سندھ ہائیکورٹ ،لیاری سے لاپتہ شہری کی بازیابی کیس کی سماعت ہوئی

عدالت نے پولیس کو لیاری سے لاپتہ شہری کی بازیابی یقینی بنانے کا حکم دے دیا، عدالت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو عملی اقدامات کی ہدایت کر دی، دوران سماعت جسٹس نعمت اللہ نے چاکیواڑہ پولیس نمائندے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ تمہیں جیل بھیجیں گے، لوگ پریشان ہیں تم بحث کر رہے ہو، شہری کہاں ہے؟ پولیس حکام نے کہا کہ پتہ چلا ہے کہ شہری ہر 15 روز بعد اہل خانہ سے فون پر بات کر رہا ہے،

عدالت نے پولیس حکام سے سوال کیا کہ جب آپ کو اتنا پتہ چل گیا تو پھر بازیاب کیوں نہیں ہوا؟ پولیس حکام نے کہا کہ فیملی نے کنفرم کیا ہے کہ واٹس ایپ پر بات کروائی جا رہی ہے،جسٹس نعمت اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گمشدہ شخص کا پتہ لگانے میں کیا مشکل ہے؟ وکیل نے عدالت میں کہا کہ فیملی سے بات کروائی جا رہی ہے مگر کہاں ہے کچھ پتہ نہیں،

تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے

 چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم

واضح رہے کہ لاپتہ افراد کیس میں ایک گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے جبری گمشدگی کیا ہوتی ہے؟ جبری گمشدگی سے مراد ریاست کے کچھ لوگ ہی لوگوں کو زبردستی غائب کرتے ہیں، جس کا پیارا غائب ہو جائے ریاست کہے ہم میں سے کسی نے اٹھایا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے، ریاست تسلیم کرچکی کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے،انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی جس کے ساتھ ہوتی ہے وہی جانتا ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، اگر آپ ان چیزوں کو کھولیں گے تو شرمندگی ہو گی

Shares: