سپریم کورٹ، میر شکیل الرحمان کے خلاف دی نیوز میں پانامہ جے آئی ٹی رپورٹ چھاپنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی
سپریم کورٹ نے میر شکیل الرحمان کے خلاف بول نیٹ ورک کی درخواست عدم پیرویِ پر خارج کر دی ،بول نیٹ ورک کی جانب سے وکیل بابر اعوان کی عدم پیشی پر کیس خارج کیا گیا ،جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ،بول نیٹ ورک نے 2017 میں پانامہ جے آئی ٹی رپورٹ کی احمد نورانی کی خبر کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی سپریم کورٹ نے میر شکیل الرحمان، میر جاوید الرحمان اور احمد نورانی کو طلب کیا تھا ،عدالت نے عدم پیروی کی بنیاد پر بول نیٹ ورک کی درخواست خارج کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا
دوسری جانب پانامہ پیپرز میں شامل 436 افراد کیخلاف کارروائی کیلئے دائر درخواست،جماعت اسلامی نے عدالت عظمیٰ کی طرف سے پوچھے گئے 9 سوالات کا تحریری جواب جمع کرا دیا ،عدالت نے پہلا سوال کیا کہ کن حالات کے پیش نظر جماعت اسلامی کی پہلے آنے والی درخواست کو پاناما مرکزی کیس سے الگ کیا گیا؟ جس پر جماعت اسلامی نے جواب میں کہا کہ پاناما کیس سننے والے بنچ نے کہا تھا اگر جماعت اسلامی کا کیس سنا گیا تو فیصلے میں کئی سال لگ سکتے ہیں، پانامہ کیس سننے والے بنچ نے کہا ہم پہلے نواز شریف کے کیس کو سنیں گے، پاناما کیس سننے والے بنچ کی اصل توجہ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے کیس پر تھی،جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں بنچ نے 9جون کی عدالتی کارروائی میں 9 سوالات پوچھے تھے
امیر جماعت اسلامی نے 2017 میں پانامہ پیپرز میں سامنے آئے 436 پاکستانیوں کے خلاف تحقیقات کی درخواست دائر کی تھی پانامہ سکینڈل میں شریف خاندان کے علاوہ چوہدری خاندان سے مونس الہیٰ کا بھی نام آیا تھا ،
زیر تحقیق 9 آڈیوز کے ٹرانسکرپٹ جاری
آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا
عابد زبیری نے مبینہ آڈیو لیک کمیشن طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا
تحریک انصاف کی صوبائی رکن فرح کی آڈیو سامنے
حکومت نے چیف جسٹس سمیت بینچ کے 3 ممبران پر اعتراض کردیا
سات سال سے معاملہ سپریم کورٹ میں پڑا رہا کیا صرف ایک خاندان کیخلاف کیس چلوانا تھا