کیا سپریم کورٹ کو اس وقت کوئی عدالت سے باہر کی قوتیں کنٹرول کر رہی تھی؟ چیف جسٹس

چار سال سے کچھ ہمارے سامنے نہیں آیا 60 دن میں اب رپورٹ آجائے گی،
supreme court01

ٹی او آرز میں شامل کیا جائے گا کہ نظر ثانی درخواستیں دائر کرنا حادثہ تھا یا کسی کی ہدایت،حکمنامہ

سپریم کورٹ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے فیض آباد دھرنا کیس کا حکم نامہ لکھوا دیا،حکمنامہ میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے انکوائری کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن پیش کیا،اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹی او آرز میں شامل کیا جائے گا کہ نظر ثانی درخواستیں دائر کرنا حادثہ تھا یا کسی کی ہدایت، اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ ٹی او آرز ایک ہفتے میں شامل کر لیں گے،ہم اب کیس دو ماہ بعد سنیں گے، اٹارنی جنرل سے استدعا کی کہ سماعت 20 جنوری کے بعد کی جائے، کسی کو استثنی نہیں سب کو کمیشن بلا سکتا ہے،کمیشن ابصار عالم کے نام لیے گئے افراد کو بھی بلانے کا اختیار رکھتا ہے،

قبل ازیں سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی،سپریم کورٹ نے شیخ رشید کی نظر ثانی درخواست واپس لینے پر خارج کر دی، شیخ رشید عدالت پیش ہوئے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شیخ رشید سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے نظرثانی کی درخواست آخر دائر ہی کیوں کی تھی،چار سال تک اس کیس کو لٹکائے رکھا، سچ سب کو پتہ ہے بولتا کوئی نہیں کوئی ہمت نہیں کرتا ، وکیل شیخ رشید نے کہا کہ آج کل تو سچ بولنا اور ہمت کرنا کچھ زیادہ مشکل ہو گیا ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آج کل کی بات نہ کریں ہم اس وقت کی بات کر رہے ہیں،یہ معاملہ مذاق نہیں ہے پورے ملک کو آپ نے سر پر نچا دیا، یہ کوئی مذاق نہیں جب چاہے درخواست دائر کی جب دل کیا واپس لے لی، نظر ثانی درخواستیں اتنا عرصہ کیو ں مقرر نہیں ہوئی یہ سوال ہم پر بھی اٹھتا ہے، کیا سپریم کورٹ کو اس وقت کوئی عدالت سے باہر کی قوتیں کنٹرول کر رہی تھی، سب سے پہلے ہم خود قابل احتساب ہیں، نظرثانی کی درخواست آجاتی ہے پھر کئی سال تک لگتی ہی نہیں،پھر کہا جاتا ہے کہ فیصلے پر عمل نہیں کیا جارہا، کیونکہ نظرثانی زیر التوا ہے،

