فرانس میں 17 سالہ نوجوان کے قتل کے بعد فسادات میں اضافہ

0
43
crime

فرانس میں 17 سالہ نوجوان کے قتل کے بعد ہونے والے فسادات بڑھتے جارہے ہیں، اور مبینہ طور پر مظاہرین نے میئر پیرس کے گھر پر حملہ کرکے اہلخانہ کو زخمی کیا اور گھر کو نذر آتش کردیا، جب کہ مقتول کے ساتھ گاڑی میں بیٹھے عینی شاہد کا آڈیو بیان بھی سامنے آگیا ہے۔ فرانس میں 17 سالہ نوجوان نائیل کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت پر پانچویں روز بھی احتجاج جاری ہے، فرانس کی سڑکیں پانچویں دن بھی میدان جنگ بنی رہیں، جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مار کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔

نوجوان کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے پیرس کے میئر کے گھر پر حملہ کردیا اور گھر سے گاڑی ٹکرادی، جس سے مئیر کے اہل خانہ زخمی ہوئے۔ میئر پیرس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے گھر کو بھی آگ لگائی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیرس کے جنوب مضافاتی علاقے میں واقع میئر پیرس 39 سالہ ونسنٹ جینبرون کے گھر پر جب حملہ کیا گیا تو وہ ٹاؤن ہال میں موجود تھے، جب کہ ان کی اہلیہ میلانیا اور بچے گھر میں سو رہے تھے۔

حکام کے مطابق حملہ آوروں نے اپنی گاڑی میئر پیرس کے گھر سے ٹکرائی تاہم عمارت کی ایک مضبوط دیوار نے گاڑی کو روک دیا، جس پر مظاہرین نے اپنی گاڑی کو آگ لگا دی۔ میئر پیرس جینبرون نے وزیراعظم ایلزبٹھ بورن سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی بیوی اور 5 اور 7 سال کی عمر کے دو بچوں نے جب گھر کے صحن بھاگنے کی کوشش کی تو انہیں جلاؤ گھیراؤ کا نشانہ بنایا گیا، میری اہلیہ کی 3 ماہ قبل ہی ٹوٹی ہوئی ٹانگ کی سرجری ہوئی تھی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے دوران 200 سے زائد پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے، پولیس کی جانب سے گرفتار افراد کی تعداد 2000 سے زائد ہوچکی ہے، جب کہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے 45 ہزار اہلکار تعینات ہیں۔ جبکہ دوسری جانب مقتول نائیل کی نانی نے لوگوں سے پر امن رہنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نہیں چاہتیں کے دکانیں، بسیں اور اسکول تباہ ہوں، مظاہرین کا غم و غصہ فرانسیسی پولیس پر نہیں بلکہ اس افسر پہ ہے جس نے نائیل کا قتل کیا، میں پر امید ہوں کہ میرے نواسے کو انصاف ضرور ملے گا۔

مقتول نائیل کے ساتھ واقعے کے وقت گاڑی میں موجود اس کے دوست کی آڈیو سامنے آئی ہے، جس میں اس نے بتایا کہ ہم نے مرسڈیز کار کرائے پر لی اور ڈرایو پر جانے کا فیصلہ کیا، ہم کسی شراب یا منشیات کے نشے کی حالت میں نہیں تھے، واقعے کی جگہ ہم پولیس کو دیکھ کر ہم رک گے۔ آڈیو کے مطابق پولیس نے کہا گاڑی کا انجن بند کرو ورنہ گولی مار دوں گا- دوسرے پولیس افسر نے کہا ’اسے گولی مار دو“ پھر پولیس نے اپنی بندوق کے بٹ سے نائیل کو مارا، ہم آٹومیٹک گاڑی میں تھے اور گاڑی اس وقت پارکنگ میں نہیں تھی۔ مبینہ دوست نے آڈیو میں بتایا کہ پولیس نے نائیل کو پے دو پے بندوق کے بٹ مارے، اور جب نائیل کو بندوق کے بٹ سے تیسری بار مارا گیا تو اس کے پاؤں نے بریک پیڈل چھوڑ دیا اور گاڑی آگے بڑھ گی، دوسرا افسر جو ونڈ اسکرین پر کھڑا تھا اس نے گولی چلا دی، میں ڈر گیا تھا اور اس لیے گاڑی سے اتر کر بھاگ گیا، مجھے لگا وہ مجھے بھی گولی مار دیں گے-

Leave a reply