لواری ٹنل سے سینٹرل ایشیا سے رابطے ممکن ہوں گے، حنا ربانی کھر

0
44

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا نوید قمر کی زیرصدارت اجلاس ہوا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی میں وزارت کمیونیکیشن کے17-2016 کےآڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا،آڈٹ حکام کے مطابق جس چینی کمپنی نےسروے کیا اسی کوتعمیر کا ٹھیکا دیا گیا،کمپنی نے پی سی ون میں 259 ارب کا تخمینہ دیا،چینی کمپنی نے سب سے کم بولی 406 ارب روپے کی دی،بعد میں اسکوپ آف ورک کوتبدیل کرکے294ارب میں اسی کمپنی کوٹھیکادیا گیا،

آڈٹ حکام کا کہنا ہے کہ پیرا رولز کی خلاف ورزی ہوئی،کیس نیب کو بھیج دیاگیا ہے، کمیٹی نے ہدایت کی کہ معاملے کی تحقیقات سے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے، آڈٹ حکام کا کہنا تھا کہ لواری ٹنل کی ابتدائی لاگت سات ارب 90 کروڑ تھی ،لواری ٹنل کا پی سی ون 26 ارب روپے کا تھا،لواری ٹنل کی لاگت بڑھ چکی ہے،تکمیل 46 ارب میں ہوگی،لواری ٹنل کو ریل سے لنک کرنا تھا،بعد میں روڈ ٹنل بنایا گیا،

سیکرٹری وزارت کمیونیکیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ اس کااکنامک ریٹ آف ریٹرن آیندہ50سال بعد بھی نہیں ہوگا،جی ایم لواری ٹنل نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ منصوبہ 2005 میں شروع ہوا،چترال سے رابطے کے لیے لواری ٹنل اسٹریٹیجک منصوبہ تھا،

حنا ربانی کھر نے کہا کہ اس ٹنل سے سینٹرل ایشیا سے رابطے ممکن ہوں گے،یہ محدود سوچ ہے کہ اس کے اقتصادی فوائد نہیں،کمیٹی نے منصوبے کی لاگت میں اضافےکیلیے پی سی ون میں ترمیم کرنےکی ہدایت کردی ،کمیٹی نے ہدایت کی کہ پی سی ٹو منظوری کے بعد آڈٹ اعتراض ختم کردیے جائیں،

لواری ٹنل پرپہلی مرتبہ کام کا آغاز سن 2005 میں سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں ہوا لیکن بعد میں حکومتی دلچسپی کم ہونے کی وجہ سے تعمیراتی کام بار بار تاخیر کا شکار ہوتا رہا۔

Leave a reply