ایک نئی تحقیق میں ماہرین نے خبردار کیا ہےکہ مستقبل میں گلیشیئرز پگھلنے سے بننے والی جھیلیں پھٹنے کے باعث آنے والے سیلابوں سے پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد لوگ متاثر ہو سکتے ہیں، جس میں آدھے سے زیادہ لوگوں کا تعلق پاکستان، بھارت، چین اور پیرو سے ہو سکتا ہے جبکہ سب سے زیادہ خطرہ پاکستان کو درپیش ہوگا۔

باغی ٹی وی: نیچر کمیونیکیشن نامی سائنسی جریدے میں شائع شدہ تحقیقمیں سائنسدانوں کی جانب سے دنیا بھر میں مستقبل میں آنے والے سیلابوں کے حوالے سے پہلی مرتبہ ممکنہ متاثرین کی تعداد کا جائزہ لیا گیا ہے تحقیق میں کہا گیا ہے کہ پہاڑوں پر گلیشیئرز پگھلنے کی رفتار سے مستقبل میں تباہ کن سیلابوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

اقوام متحدہ کا پاکستان میں 5 ہزار گلیشیئرز کی میپنگ کروانے کا فیصلہ

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پہاڑوں پر گلیشیئرز پگھلنے سے پانی بہہ کر جھیلوں میں جمع ہوجاتا ہے تاہم جب یہ جھیلیں اپنے قدرتی حصار کو توڑدیں گی تو یہ پانی طوفانی رفتار سے وادیوں میں تباہی مچا سکتا ہے، خاص طور پر انسانی نقصان کا اندیشہ اس صورت میں کہیں زیادہ بڑھ جاتا ہے جب بڑی تعداد میں لوگ ان جھیلوں کے قریب آباد ہوں۔

برطانیہ کی نیو کاسل یونیورسٹی کے فزیکل جیوگرافر اور تحقیق کے شریک مصنف اسٹوؤرٹ ڈننگ کا کہنا ہےکہ بڑھتےہوئےدرجہ حرارت میں گلیشیئرز سے بننے والی جھیلیں پھٹنے کے باعث سیلابوں کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تازہ تحقیق کا مقصد صرف گلیشیئرز سے بننے والی جھیلوں کی تعداد معلوم کرنا نہیں تھا بلکہ اس میں ہم نے ان لوگوں کو بھی توجہ کامرکزرکھا ہےجو کہ سیلاب کی آفت سے متاثرہو سکتے ہیں2006 سے 2016 تک مجموعی طور پر 332 گیگا ٹن برف گلیشیئرز سے پگھل کر جھیلوں کی صورت اختیار کر چکی ہے 1990 سے عالمی سطح پر گلیشیئرز پگھلنے سے بننے والی جھیلوں کی تعداد میں تقریباً 50 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

پاکستان میں گلیشیئر پگھلنے سے بننے والی جھیلوں میں گزشتہ تین برس میں غیرمعمولی اضافہ

تحقیق کے مطابق ایشیا کے اونچے پھاڑوں میں 2000 گیلیشیئرز سے بننے والی جھیلوں کے قریب تقریباً 90 لاکھ لوگ آباد ہیں اور صرف 2021 میں بھارت کے شمالی پہاڑوں پر ایک جھیل کے پھٹنے سے 100 سے زائد لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ شمالی امریکا کے الپس (Alps) گلیشیئرز کے مقابلے میں ایشیا کے گلیشیئرز اچھی طرح مانیٹر نہیں ہوتے اس لیے ان میں سے بیشتر پر وقت کے ساتھ کیا تبدیلیاں آ رہی ہیں اس کا انداز لگانا تھوڑا مشکل ہے۔

جولائی 2022 میں شائع شدہ ایک تحقیق کے مطابق 1990 سے 2015 تک ہمالیہ کے گلیشیئرز میں 11 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، اسی عرصے کے دوران ہمالیہ سلسلے میں موجود جھیلوں کی تعداد میں 9 فیصد اضافہ جبکہ جھیلوں کے اراضی میں 14 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں میں 200 سے زائد گلیشیئرز پگھلنے سے بننے والی جھیلیں خطرناک صورت اختیار کر چکی ہیں جس سے کسی بھی وقت وہاں آباد لوگوں کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

آنے والی نسلیں شدید موسمی اثرات کا سامنا کریں گی ، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

Shares: