باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آٹھ مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے، اس دن کی مناسبت سے ملک بھر کے کئی شہروں میں تقریبات ہو تی ہیں، عورت مارچ کے نام سے بھی کئی شہروں میں پروگرام ہوتے ہیں تا ہم رواں برس پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں عورت مارچ کی درخواست سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے مسترد کر دی گئی جس پر عورت مارچ انتظامیہ نے احتجاج کیا ہے
عورت مارچ کی آرگنائزنگ کمیٹی نے 8 مارچ کو ناصرباغ لاہور کے قریب مارچ کا فیصلہ کیا ہے منتظمین کا کہنا ہے عورت مارچ ان کا آئینی حق ہے اوروہ اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ڈی سی لاہور نے عورت مارچ کی آرگنائزنگ کمیٹی کو مال روڈ پر مظاہرے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ، ڈپٹی کمشنر لاہور نے جماعت اسلامی سمیت دیگر تنظیموں کے احتجاج کے پیش نظر عورت مارچ کی انتظامیہ کو ایوان اقبال، ناصر باغ، الحمرا ہال سمیت مال روڈ پر مظاہرے کی اجازت دینے سے انکار کیا۔
ٹرانس جینڈر کمیونٹی، خواتین کی این جی اوز اور سول سوسائٹی نے عورت مارچ کیلئے ڈپٹی کمشنر رافعہ حیدر کو درخواست دی تھی تا ہم انہوں نے اجازت دینے سے معذرت کر لی رافعہ حیدر کا کہنا تھا کہ سکیورٹی اداروں کی رپورٹس میں عورت مارچ کے حوالے سے سکیورٹی خدشات ظاہر کئے گئے ہیں اس بنیاد پر عورت مارچ کی درخواست منظور نہیں کی۔
We would like to ask @DCLahore @commissionerlhr why they denied permission to a peaceful march on women's day?
Why is the interim government allowing PSL to happen but not a political march for women's rights? @MohsinnaqviC42#AuratMarch2023 #MarchTuHoga https://t.co/nhXZt2Bp5y pic.twitter.com/N8XnKHn0IZ
— Aurat March Lahore (@AuratMarch) March 3, 2023
عورت مارچ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مظاہرہ ان کا آئینی حق ہے، اس سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے، 8 مارچ کو ناصر باغ کے قریب مارچ کریں گے۔ عورت مارچ لاہور انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایک ایسے شہر میں جہاں بڑے ہجوم کو پی ایس ایل کے لیے جمع ہونے کی اجازت ہے، خواتین اور صنفی اقلیتوں کے پرامن اجتماع کو اجازت نہیں دی جا رہی،کیا کرکٹ میچز صنفی تشدد کے مسائل سے زیادہ اہم ہیں؟ لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلوں کے باوجود لاہور انتظامیہ کا قابل مذمت اقدام ہے ہم آٹھ مارچ کو بتائی گئی جگہ پر ہی مارچ کریں گے، کئی برسوں سے ہم یہ پروگرام کرتے آ رہے ہیں ،پاکستانی خواتین اور خواجہ سراؤں کے کے حق کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے، ہر اس نظام کے خلاف لڑیں گے جو ان پر ظلم کرنا چاہتا ہے
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں عورت مارچ پر پابندی کا اقدام چیلنج کر دیا گیا ،درخواست گزار صباحت رضوی کی جانب سے عورت مارچ پر پابندی چیلنج کی گئی ،لاہو ر ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈی سی لاہور کا عورت مارچ پر پابندی فیصلہ غیر قانونی ہے،عورت مارچ میں خواتین کے حقوق کی تحفظ کی بات ہوتی ہے،پر امن مارچ پر پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے،عدالت عورت مارچ پر پابندی سے متعلق ڈی سی لاہور کا فیصلہ کالعدم قراردیا جائے،
عورت مارچ کو روکا جائے،وزیر مذہبی امور کے خط کے بعد بحث جاری
عورت مارچ نا منظور،مردان میں "مرد مارچ” کے نعرے
مرد دوسری شادی کے بعد پہلی بیوی کو گھر سے نکال دیتا ہے،وزیراعظم
تاثر غلط ہے کہ ہراسمنٹ کا قانون صرف خواتین کے لیے ہے،کشمالہ طارق
عورت مارچ کے خلاف برقع پوش خواتین سڑکوں پر آ گئیں، بے حیائی مارچ نا منظور کے نعرے
عورت مارچ پر پتھراوَ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج
حنا پرویز بٹ "عورت مارچ” کے حق میں کھڑی ہو گئیں







