نے کراچی اور حیدرآباد میں مقرری وقت 15 جنوری کو ہی الیکشن کرانے کا اعلان کیا تھا۔