لاہور ہائیکورٹ،راولپنڈی بینچ ،برطانیہ میں پاکستانی نژاد دس سالہ بچی سارہ شریف قتل کیس کا معاملہ،مقتولہ کے فرار والد ملک عرفان کے والد محمد شریف، بھائیوں ملک عمران اور ملک ظریف کی جہلم پولیس کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی
کیس کی سماعت ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس صداقت علی خان نے کی ،درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈووکیٹ حق نواز کیانی عدالت میں پیش ہوئے،درخواست گزار نے کہا کہ ملک عرفان کی تلاش کیلئے جہلم پولیس نے ہمیں حراست میں رکھا، جہلم پولیس ملک عرفان کے بارے بار بار پوچھ گچھ کیلئے تنگ کررہی ہے، ملک عرفان برطانیہ سے پاکستان آیا ہے لیکن انکے بارے کوئی معلومات نہیں،
جہلم پولیس نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ سارہ شریف قتل کیس کے بارے انٹرپول کی درخواست پر فیملی کے ارکان سے پوچھ گچھ کررہے ہیں، ملزمان کی تلاش کیلئے برطانوی پولیس ایف آئی اے اور پاکستان حکام سے رابطے میں ہیںعدالت نے دلائل سننے کے بعد جہلم پولیس کو ملزم کے والد اور بھائیوں کی گرفتاری سے روک دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کے خاندان کے افراد سے پوچھ گچھ کیلئے انہیں حراست میں نہ رکھا جائے،عدالت نے ملزم ملک عرفان کے دونوں بھائیوں کی رہائی کے بعد درخواست نمٹا دی۔
واضح رہے کہ برطانیہ میں دس سالہ بچی کو قتل کر کے والد، سوتیلی ماں اور بہن بھائی پاکستان میں آ کر روپوش ہو گئے ہیں ،برطانیہ میں دس سالہ بچی سارہ شریف کو قتل کیا گیا تھا، سرے پولیس واقعہ کی تحقیقات کر رہی تھی، دوران تحقیقات پولیس اس نتیجے پر پہنچی کہ بچی کو اسکے والد، سوتیلی ماں اور چچا نے قتل کیا اور برطانیہ سے پاکستان فرار ہو گئے، پولیس حکام کے مطابق ملزمان میں 41 سالہ عرفان شریف، 29 سالہ بینش بتول اور 28 سالہ فیصل شہزاد ملک شامل ہیں، تینوں ملزمان کی شناخت کر لی گئی ہے تا ہم انکی تلاش جاری ہے،
پولیس افسر و اہلکاروں کو حبس بے جا میں رکھنے کے واقعے کا مقدمہ درج
جڑانوالہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے
مسیحی قائدین کے پاس معافی مانگنے آئے ہیں،
جڑانوالہ ہنگامہ آرائی کیس،گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کر دیا گیا
توہین کے واقعہ میں ملوث ملزم کو قرار واقعہ سزا دی جائے،تنظیم اسلامی