ماڈل رہ چکی ونیزہ احمد نے اپنے حالیہ انٹرویو میںکہا ہے کہ جب میری شادی ہوئی تو میرا حق مہر میرے والدین نے صرف چوبیس روپے لکھوایا تھا ، اس بارے میں جب مجھے پتہ چلا تومیں اپنے والدین کے ساتھ بہت لڑی میں نے ان سے کہا کہ آپ نے میرا خیال ہی نہیں کیا ، سوچا ہی نہیں کہ اگر خدا نخواستہ کل کو کوئی پریشانی آ گئی مشکل آگئی تومیں کیا کروں گی اور چوبیس روپے کا آتا ہی کیاہے. انہوں نے کہاکہ مجھ جیسی پڑھی لکھی اور خود مختار لڑکی اگر اپنے نکاح کے وقت کچھ نہیں بول پائی تو جو مجھ سے کم پڑھی لکھی ہوتی ہیں جن کا انحصار
دوسروں پر ہوتا ہے وہ کیا بول پائیں گی. انہوں نے کہا کہ سخت زیادتی ہے کہ لڑکی کو نکاح نامہ تک نہیں دکھایا جاتا اور اسکو بتایا ہی نہیں جاتا کہ اس میں کیا لکھا ہے کیا نہیں صرف اس سے قبول ہے کروایا جاتاہے. انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں خواتین کو اپنے بنیادی حقوق کا ہی نہیں پتہ ، جس کی وجہ سے وہ ظلم کا شکار ہوتی ہیں ، خواتین کو اپنے حقوق کے بارے میں آگاہی حاصل کرنی چاہیے اور زندگی اپنی شرائط پر گزارنی چاہیے، زندگی ایکبار ملتی ہے اسکو بھرپور انداز سے جیئیں.