سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر دلاور خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 10 اپریل 2023 کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں جنرل الیکشن کرانے کے لیے فنڈنگ کے بل 2023 کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیاکہ آئی ایم ایف سے ڈیل کے مطابق فنڈز محدود ہیں۔ پاکستان کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ خسارے پر قابو پانے کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔صوبوں میں الیکشن کرانے کے حوالے سے فنڈز دینے کی گنجائش حکومت کے پاس نہیں ہے۔ملکی معاشی حالات بھی بہتر نہیں ہیں۔2022 کے سیلاب نے ملک کے معاشی حالات میں بڑی تباہی کی ہے لوگ ابھی بھی امداد کے منتظر ہیں اور حکومت کے پاس وسائل بہت محدود ہیں۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ میں نے آج تک اس طرح کا بل کبھی سینیٹ میں نہیں دیکھا۔میں اس بل کے خلاف ہوں، یہ سینیٹ کا دائرہ کار ہی نہیں ہے۔اس طرح کے بل کو منی بل کے طور پر نہیں پیش کرنا چاہیے تھا حکومت بغیر منی بل کے فنڈز فراہم کرتی۔ حکومت کی نیت صاف ظاہر ہے جو انتخاب کا التوا چاہتی ہے۔ میرا مطالبہ ہے کہ الیکشن کیلئے رقم فراہم کی جائے۔ میں منی بل کو مسترد کرتا ہوں۔

سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سینیٹ کے ماتحت ہے۔ قومی اسمبلی اور سینٹ کے ایوان اپنے فیصلے دے چکے ہیں جو بل ابھی نوٹی فائی نہیں ہوا اس پر ایکشن لیا جارہا ہے۔پارلیمنٹ میں عام انتخابات ملک بھر میں ایک ساتھ کروانے کی قراردادیں پاس ہو چکی ہیں۔قانون سازی پارلیمنٹ کی صوابدید ہے۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اس صورتحال کا بغیر جذبات کے جائزہ لیا جانا چاہیے۔ مجھے حیرانی اس بات پر ہے کہ حکومت کیوں 90 دن کی آئینی مدت ماننے کو تیار نہیں ہے۔ میری رائے ہے کہ ملک کے وسیع تر مفاد کی خاطر حکومت اور اپوزیشن کو مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کا حل نکالنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات صرف پنجاب میں نہیں خیبرپختونخوا میں بھی ہونا ہیں۔انتخابات کو صرف پنجاب کا بیانیہ نہ بنایا جائے۔

سینیٹر سید فیصل علی سبزواری نے کہا کہ اتحادی حکومت کی اپنی سوچ ہے۔سپریم کورٹ نے انتخابات کیلئے 90 دن نہیں 120 دن رکھے ہیں۔ قانون سازی پارلیمنٹ کا استحقاق ہے۔ پنجاب کے انتخابات 14 مئی کو ہوں گے۔خیبرپختونخوا کے انتخابات کی کوئی تاریخ نہیں ہے۔ باقی اسمبلیوں کی مدت 13 اگست کو ختم ہو جائے گی۔میں اس بل کو مسترد کرتا ہوں۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے منی بل متفقہ طور پر مسترد کر دیا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز مصدق مسعود ملک، محسن عزیز، سید فیصل علی سبزواری، محمد طلحہ محمود، دلاور خان، انوار الحق کاکڑ کے علاوہ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا اور وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی

مارگلہ ہلز پرآگ لگا کر ویڈیو بنانے والی خاتون ٹک ٹاکر کے خلاف مقدمہ درج

خواجہ سرا کے ساتھ گھناؤنا کام کر کے ویڈیو بنانیوالے ملزمان گرفتار

دوستی نہ کرنے کا جرم، خواجہ سراؤں پر گولیاں چلا دی گئیں

مردان میں خواجہ سرا کے ساتھ گھناؤنا کام کرنیوالے ملزما ن گرفتار

دو خواجہ سراؤں کا قتل،پولیس نے خواجہ سراؤں کو دھکے مار کر تھانے سے نکال دیا

پشاور میں پہلی بار خواجہ سراء کو منتخب کر لیا گیا، آخر کس عہدے کیلئے؟

Shares: