ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کروانے کا کیس ،سیاسی جماعتوں کے رہنما سپریم کورٹ پہنچ گئے
ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت شروع ہوگئی، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر بنچ میں شامل ہیں ،اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان سمیت فریقین کے وکلاء اور سیاسی رہنما کمرہ عدالت میں موجود ہیں،اٹارنی جنرل روسٹرم پر آگئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ میں آج سعد رفیق اور شاہ محمود قریشی دونوں نظر آ رہے ہیں،آج اپنے حوالے سے بھی کچھ بتانا ہے فاروق نائیک نے اتحادی حکومت کا جواب عدالت میں پڑھ کر سنایا۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ قرضوں میں78 فیصد، سرکولر ڈیٹ میں 125 فیصد اضافہ ہو چکا ہے،سیلاب کے باعث31 ارب ڈالر کا نقصان ہوا،اسمبلی تحلیل سے پہلے بجٹ، آئی ایم ایف معاہدہ، ٹریڈ پالیسی کی منظوری لازمی ہے، لیول پلیئنگ فیلڈ اور ایک دن انتخابات پر اتفاق ہوا،اسمبلی تحلیل کی تاریخ پر اتفاق نہیں ہو سکا،ملکی مفاد میں مذاکرات کا عمل بحال کرنے کو حکومت تیار ہے،ہر حال میں اسی سال ایک دن الیکشن ہونے چاہئیں،سندھ اور بلوچستان اسمبلی قبل از وقت تحلیل پر آمادہ نہیں،ہر فریق کو مذاکرات میں لچک دکھانی پڑتی ہے،مذاکرات میں کامیابی چند روز میں نہیں ہو سکتی،مذاکرات کیلئے مزید وقت درکار ہے
فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی یقین رکھتی ہے سیاسی ایشوز جو ہیں وہ سیاسی طور پر حل ہوسکتےہیں۔مذاکرات میں تاریخ اور مہینہ ابھی طے ہونا ہیں،پیپلز پارٹی یقین رکھتی ہے کہ مداخلت کے بغیر معاملات حل کئے جاسکتے ہیں اس لئے مزہد وقت درکار ہے ۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ فنانس منسٹرکی دستخط سے جمع ہوئی ہے سیاسی ایشوز کو سیاسی قیادت حل کرے لیکن موجودہ درخواست ایک حل پر پہنچنے کی ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات اس وقت بہت crucial ہیں۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بجٹ صرف قومی اسمبلی پاس ہی کرسکتی ہے ۔اگر آج پنجاب یا کے پی کی حکومت ختم نہ ہوتی تو یہ مسئلہ کھڑا نہ ہوتا۔ آپ کو پھر تکلیف نہ دی جاتی۔اس وجہ سے عدالت کا دوسرا کام ڈسٹرب ہوتا ہے سندھ اور بلوچستان اسمبلی قبل از وقت تحلیل پر آمادہ نہیں،ہر فریق کو مذاکرات میں لچک دکھانی پڑتی ہے
مذاکرات میں کامیابی چند روز میں نہیں ہوسکتی، مذاکرات کیلئے مذید وقت درکار ہے حکومت نے مذاکرات سے متعلق عدالت سے مہلت کی استدعا کردی
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا بجٹ آئی ایم ایف کے پیکج کے تحت بنتا ہے؟ اخبارات کے مطابق دوست ممالک بھی قرضہ آئی ایم ایف پیکج کے بعد دیں گے،کیا پی ٹی آئی نے بجٹ کی اہمیت کو قبول کیا یا رد کیا؟ آئین میں انتخابات کیلئے 90 دن کی حد سے کوئی انکار نہیں کرسکتا،فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 90 روز میں انتخابات کرانے میں کوئی دو رائے نہیں،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ قومی اور عوامی اہمیت کے ساتھ آئین پر عملداری کا معاملہ ہے،90 روز میں انتخابات کرانے پر عدالت فیصلہ دے چکی ہے، کل رات ٹی وی پر دونوں فریقین کا مؤقف سنا، مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کے فیصلے کو لیکر بیٹھی نہیں رہے گی، عدالت نے اپنے فیصلے پر آئین کے مطابق عمل کرنا ہے، آئین کے مطابق اپنے فیصلے پر