وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ڈیم بنانے سے پانی کا ضیاع کم ہو جائے گا جبکہ ہمیں آنے والی نسلوں کیلئےخوشحالی کی بنیاد رکھنا ہوگی لہذا آبادی کے تناسب سے پانی کا انتظام کرنا ہوگا جبکہ قومی آبی پالیسی اپریل 2018 میں منظور کی گئی تھی کیونکہ ہمارے مقامی مسائل، ان کے حل کیلئے ہماری اپنی پالیسی دستاویز کی ضرورت کو سختی سے محسوس کیا گیا تھا۔ صوبے کی واٹر پالیسی کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پانی زندگی ہے، جو ہمارے روح ارض پر موجود تمام جانداروں کو زندہ رکھتا ہے، سندھ میں پانی کی قلت، ناقابل اعتبار بہاؤ اور موسمیاتی تبدیلی کے واقعات کی وجہ ہم سے زیادہ حساس ہیں۔
وزیر اعلی سندھ کا مزید کہنا تھا کہ عالمی آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور پانی کی مانگ میں بھی بڑھ رہی ہے، آبادی میں تیزی اضافے کے باعث پانی کا موثر انتظام اور نظم و نسق انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس جامع واٹر پالیسی دستاویز کو متعارف کرواتے ہوئے مجھے بے حد خوشی ہو رہی ہے اور پانی کے انمول وسائل کی حفاظت اور ذمہ داری کے ساتھ انتظام کرنا ہمارے اجتماعی عزم کا ثبوت ہے جبکہ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے سندھ میں عوام کیلئے بہت سے منصوبے شروع کیئے، ہمیں آنے والی نسلوں کیلئے خوشحالی کی بنیاد رکھنا ہوگی اور آبادی کے تناسب سے پانی کا انتظام کرنا ہوگا، صوبے کیلئے جامع واٹر پالیسی وقت کی ضرورت ہے، ڈیم بنانے سے پانی کا ضیاع کم ہو جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ اس پالیسی دستاویز کا وژن پانی سے متعلق مسائل کو حل کرنا ہے، پانی کو بنیادی انسانی حق اور مشترکہ ذمہ داری کے طور پر تسلیم کرنا ہے، واٹر پالیسی دستاویز کا مقصد پانی کے استعمال، ری سائیکلنگ، پانی کے ضیاع کو کم کرنا ہے، یہ مقامی کمیونٹیز اور مقامی لوگوں کو بااختیار بنانے کی کوشش کرتا ہے، اچھی حکمرانی اور پالیسی فریم ورک کی اہمیت کو واضح کرتا ہے ، پانی کے ذمہ دارانہ استعمال کی ترغیب دیتا ہے ۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
مریم نواز تشدد کا شکار کم عمر بچی کی عیادت کے لیے ہسپتال پہنچ گئیں
بغداد، پاکستانی سفارتخانے میں مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ سسٹم کا افتتاح
انتخابی عمل میں خواتین کی شرکت سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے،وفاقی وزیر قانون
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ پانی کی دستیابی، تقسیم اور معیار کے حوالے سے ہمیں جن چیلنجز کا سامنا ہے وہ کثیر الجہتی اور پیچیدہ ہیں، موسمیاتی تبدیلی، آبادی میں اضافہ، شہروں کا بڑھنا اور صنعت کاری میٹھے پانی کے ذرائع پر غیرمعمولی دباؤ ڈال رہی ہے، یہ واٹر پالیسی دستاویز ماہرین، تعلیمی اداروں، پبلک سیکٹر کی تنظیموں اور متعلقہ شہریوں کی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے، جنہوں نے سرحدوں اور نظریات سے بالاتر ہو کر پانی کے انتظام کے لیے ایک روڈ میپ بنانے کے لیے تعاون کیا ہے۔ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ تمام لوگوں کا شکریہ جنہوں نے اس واٹر پالیسی دستاویز کی تیاری میں تعاون کیا ہے، ہم مل کر پانی کے پائیدار انتظام کے اس راستے پر آگے بڑھیں، اور آنے والی نسلوں کے لیے خوشحالی، مساوات اور لچکدار میراث چھوڑیں۔








