پارلیمنٹ بالادست، فیصلوں کو بھی تسلیم کرنا پڑے گا،حکومتی اتحادی اجلاس میں فیصلہ

0
39
PDM

ملک بھر میں ایک روز ہی انتخابات کا معاملہ ،تحریک انصاف سے مذاکرات کیے جائیں گے یا نہیں ؟ وزیر اعظم کی سربراہی میں حکومتی اتحاد کا اہم اجلاس آج اسلام آباد میں شروع ہو گیا ہے

اجلاس میں مولانا فضل الرحمن، آصف زرداری، قمر زمان کائرہ، چوہدری سالک، مریم اورنگزیب ،آغا حسن بلوچ، اسحاق ڈار، خالد مقبول صدیقی، خالد مگسی اور اسلم بھوتانی سمیت دیگر شریک ہیں، اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال پر غور کیا گیا،،اجلاس میں اہم عدالتی، آئینی اور قانونی امور پر بھی مشاورت کی گئی، الیکشن فنڈز کی فراہمی سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم اور تحریک انصاف سے مذاکرات بارے واضح حکمت عملی پر بات کی گئی،

وزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے شرکا کو اہم عدالتی قانونی اور آئینی امور پر بریفنگ دی ،الیکشن فنڈ کی فراہمی سے متعلق اتحادیوں نے پارلیمنٹ کے فیصلے پر کاربند رہنے کا عزم کیا،شرکا نے حالیہ آڈیو لیکس پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کہ انصاف کے ترازو کے پلڑے برابر نہیں،ہمارا موقف درست ثابت ہو رہا ہے،پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے، اس کے فیصلوں کو بھی تسلیم کرنا پڑے گا، مخلوط حکومت کے سربراہان کو کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں، آج ہم سب پھر مل بیٹھے ہیں، آج بھی یہ مانتے ہیں کہ فیصلہ چار، تین کا ہے،سپریم کورٹ 3 رکنی بنچ کیساتھ معاملات آگے لے کر جانا چاہتی ہے، ابھی بھی صورتحال بڑی چیلنجنگ ہے، پارلیمان کو 3 رکنی بنچ کے اقدامات پر تحفظات ہیں، کل اسی بنچ نے الیکشن فنڈز کے حوالے سے جواب مانگا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلوں کو پارلیمان نے ڈیل کیا، پارلیمان چاہے گی یہ معاملہ بھی ان کے سامنے لایا جائے، پارلیمان چاہے گی فیصلے کیے ہیں ان کا احترام کیا جائے، پنجایت سپریم کورٹ کا کام نہیں، سپریم کورٹ کا کام قانون اور آئین کے مطابق فیصلے دینا ہے، اتحادی متحد ہیں کہ پارلیمان کی مدت 13 اگست کو ختم ہوتی ہے، پاکستان سے باہر چند ایجنٹس نے وہ کردار ادا کر دیکھایا جو کبھی دشمن بھی نہ کر سکتا،

شرکاء کو پی ٹی آئی سے مزاکرات کے لئے ابتدائی رابطوں سے بھی آگاہ کیا گیا ،عمران خان سے مذاکرات نہ کرنے سے متعلق مولانا فضل الرحمن نے اپنا موقف دہرا دیا،کسی بھی ممکنہ فیصلے کے پیش نظر پارلیمنٹ کا فورم استعمال کرنے پر اتفاق کیا گیا،شرکاء نے رائے دی کہ بامقصد مزاکرات کے لئے سب کا اتفاق رائے ہونا ضروری ہے سابق صدر آصف علی زرادری اجلاس میں شرکت کے بعد واپس روانہ ہوگئے

اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں عمران خان کے کل کے خطاب کو بچگانہ قرار دے دیا گیا، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میں پہلے ہی کہتا تھا کہ یہ غیر سنجیدہ شخص اور غیر ضروری عنصر ہے ،اجلاس میں شرکاء کا کہنا تھا کہ کبھی کہتا ہے کہ مذاکرات کے لیے اسے نامزد کیا پھر اپنی ہی باتوں سے پھر جاتا ہے،یہ خود مذاکرات میں سنجیدہ نہیں تو ہم کیوں جھکیں، اب جو بھی بات چیت ہو گی پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم سے ہو گی، عمران خان کو بھی پارلیمنٹ کے فورم پر آنا ہو گا، اتحادیوں کی اکثریت نے مذاکرات سے متعلق مولانا فضل الرحمن کے موقف سے اتفاق کیا،حکومت نے آئینی اور قانونی محاذ پر بھرپور سیاسی جنگ لڑنے کا عزم کیا،

الیکشن پر اتفاق رائے کیلئے سپریم کورٹ کی سیاسی جماعتوں کو دی گئی مہلت کا آج آخری دن ،اتحادی جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ الیکشن ایک ساتھ ہونے ہیں یا علیحدہ علیحدہ فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی، سپریم کورٹ کا کام آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے ثالثی کرانا نہیں،

،حکومتی اتحاد کی جانب سے عید سے قبل اسد قیصر سے رابطہ کیا گیا تھا، اسد قیصر نے کہا تھا کہ حکومتی اتحاد سے رابطہ ہوا تھا لیکن عدم سنجیدگی کے باعث بات آگے نہ بڑھ سکی،حکومتی اتحاد میں اتفاق رائے پیدا ہو گیا تو پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی بات چیت کو آگے بڑھائے گی

پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کی سربراہی وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کریں گے ،تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی میں، سینیٹر اعجاز چوہدری، اسد قیصر ، قاسم سوری سمیت دیگر افراد شامل ہیں،مذاکرات میں ملک بھر میں ایک ہی روز الیکشن کرانے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی تحریک انصاف پنجاب میں نوے روز کے اندر جب کہ حکومتی اتحاد 8 اکتوبر کو الیکشن کرانے پر بضد ہے سپریم کورٹ نے عید سے قبل تمام سیاسی جماعتوں کو اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے مشاورت کا حکم دیا تھا امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق بھی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے کوشاں ہیں ،امیر جماعت اسلامی سراج اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقاتیں بھی کر چکے ہیں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان بھی حکومتی اتحاد سے انتخابات کے معاملے پر بات چیت کے حوالے سے عندیہ دے چکے ہیں

وزیراعظم شہباز شریف سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل کی ملاقات ہوئی ہے، ملاقات میں اہم عدالتی اور قانونی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا،سپریم کورٹ میں زیر سماعت اہم کیس اور نئی آڈیو لیکس پر بھی بات چیت کی گئی،

واضح رہے کہ براہ راست مذاکرات کے لیے تحریک انصاف نے شرائط رکھ دیں ، تحریک انصاف نے شرط رکھی کہ حکومت اپوزیشن لیڈر کا عہدہ تحریک انصاف کو دے ہمارے تمام اراکین قومی اسمبلی کے استعفے نامنظور کیے جائیں ۔تحریک انصاف کے تمام گرفتار رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف مقدمات واپس لیے جائیں عمران خان کے خلاف بھی تمام کیسز ختم کیے جائیں

بشری نے بچوں سے نہ ملنےدیا، کیا شرط رکھی؟ خان کیسے انگلیوں پر ناچا؟

مولانا فضل الرحمان سے رابطہ ہوا، وہ بھی ملک کی بہتری چاہتے ہیں

عمران خان کا مزاج کسی بھی طور پر سیاسی نہیں

ہوشیار،بشری بی بی،عمران خان ،شرمناک خبرآ گئی ،مونس مال لے کر فرار

Leave a reply