عمل کرانے کیلئے آئین استعمال کرسکتے ہیں، عدالت صرف اپنا فرض ادا کرنا چاہتی ہے،کہا گیا ماضی میں عدالت نے آئین کا احترام نہیں کیا اور راستہ نکالا،عدالت نے احترام میں کسی بات کا جواب نہیں دیا، غصے میں فیصلے درست نہیں ہوتے اس لئے ہم غصہ نہیں کرتے،آئینی کارروائی کو حکومت نے سنجیدہ نہیں لیا،فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہمیں تو عدالت نے سنا ہی نہیں تھا، جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دوسرے راؤنڈ میں آپ نے بائیکاٹ کیا تھا، کبھی فیصلہ حاصل کرنے کی کوشش ہی نہیں کی، آپ چار تین کی بحث میں لگے رہے،جسٹس اطہر من اللہ نے اسمبلیاں بحال کرنے کا نقطہ اٹھایا تھا، حکومت کی دلچسپی ہی نہیں تھیآج کی گفتگو ہی دیکھ لیں، کوئی فیصلے یا قانون کی بات ہی نہیں کررہا،
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فنڈز اور سیکیورٹی ملنے کا کہا تھا،فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آئینی نکات پر دلائل نہیں ہوسکے تھے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ نظرثانی اپیل تک حکومت نے دائر نہیں کی، حکومت قانون کی بات نہیں سیاست کرنا چاہتی، پہلے بھی کہا تھا سیاست عدالتی کارروائی میں گھس چکی ہے، ہم سیاست کا جواب نہیں دیں گے، اللہ کے سامنے آئین کے دفاع کا حلف لیا ہے، معاشی، سیاسی، معاشرتی، سیکیورٹی بحرانوں کے ساتھ ساتھ آئینی بحران بھی ہے،کل بھی اٹھ لوگ شہید ہوئے،
حکومت اور اپوزیشن کو سنجیدہ ہونا ہوگا،معاملہ سیاسی جماعتوں پر چھوڑ دیں تو کیا قانون پر عملدرآمد نہ کرائیں، کیا عدالت عوامی مفاد سے آنکھیں چرا لے ؟ سپریم صرف اللہ کی ذات ہے،حکومت عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے، عدالت تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے،قانون پر عملدرآمد کیلئے قربانیوں سے دریغ نہیں کریں گے، سپریم کورٹ، قوم کے جوانوں نے قربانیاں دی ہیں تو ہم بھی قربانیاں دینے کیلئے تیار ہیں،
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ تحریک انصاف نے ایک دن الیکشن کرانے پر اتفاق کیا ہے، شرط رکھی کہ اسمبلیاں 14 مئی تک تحلیل کی جائیں، دوسرے شرط تھی کہ جولائی کے دوسرے ہفتے میں الیکشن کرائے جائیں، تیسری شرط تھی کہ انتخابات میں تاخیر کو آئینی ترمیم کے ذریعے قانونی شکل دی جائے،14 مئی چند دن بعد ہے لیکن فنڈز جاری نہیں ہوئے،نظریہ ضرورت کی وجہ سے الیکشن مزید تاخیر کا شکار نہیں کرسکتے،
خواجہ سعد رفیق عدالت پہنچے تو چیف جسٹس نے کہا کہ خوش آمدید خواجہ سعد رفیق صاحب، خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وکیل نہیں ہوں اس لیے عدالت میں بات کرنے کا سلیقہ نہیں ہے، جو کہوں گا سچ کہوں گا، سچ کے سوا کچھ نہیں کہوں گا، اداروں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان عدم اعتماد بہت گہرا ہے،2017 سے عدالت نے ہمارے ساتھ ناانصافی کی، میں بھی ایک شکار آپ کے سامنے کھڑا ہوں، کوئی بھی اداروں میں تصادم نہیں چاہتا،عوام کو صاف پانی نہیں دے سکتے، اداروں میں تصادم کے متحمل کیسے ہوسکتے ہیں، مذاکرات کے دوران بہت کچھ سننا پڑا، مذاکرات کے ذریعے ہی سیاسی بحران نکالا جا سکتا ہے،آئین 90 دن کے ساتھ شفافیت کا بھی تقاضہ کرتا ہے،پنجاب پر الزام لگتا ہے کہ یہی حکومت کا فیصلہ کرتا ہےالیکشن نتائج تسلیم نہ کرنے پر پہلے بھی ملک ٹوٹ چکا ہے آئین کے تقاضوں کو ملا کر ایک ہی دن الیکشن ہوں،صرف ایک صوبے میں الیکشن ہوا تو تباہی لائے گا،سیلاب اور محترمہ بینظیر کی شہادت پر انتخابات میں تاخیر ہوئی،اگر حکومت نے کوئی قانونی نقطہ نہیں اٹھایا تو عدالت ازخود ان پر غور کرے،کئی ماہ سے 63 اے والا نظرثانی کیس زیر التواء ہے،
