لاہورہائیکورٹ میں پرویز الہی کی بازیابی کا کیس کل کی کازلسٹ سے نکال دیا گیا ہے جبکہ جسٹس امجد رفیق نے سیشن جج کو کل پرویز الہی کو پیش کرنے کا حکم دے رکھا تھا اور جسٹس امجد رفیق کل سے لاہورہائیکورٹ کی پرنسپل سیٹ پر کیسز کی سماعت نہیں کریں گے ۔جسٹس امجد رفیق نے آئی جی اسلام آباد کو بھی توہین عدالت عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا.

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر چوہدری پرویز الہٰی کی بازیابی کیس کی لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی تھی اور عدالت نے انہیں اٹک جیل سے بازیاب کرانے اور کل عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ عدالت نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اٹک کو حکم دیا کہ وہ بطور بیلف کل اٹک جیل سے پرویز الہٰی کو بازیاب کروائیں جب کہ آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا تھا۔

لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ توہین عدالت نہیں کیونکہ عدالت کے اندر نہیں ہوئی، یہ فوجداری اور سول توہین عدالت ہے، ان افسران پر فرد جرم بھی عائد کروں گا اور اس کیس میں توہین عدالت اور محکمانہ کارروائی ہوگی اور عدالت نے کہا کہ پرویز الہٰی کو حوالے کرتے ہوئے قانون کو نظر انداز کیا گیا۔ اب سب کچھ قانون کے مطابق ہوگا۔

سماعت کے دوران سینیئر قانون دان لطیف کھوسہ پیش ہوئے اور کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی کی گرفتاری پری پلان تھی، یونیفارم میں ملبوس افسران سے سادہ لباس اہلکار پرویز الہٰی کو لے گئے، اگر انہیں اس عدالت کی حدود سے لے جایا گیا ہے تو عدالت کو اختیار ہے کہ وہ کسی بھی صوبے میں حکم دے سکتی ہے، اس طرح عدالتی حکم کی خلاف ورزی 50 سال کی وکالت میں نہیں دیکھی جبکہ اس موقع پر عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ پرویز الہٰی کہاں ہیں؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ وہ پنجاب کی کسی اتھارٹی یا ادارے کے پاس نہیں ہیں۔ آئی جی پنجاب نے بھی پرویز الہٰی سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا، ان کے اس جواب پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔

علاوہ ازیں عدالت نے آئی جی سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو اسلام آباد سے کوئی مراسلہ آیا کہ ہماری ٹیم آ رہی ہے جس پر انہوں نے بتایا کہ جی سی سی پی او کو رپورٹ دینے کا کہا جو رجسٹرار آفس میں جمع کرا دی، عدالت نے کہا کہ اگر کوئی اسلام آباد پولیس کا آتا ہے تویونیفارم میں ہونا چاہیے جس پر پنجاب پولیس چیف نے کہا کہ میں اسلام آباد پولیس کا ذمے دار نہیں، میں تمام حقائق تحریری رپورٹ میں آپ کے سامنے رکھوں گا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
سی ٹی ڈی کی کاروائی،سات مبینہ دہشتگرد گرفتار
ہیلی کاپٹر حادثے پر بہت دکھ ہوا،اللہ تعالی شہدا کے درجات بلند کرے، نواز شریف
اگلے 10 دن اہم،بازی پلٹ گئی،نواز شریف،مریم پر ریڈ لائن ختم، بڑی تیاریاں شروع
اوپن مارکیٹ؛ ڈالر 331 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
تاہم خیال رہے کہ عدالت نے کہا کہ اگر کسی مجسٹریٹ کا نظر بندی کا حکم تھا تو وہ الگ معاملہ ہے، آپ اس معاملے کی محکمانہ انکوائری کرائیں جبکہ آئی جی پنجاب سے عدالت سے استدعا کی کہ اس معاملے پر شوکاز نوٹس جاری نہ کیا جائے بلکہ صرف نوٹس کریں، پہلے ڈی آئی جی کا پہلے ڈی آئی جی کا موقف سن لیں پھر جو آپ کا حکم ہو گا اس پر عمل کریں گے تاہم واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الہٰی کو یکم ستمبر کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا تاہم اسی روز انہیں اسلام آباد پولیس نے نقص امن کے تحت ظہور الٰہی روڈ سے گرفتار کیا، ان کی ایم پی او قوانین کے تحت گرفتاری عمل میں لای گئی اور انہیں خصوصی ہیلی کاپٹر سے اسلام آباد منتقل کرنے کے بعد اٹک جیل بھیج دیا گیا تھا۔

Shares: