سائل عمران خان کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا،عدالتی فیصلہ

imran khan

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ پنجاب حکومت کے وکیل کے بیان کی روشنی میں کیس کی سماعت تک سائل کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا ۔لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو ہراساں کرنے سے بھی روک دیا ۔لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی درخواست پر جلد سماعت کی استدعا مسترد کر دی ، فیصلے میں عدالت نے کہا کہ مرکزی درخواست دو مئی کو سماعت کے لیے مقرر ہے ۔ اس لیے جلد سماعت کی ضرورت نہیں

لاہور ہائیکورٹ، زمان پارک ممکنہ آپریشن روکنے،140 مقدمات اور انکوائریوں میں طلبی کے نوٹسزکا معاملہ ،جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں ہانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،جسٹس طارق سلیم شیح جسٹس عالیہ نیلم جسٹس امجد رفیق جسٹس انورالحق پنوں بنچ کا حصہ ہیں

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان عدالت میں پیش ہوئے، شبلی فراز بھی انکے ہمراہ تھے، عمران خان سخت سیکورٹی میں عدالت پیش ہوئے،وکیل سلمان صفدرنے عدالت میں دلائل دیئے،دوران سماعت عمران خان روسٹرم پر آگئے ،عمران خان کے وکیل سلمان صفدر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جو بنیادی حقوق ہیں انکی خلاف ورزی کی جا رہی ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ جو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں انکے تعداد کیا صرف پنجاب کی حد تک ہیں،وکیل عمران خان نے کہا کہ گزشتہ تین ماہ سے ہمیں صرف ضمانت کراتے ہو گئے ہیں مختلف مقدمات میں یہ انسانی طور پر ممکن ہی نہیں ہے کہ اتنے مقدمات میں پیش ہوا جائے ،میں یہ کہا رہا ہوں کہ صرف پانچ دنوں کے اندر انھیں روکا جائے کہ یہ گرفتاری کے لیے نہ آئیں، ہم چاہتے ہیں کہ عید کی ان چھٹیوں میں ہمیں صرف ریلیف دے دیں ،

اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی جانب سے عمران خان کی درخواست کی مخالفت کی گئی اور کہا گیا کہ یہ کیا کسی قانون میں ہے کہ پولیس نے ابھی گرفتاری ڈالی ہی نہ ہو اور کہہ دیا جائے کہ ہمیں گرفتار کر لیا جائے گا،جو لاء انفورس منٹ ادارے ہیں وہ ہر ایک لیے ایک جیسے ہیں،وہ نتھو اور پتھو کے لیے ایک جیسے ہیں،کیا کوئی قانون سے بالا تر ہو سکتا ہے،
یہ تو ابہام پر باتیں کر رہے ہیں کہ انھیں ممکنہ طور پر گرفتار کر لیا جائے گا،

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ درخواست گزار کی خواہش ہے کہ ان کےخلاف کاروائی کو روکا جائے۔سرکاری وکیل نے کہا کہ قانون کےتحت ایسی کسی کاروائی کو نہیں روکا جاسکتا۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے سامنے تو صرف حکم امتناعی کامعاملہ زیرغور ہے۔عید کا موقع ہے کیا عید گھر پر کرنے دیں گے یا نہیں۔ عدالت کے سوال پرکمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا عدالت نے کہا کہ اگر درخواست گزار ضمانت پر ہے تو اسے تو ہاتھ بھی نہیں لگایا جا سکتا ہے۔ اگر کوئی جے آئی ٹی ہے یا کوئی مقدمہ ہے تو بتائیں تاکہ وہ ضمانت کے لئے عدالت سے رجوع کرسکیں۔

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا تفتیش صرف عید پر ہی کرنی ہے یا اس سے پہلے یا بعد میں بھی ہوسکتی ہے۔عدالت کو واضح بتایا جائے کہ آپ کا ارادہ کیا ہے۔ سرکاری وکیل نے عدالت میں کہا کہ ہم قانون کےمطابق کام کریں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت بھی یہی کہہ رہی ہے کہ قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہئیے۔ جسٹس انوار الحق پنو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ بتائیں کہ جی آئی ٹی ان کیسسز پر بنی ہوئی ہے،اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت میں کہا کہ جے آئی ٹی بڑے اہم کیسسز پر بنی ہوئی ہے،سرکاری وکیل نے کہا کہ یہ عید ہے انھوں نے وہاں ایریا کو کواڈن آف کر لیا ہوا ہے،انھوں نے الطاف حسین کی طرح سڑک کو نو گو ایریا بنا دیا ہوا ہے، انھوں نے وہاں قانون کو اپنے ہاتھوں میں لیا ہوا ہے،ہم قانون کے مطابق کام کریں گے،ہم انھیں ان کیسسز میں کیوں گرفتار کرینگے جس میں انھوں نے ضمانت کرا رکھی ہے، وکیل عمران خان نے کہا کہ حلانکہ اسلامی رواداری بھی یہی ہے کہ انھیں عید کے اس مبارک موقع پر کوئی بدامنی نہ پھیلائے،جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ملزم کے بھاگنے کے بھی چانسز نہ ہو تو اس موقع پر قانون کے مطابق انویسٹی گیشن بھی روکی جا سکتی ہے

سرکاری وکیل نے عدالت میں کہا کہ انہوں نے زمان پارک میں تجاوزات قائم کررکھی ہیں مقامی رہائشیوں کی زندگی متاثر ہورہی ہے ، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی طرف سے کچھ کیا گیا ہے تو عدالت کے علم میں یہ کہ ادھر سے بھی بہت کچھ کیا گیا۔ عدالت اس معاملے پر بات نہیں کرنا چاہتی .

عمران خان نے عدالت میں کہا کہ یہ قوم مجھے پچاس سال سے جانتی ہے، میں نے کبھی قانون سے ہٹ کر نہیں قدم اٹھایا، جو الیکشن کروانا چاہتے ہیں وہ انتشار کیوں چاہیں گے،انتشار تو وہ چاہے گے جو ان کی بنیاد پر بھاگ رہے ہیں، جسٹس طارق سلیم شیخ جو اس بنچ کا حصہ ہیں انھوں نے میرے گھر ہر حملے کا روکا تھا،لیکن پھر بھی انھوں نے حملہ کیا،جب میں اسلام آباد گیا تو انھوں نے 26 گھنٹے میرے گھر پر اٹیک کیا، مجھے تو اب کنفرم ہو گیا ہے کہ انھوں نے لازمی عید کے دنوں میں میرے گھر پر حملہ کرنا ہے، جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم ان سے پوچھ رہے ہیں کہ کیا یہ ان دنوں پانچ چھ دنوں میں کوئی ایسا اقدام کرینگے،عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نےکہا کہ ہم انتشار پھیلا رہے ہیں۔ہمارا تو فوکس ہے کہ انتخابات ہوں اسی لئے انتشار ہم نہیں چاہتے۔انتشار تو یہ پھیلا رہے ہیں پیسے نہ دے کر اور سکیورٹی فراہم نہ کرکے۔اسلام آباد جاتے ہی میرے گھر پر چھبیس گھنٹے حملہ کیاگیا۔ اگر ہم آپ کے پاس نہ آئیں تو کدھر جائیں گے۔ میں تو گھر میں ہی رہنا ہے اور کدھر جانا ہے۔اسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ انھوں نے 69 پولیس اہلکار اور چار ڈی ایس پیز کو شدید زخمی کیا ہے،سرکاری وکیل نے کہا کہ جو انھوں نے پیٹرول بم پھینکے اسکو تو ہر روز ٹی وی پر دیکھاتے ہیں،

عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو اب سنا دیا گیا ہے،

علاوہ ازیں عمران خان کا ذاتی گارڈ کمرہ عدالت میں گر پڑا ،ساتھی گارڈز نے سہارا دے کر اٹھایا ،عمران خان نے گارڈ کی خیریت دریافت کی

دوسری جانب عدالت میں عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت عدالت کا فیصلہ نہیں مانتی اور آئین پر چلنے کو تیار نہیں ہوئی پھر قانون تو ختم ہوگیا پاکستان میں، ووٹ کا حق سب سے بڑا بنیادی حق ہے،اگر یہ حق نہیں دیاجاتا تو اس کامطلب آپ آئین کو نہیں مانتے ،اس کا مطلب آپ من پسند آئینی شقوں کو تسلیم کرتے ہیں، عمران خان میڈیا سے بات کر رہے تھے کہ انہیں عدالتی عملے نے میڈیا ٹاک سے منع کر دیا،

دوسری جانب جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ اور دیگر 8 آٹھ کیسز میں عمران خان کی ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کر دی گئی، آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی گئی، عمران خان کے وکلا کے بقول لاہور ہائیکورٹ میں موجود ہونے کی وجہ سے آج اسلام آباد میں عمران خان پیش نہیں ہو سکے

زمان پارک میں بجلی چوری؛ لیسکو نے انتظامیہ کو نوٹس جاری کردیا

 زمان پارک پر ایک بار پھر پولیس آپریشن کا خدشہ

،قانون کو کوئی بھی ہاتھ میں لے گا تو کاروائی ہوگی ،ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد

 کل شام سے گرفتاری کے لئے شروع ہونے والا آپریشن تاحال مکمل نہ ہو سکا،

اسلام آبادم پنڈی، کراچی، صادق آباد و دیگر شہروں میں مقدمے درج 

عدالت نے کہا کہ میں کیوں ایسا حکم جاری کروں جو سسٹم ہے اسی کے مطابق کیس فکس ہوگا،

عمران خان نے باربار قانون کی خلاف ورزی کی جس پر انہیں جواب دینا ہوگا

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ آپ کا اپنا کیا دھرا ہے 

Comments are closed.