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ 63 اے والی نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر ہورہی ہے،اٹارنی جنرل کو اس حوالے سے آگاہ کردیا گیا ہے، خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ چاہتے ہیں شفاف الیکشن ہوں اور سب ان نتائج کو تسلیم کریں، مذاکرات میں طے ہوا ہے کہ یہ لوگ نتائج تسلیم کریں گے،سندھ اور بلوچستان میں اسمبلیاں بہت حساس ہیں، دونوں اسمبلیوں کو پنجاب کیلئے وقت سے پہلے تحلیل کرنا مشکل کام ہے، پی ٹی آئی نے کھلے دل سے مذاکرات کیے اس پر ان کا شکر گزار ہوں، مذاکرات کا مقصد وقت کا ضیاع نہیں ہے، مذاکرات جاری رکھنے چاہیئے، یہ میری تجویز ہے، عدالت کو سیاسی معاملات میں الجھانے سے پیچیدگیاں ہوتی ہیں، اپنی مدت سے حکومت ایک گھنٹہ بھی زیادہ نہیں رہنا چاہتی، ملک کی قیمت پر الیکشن نہیں چاہتے، مستقل کوئی بھی عہدے پر نہیں رہنا چاہیے اپ ہوں یا ہم، عدالت ہدایت نہ دے ہم خود مل بیٹھیں گے،
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کوئی ہدایت دیں گے نا ہی مذاکرات میں مداخلت کریں گے، اگر چند دنوں میں معاملہ حل نہ ہوا تو پھر دیکھ لیں گے، کیا نظرثانی اپیل دائر کرنے کی مدت ختم ہوچکی ہے؟نظرثانی اپیل دائر کرنے کا وقت گزر چکا ہے،وکیل شاہ خاور نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے نظرثانی اپیل دائر کر رکھی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن کی نظرثانی اپیل قابل سماعت ہے؟الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ صرف فنڈز اور سیکیورٹی چاہیے، شاہ خاور نے کہا کہ شہباز شریف اور عمران خان مذاکرات میں شامل ہوں تو حل نکل سکتا ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور عمران خان مصروف لوگ ہیں ان کے نمائندے موجود ہیں،پارٹی لیڈران کیلئے سیاسی قائدین سے بات کریں، خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مذاکراتی ٹیموں کو ہی بات کرنے دی جائے، عدالت کو مذاکرات میں نا لایا جائے، پہلے ہی کافی خرابی ہو کی ہے، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت نے کوئی نئی بات نہیں کی، پرانا مؤقف دہرایا ہے، اپنی پوری کوشش کی کہ مذاکرات نتیجہ خیز ہوسکیں،حکومتی بینچز سے عدالتی حکم کی خلاف ورزی اور تکبر والی باتیں آرہی ہیں، ہماری متفرق درخواست پر تمام کمیٹی ارکان کے دستخط ہیں، حکومتی جواب میں صرف اسحاق ڈار کے دستخط ہیں
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ حکومتی درخواست صبح آئی ابھی نمبر بھی نہیں لگا، لیکن اسے سن لیا، پی ٹی آئی اور حکومت کی آپس کی گفتگو میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، عدالت کو صرف یہ دیکھنا ہے کسی تاریخ پر اتفاق ہوا یا نہیں، کیا دو یا تین دن میں کوئی نتیجہ نکل سکتا ہے؟ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کہتی تھی بارہ جماعتیں ہیں مشاورت کیلئے وقت دیں، عمران خان سمیت سب نے تنقید کی کہ تین دن کا وقت کیوں دیا، تیسری نشست دن گیارہ بجے ہونی تھی لیکن رات نو بجے ہوئی، نظرثانی یہ نا دائر کریں، مرضی کی مہلت بھی لیں، فیصلہ نہ ہو تو آئین کیوں داؤ پر لگائیں؟ آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی پیشرفت نہیں ہورہی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آئی ایم ایف والا معاملہ نہ ہمیں معلوم ہے نہ سننا چاہتے ہیں،
