1947 سے 1990 تک کا ریکارڈ موجود نہیں،عدالت میں وفاقی حکومت کا انکشاف

0
35
tosha khan

لاہور ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی

جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ، عدالت میں وفاقی حکومت نے انکشاف کیا کہ 1947 سے 1990 تک کا ریکارڈ موجود نہیں ۔ جسٹس شاہد بلال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کا یا ہمارا معاملہ نہیں ہے ، یہ پوری قوم کا معاملہ ہے ۔ جسٹس شاہد بلال نے وفاقی حکومت کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو مئی کے آخری ہفتے تک کی مہلت دیتا ہوں ، ریکارڈ پیش کرنے کی ۔ اگر عدالت میں ریکارڈ پیش نہ کیاگیا تو توشہ خانہ سے منسلک تمام موجودہ اور ریٹائر افسران کو طلب کیا جائے گا ۔

عدالت نے استفسارکیا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ توشہ خانہ کا اتنا اہم ریکارڈ موجود نہیں ۔ اگر ریکارڈ پیش نہ کیا تو توشہ خانہ کے موجودہ اور سابقہ تمام افسران عدالت میں پیش ہونگے وہ عدالت کو بتائیں گے کہ اتنا اہم ریکارڈ کیسے اور کہاں غائب ہوگیا۔

عدالت نے عمران خان کو 13 مارچ کو سیشن کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا

نیب ٹیم توشہ خانہ کی گھڑی کی تحقیقات کے لئے یو اے ای پہنچ گئی، 

قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات کا ریکارڈ عدالت میں پیش

بزدار کے حلقے میں فی میل نرسنگ سٹاف کو افسران کی جانب سے بستر گرم کی فرمائشیں،تہلکہ خیز انکشافات

وفاقی دارالحکومت میں ملزم عثمان مرزا کا نوجوان جوڑے پر بہیمانہ تشدد،لڑکی کے کپڑے بھی اتروا دیئے

گزشتہ سماعت پر جسٹس رضا قریشی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیا تحائف لینے والے ڈیکلئیر بھی کر رہے تھے کہ نہیں ۔ اگر ہمیں کوئی گفٹ دے تو ہم بھی تحائف ڈکلییر کرنے کے پابند ہیں۔ وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ ریاست کی نمائندگی کرنے والوں پر تحائف ڈکلییر کرنے لازم ہے 1990 سے 2001 تک کا ریکارڈ چھپانے کی کوشش نہیں کر رہے ،جسٹس شاہد بلال حسن نے استفسار کیا کہ 1990 سے پہلے کا ریکارڈ کدھر ہے ۔ وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ 1990 سے پہلے کا ریکارڈ ہمارے پاس نہیں ہے ۔۔جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ اپکے پاس ہونا چاہیے آپ حکومت ہیں ،وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ ایک خاص خطے کے لوگ بہت مہنگے گفٹ دیتے ہیں ۔جب مہنگے گفٹ ملتے ہیں تو باتیں ہونا شروع ہو جاتی ہیں ۔ جسٹس رضا قریشی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک خاص خطے کے لوگ خاص لوگوں کو خاص گفٹ کیوں دیتے ہیں ۔وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ ہم صرف خارجہ پالیسی کی وجہ سے کہ رہے ہیں یہ سورسز پبلک نہ کیے جائیں حکومت پھنس رہی تھی اس لیے توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک کیا گیا ۔جسٹس شاہد بلال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تو بڑے بڑے پھنسیں گے عوام کی حکومت عوام کے لیے ہے ۔

عدالت میں ایف آئی اے کی جانب سے جواب جمع 

توشہ خانہ کیس میں نیب کی تحقیقات جاری ہیں، نیب نے سابق وزیراعظم عمران خان سے سوالات پوچھے 

وکیل درخواست گزار کی جانب سے ایک ملک کا نام لینے پر وفاقی حکومت کے وکیل نے اعتراض کیا،وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ یہی وجہ ہے جب نام سامنے آتا ہے تو باتیں شروع ہو جائیں ہیں جسٹس شاہد بلال حسن نے کہا کہ ہم فریقین کو مکمل سن کر فیصلہ کریں گے ۔

Leave a reply