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شیخ رشید سے استفسار کیا کہ آپ اب بھی یہ سچ نہیں بولیں گے کہ کس نے نظرثانی کا کہا تھا، شیخ رشید نے کہا کہ نظر ثانی درخواست دائر کرنے کے لیے مجھے کسی نے نہیں کہا تھا،وکیل نے کہا کہ شیخ رشید اپنی درخواست واپس لینا چاہے ہیں، عدالت نے کہا کہ عدالت شیخ رشید کی نظرثانی درخواست نمٹا رہی ہے،آپ نے یہ درخواست دائر کیوں کی تھی؟ ایک ہی دن میں اتنی درخواستیں کیسے داخل ہوئی تھیں؟چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اس پر ابھی ایک کمیشن بنا ہے، یہ کوئی مذاق نہیں، جب درخواست واپس لینی ہے تو دائر کیوں کی تھی؟ ہم تنقید کو برداشت کرتے ہیں لیکن سسٹم کومیناپولیٹ نہیں کرنے دینگے، ہمارا کوئی اور دشمن نہیں ہم خود اپنے دشمن ہیں،
مومن کبھی جھوٹا نہیں ہوسکتا،کیا آپ کو ملک کی مزید خدمت کرنے کا موقع ملا تو کرینگے؟ جسٹس اطہرمن اللہ نے شیخ رشید سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کسی نے غلط مشورہ دیا تھا کہ نظر ثانی داخل کریں ،آئی ایس آئی کی رپورٹ میں آپ کا ذکر تھا ، فیصلے میں نہیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نے کمیشن کے تشکیل کا نوٹیفکیشن عدالت میں جمع کرادیا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا آپ نوٹیفکیشن پڑھیں گے؟ وزارت دفاع میں سے کسی کو کمیشن میں کیوں شامل نہیں کیا گیا؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ تمام صوبائی حکومتیں اور وفاقی حکومت اس کمیشن سے تعاون کرنےکی پابند ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو ایم این اے رہ چکے اور وزیر رہ چکے وہ تودھرنے کے ذمہ دار ہیں ناں؟ جلاؤ گھیراؤ کاکہتے ہیں تو اس پر آپ قائم بھی رہیں ناں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شیخ رشید کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کہیں ناں کہ ہاں میں نے دھرنے حمایت کی تھی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شیخ رشید کو روسٹرم پر آکے بولنے سے روک دیا،کہا کہ آپ سے نہیں پوچھ رہے آپ کے وکیل سے پوچھ رہے ہیں،جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ شیخ رشید ایک سینئر پارلیمنٹیرین ہیں،آپ کے حوالے سے عدالت نے کچھ نہیں کہا،،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی کمیشن یا تو آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے ہے یا پھر نئی تاریخ لکھےگا،ہمیں امید ہے کہ انکوائری کمیشن آزادانہ اور شفاف تحقیقات کرے گا،انکوائری کمیشن اپنا کام مکمل کر لے پھر کوئی رائے دی جاسکتی ہے، ابصار عالم نے کہا کہ انکوائری کمیشن سے متعلق کچھ کہنا چاہتا ہوں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ابصار عالم صاحب کمیشن پر ابھی سے خدشات کا اظہار نہ کریں،انکوائری کمیشن کو اپنا کام کرنے دیں،آپ نے سابق وزیر اعظم،آرمی چیف اور چیف جسٹس کو خط لکھا تھا،انکوائری کمیشن کے پاس اختیار ہے کہ وہ سب کو بلا سکتا ہے،ہوسکتا ہے ساٹھ دنوں میں آپکی بات سچ نکل آئے،امید پر دنیا قائم ہے، ہم پہلے سے ہی شک نہیں کرسکتے، سچ تو تفتیشی بھی نکال سکتا ہے، چار سال سے کچھ ہمارے سامنے نہیں آیا 60 دن میں اب رپورٹ آجائے گی،ابصار عالم نے عدالت میں کہا کہ میں بحال نہیں ہونا چاہتا، صرف عدالتی نظام کی بہتری چاہتا ہوں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی جومرضی ہے کریں لیکن تقریرنہیں کرسکتے، ابصار عالم اپنی برطرفی کیخلاف اپیل بحال کرانا چاہتے تھے،ابصار عالم نے اپنی متفرق درخواست واپس لےلی

قبل ازیں وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی پر عمل درآمد کیلئے کمشین تشکیل دیدیا، تین رکنی کمشین میں سابق آئی جی طاہر عالم، ایڈیشنل سیکریٹری وزارت داخلہ خوشحال خان بطور ممبر ہونگے،وفاقی حکومت نے ریٹائرڈ آئی جی اختر علی شاہ کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا،کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا،وفاقی حکومت نے کمیشن کے 10 ٹی او آرز طے کردیے،فیض آباد دھرنا کے دوران ٹی ایل پی کو کس نے غیر قانونی فنڈنگ یا دیگر سہولیات فراہم کیں،کمیشن دھرنے کے تناظر میں فتوے دینے والوں کے خلاف کارروائی کی تجویز بھی دے گا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پہلے تو کہا تھا کہ فیصلے میں کئی غلطیاں ہیں

فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس میں التواء کی درخواست

 فیض حمید جو اب سابق ڈی جی آئی ایس آئی ہیں نے ملک کو ناقابِلِ تَلافی نقصان پہنچایا 

،میں ابھی فیض حمید کے صرف پاکستانی اثاثوں کی بات کر رہا ہوں

برج کھیل کب ایجاد ہوا، برج کھیلتے کیسے ہیں

کھیل سے امن کا پیغام دینے آئے ہیں.بھارتی ٹیم کے کپتان کی پریس کانفرنس

وادی طائف کی مسجد جو حضور اقدس نے خود بنائی، مسجد کے ساتھ کن اصحاب کی قبریں ہیں ؟

فیض حمید مبینہ طور پر نومئی کے حملوں میں ملوث ہیں

 نجف حمید کے گھر چوری کی واردات

Comments are closed.