تحریک انصاف نے 14مٸی کو انتخابات کے حکم پرعملدرآمد کی استدعا کردی، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عدالت اپنے حکم پر عملدرآمد کرواتے ہوئے فیصلہ نمٹا دے،حکومت نے 14مٸی انتخابات کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست داٸر نہیں کی ،فاروق ناٸیک نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ غیر متعلقہ ہے،آٸین سے باہر نہیں جایا جا سکتا ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ فاروق ناٸیک نے عدالت کو صرف مشکلات سے آگاہ کیا،
تحریک انصاف نے حکومت کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کردیا، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت لچک مظاہرہ نہیں کررہی ہم مذاکرات اور یہ پکڑ دھکڑ کر رہے ہیں تنقید کے باوجود ہم مذاکرات کی میز پر بیٹھے ، فاروق نائیک نے کہا کہ مسئلہ حل ہوجائے گا، چیف جسٹس نے کہاکہ آپ صرف وعدہ کرتے ہیں ملک بھر میں ایک ہی روز انتخابات سےمتعلق کیس کی سماعت مکمل ،عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت نے کہا کہ مناسب حکم جاری کیا جائے گا
پاکستان تحریک انصاف سے فواد چوہدری اور علی محمد خان سپریم کورٹ پہنچ گئے ،پاکستان مسلم لیگ ن سے خواجہ سعد رفیق سپریم کورٹ پہنچ گئے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک بھی سپریم کورٹ پہنچ گئے سیکرٹری الیکشن کمیشن سمیت الیکشن کمیشن کے حکام بھی سپریم کورٹ پہنچ گئے
وفاقی حکومت نے بھی الیکشن پر مذاکرات سے متعلق جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا، جواب اٹارنی جنرل کے ذریعے سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا، جواب میں کہا گیا کہ حکومت اور اپوزیشن ایک تاریخ پر الیکشن کرانے پر متفق ہیں ملک کی بہترین مفاد میں مذاکرات کا عمل بحال کرنے کو تیار ہیں قومی اور صوبائی اسمبلیاں تحلیل کی تاریخ پر اتفاق نہ ہوسکا ،
پی ٹی آئی وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے حاضر ہوئے ہیں، پی ڈی ایم سرکار کے ساتھ تین نشستوں کا خلاصہ عدالت کے سامنے پیش کر دیا، تحریک انصاف نیک نیتی سے معاملات سلجھانا چاہتی ہے،جانتے ہیں آئین کی خلاف ورزی ہوئی ،انتخابات کے لئے حتمی امیدواروں کی لسٹ بنائی جا چکی،اس کے باوجود سیاسی حل کے لئے ہم ساتھ بیٹھے ہم نے بہت لچک دکھائی ہے،مذاکرات میں اتفاق رائے نہیں ہو سکا،اب سپریم کورٹ کا فیصلہ دیکھنا ہو گا پی ٹی آئی نے آئین کے دفاع کا فیصلہ کیا ہے، سپریم کورٹ کی آئینی حیثیت سے غافل نہیں رہنا،کل بروز ہفتہ پورے پاکستان میں چیف جسٹس کے ساتھ 5:30 بجے اظہار یکجہتی کے اجتماعات ہوں گے، عمران خان خود لاہور میں ریلی کی قیادت کریں گے، اسلام آباد میں بھی ریلی کا اہتمام کیا جائے گا،
بینگ سرچ انجن تمام صارفین کیلئے کھول دیا گیا
انٹربینک میں ڈالر سستا ہوگیا
ووٹ کا حق سب سے بڑا بنیادی حق ہے،اگر یہ حق نہیں دیاجاتا تو اس کامطلب آپ آئین کو نہیں مانتے ,عمران خان
سعیدہ امتیاز کے دوست اورقانونی مشیرنے اداکارہ کی موت کی تردید کردی
جانوروں پر ریسرچ کرنیوالے بھارتی ادارے نےگائے کے پیشاب کو انسانی صحت کیلئے مضر قراردیا
یورپی خلائی یونین کا نیا مشن مشتری اور اس کے تین بڑے چاندوں پر تحقیق کرے گا
برطانوی وزیرداخلہ کا پاکستانیوں کو جنسی زیادتی کا مجرم کہنا حقیقت کے خلاف ہے،برٹش جج