اسلام آباد سے لاہور بارات لے جانے والی جانے والی بس کو کلرکہار سالٹ رینج میں حادثہ پیش آگیا جس کے نتیجے میں 7 خواتین سمیت 14 افراد جانبحق ہو گئے جبکہ 64 افراد زخمی ہوگئے
حادثے کا شکار ہونے والی بدقسمت بس 86 باراتیوں کو جن میں بچے ،بوڑھے،جوان اور خواتین بھی شامل تھے صبح 9 بجے لاہور فردوس مارکیٹ سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئی جو بارات کو لیکر بعد از دوپہر 4 بجے اسلام آباد شادی حال میں پہنچی ،بدقسمت بس شام 7 بجے کے قریب اسلام آباد سے لاہور کیلئے موٹروے ایم 2 پر داخل ہوئی جس کی موٹروے پولیس کی جانب سے ویڈیو بھی بنائی گئی لیکن 52 مسافر کی گنجائش والی بس میں 86 افراد کا سوار ہونا کسی نے نہیں دیکھا ،اس کے علاوہ ہر مسافر بس کو کلرکہار سروس ایریا میں چیکنگ پوائنٹ پر باقاعدہ چیک کیا جاتا ٹ اور گاڑی کی مکمل جانچ پڑتال کے بعد سالٹ رینج میں داخل ہونے کی اجازت دی جاتی ہے اور ڈرائیور کو مکمل بریف کیا جاتا ہے کہ کس طرح اور کتنے وقت میں سالٹ رینج مکمل کرنی ہے لیکِن اس بس کو مسافروں کے مطابق نہ کلرکہار بریفننگ پوائنٹ پر روکا گیا اور نہ مسافروں کی جانج پڑتال کی جو گنجائش سے زیادہ تھی
جیسے ہی بس سالٹ رینج میں داخل ہوئی اوور سپیڈ کی وجہ سے بے قابو ہو گئ اور حفاظتی دیوار توڑتے ہوئے مخالف سمت سے آتی ہوئی 2 کار اور ایک شاہ زور سے ٹکرا کر کھائی میں جاگری جس کے نتیجے میں 7 خواتین سمیت 14 افراد موقع پر ہی جانبحق اور 64 افراد زخمی ہو گئے جن کو ٹراماسنٹر کلرکہار میں منتقل کردیا گیا زخمی ہونے والے افراد میں سے 18 زخمیوں کو جنکی حالت تشویشناک تھی راولپنڈی اور لاہور منتقل کردیا گیا جبکہ جانبحق ہونے والے افراد کو قانونی کارروائی کے بعد وارثان کے حوالے کر دیا گیا
جبکہ اس حادثہ کو ریسکیو کرنے کیلئے ڈاکٹرعتیق احمد خان ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر چکوال کی نگرانی میں 18 ریسکیورز اور ریسکیو وہیکل سمیت 7 ایمرجنسی گاڑیاں نے حصہ لیا ٹراماسنٹر کلرکہار کے سٹاف کے علاوہ ڈسٹرکٹ ہسپتال چکوال سے بھی اضافی سٹاف طلب کیا گیا حادثہ کی اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر چکوال میڈم قراۃ العین ،سی ای ہیلتھ چکوال ڈاکٹر عبد الرزاق ،اسسٹنٹ کمشنر کلرکہار زوہیب ممتاز ،ڈی ڈی او ہیلتھ کلرکہار ڈاکٹر کامران ملک ،ایس ایچ او کلرکہار عرفان ،سی او ایم سی کلرکہار یاسر قیوم موقع پر پہنچ گئے اور اپنی نگرانی میں زخمی اور جانبحق افراد کو ٹراماسنٹر کلرکہار منتقل کروایا
جبکہ کلرکہار کے مقامی افراد نے جیسے ہی حادثے کی اطلاع سنی تو کلرکہار ٹراماسنٹر کا رخ کیا اور اپنی مدد کے تحت ہر ممکن امداد کی کوشش کی جبکہ کلرکہار کی فضا اس حادثے کے بعد سوگوار ہے