صدر نے دستخط نہ کئے تو 10 دن بعد قانون بن جاتا ہے. شاہ خاور
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ خاور نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پاس ہونے کے بعد بل پر صدر نے دستخط کرنا ہوتے ہیں، صدر نے دستخط نہ کئے تو 10 دن بعد قانون بن جاتا ہے، اس بعد دوسرا اسٹیج آتا ہے۔ آئین پاکستان کا آرٹیکل 8 کہتا ہے کہ کوئی بھی قانون یا قانون کا حصہ جو آئین میں دئے گئے بنیادی حقوق کی کسی شق سے متصادم ہو وہ قابل منسوخی ہوگا۔
کوئی بھی قانون یا کوئی قانون کا حصہ جو کہ آئین میں دئیے گئے کسی بنیادی حقوق کی شق سے متصادم ہو گا، وہ قابلِ منصوخی ہو گا ۔ اصل میں سپریم کورٹ کے اس بینچ کے تمام ممبران نے بات تصور کر لی ہے اور یہ کبھی پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوا۔
شاہ خاور( سینئر قانون دان)#FaislaAapKa pic.twitter.com/QYkKpvmnye— Fixing Facts (@FixingFacts) April 13, 2023
نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا کہ مقننہ قانون سازی کرسکتا ہے، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ آرٹیکل 8 کے تحت اس کا جوڈیشل ریویو کرسکتا ہے، لیکن اس سے پہلے ایکٹ بننا ضروری ہے، ایکٹ بن جائے تو اسی دن کوئی بھی چیلنج کرسکتا ہے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق سینیٹر اور پاکستان پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ازخود نوٹس کافی عرصے سے متنازع ہوتے رہے ہیں، اور کافی عرصے سے اتفاق رائے رہا ہے کہ سپریم کورٹ کے اختیارات کو ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما احمد اویس نے دورانِ بحث کہا کہ ملک میں نان ایشو کو ایشو بنا دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ آتے ہی بحث شروع ہوگئی، سپریم کورٹ کا کام ہے فیصلہ دینا، اب فیصلہ غلط دیا یا صحیح، فیصلہ آنے پر عمل درآمد ہونا چاہئے تھا۔
احمداویس نے کہا کہ 13اپریل کے الیکشن کے فیصلے سے قبل بھی بینچ نے کہا تھا کہ بیٹھ کر بات کرلیں، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ یہ مسئلہ بیٹھ کر ہی حل ہوتا لیکن حکمران جس راستے پر چل رہے ہیں جو خطرناک ہوتا جارہا ہے، پاکستان کو بچانے کیلئے سب کو متحد ہوجانا چاہئے، متحد نہ ہوئے تو صورتحال مزید خطرناک ہوجائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں شاہ خاور کا کہنا تھا کہ حکومت کو عدالتی فیصلہ پسند ہو یا نہیں، عمل درآمد ہونا ہے، حکومت چار تین یا تین دو کے عدالتی فیصلے کو ریویو میں لے جائے۔