الشفا اسپتال کے نیچے حماس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا اسرائیلی دعوی،مغربی میڈیا نے پول کھول دیا
مغربی میڈیا نے اسرائیل اور امریکا کے جھوٹے دعووں کا پردہ فاش کر دیا-
باغی ٹی وی : اسرائیل نے غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا پر حملے کا یہ جواز پیش کیا کہ اس کے نیچے حماس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر ہے تاہم برطانوی نشریاتی ادارے سی این این ،بی بی سی نے اس دعوے کا پول کھول دیا-
بی بی سی نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیل نے اکتوبر کے اوائل میں ایک اینیمیشن جاری کی تھی جس میں دعویٰ کیا تھا کہ الشفا اسپتال کے نیچے حماس کی سرنگیں ہیں تاہم اسرائیل اس اسپتال پر قبضے کے باوجود یہ سرنگیں نہیں دکھا سکا،اسرائیل بی بی سی اور فوکس نیوز کو مقبوضہ اسپتال لے گیا وہاں جس فوجی نے ویڈیو بنائی اس کی گھڑی سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ویڈیو بی بی سی کو بلانے سے صرف دو گھنٹے پہلے بنائی گئی-
سی این این کے مطابق 15 نومبر کو اسرائیلی ڈیفنس فورسز کی ایک ویڈیو جس میں الشفاء ہسپتال میں حماس کے ہتھیاروں کا دورہ دکھایا گیا ہے جس میں بین الاقوامی خبروں کے عملے کے ذریعے فلمائی گئی بعد کی فوٹیج کے مقابلے میں جائے وقوعہ پر کم ہتھیار دکھائے گئے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہتھیاروں کو خبر کے عملے سے پہلے وہاں منتقل یا رکھا گیا تھا،یہ ویڈیو اسرائیل نے پہلے پوسٹ کی، پھر ڈیلیٹ کی اور پھر پوسٹ کر دی، اسرائیل نے جو بھی اسلحہ دکھایا اس سے بھِی یہ طے نہیں ہوتا کہ یہ حماس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر تھا۔
سی این این نے آئی ڈی ایف کے ذریعے آن لائن شائع ہونے والی فوٹیج کا موازنہ فاکس نیوزکے ذریعے لی گئی فوٹیج سے کیا، جسے کچھ گھنٹوں بعد سائٹ تک رسائی دی گئی،آئی ڈٰ ایف کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل جوناتھن کونریکس آئی ڈی ایف ویڈیو میں دورے کی قیادت کر رہے ہیں اور ان کے بازو پر ایک گھڑی 13:18 کا وقت دکھا رہی ہے۔
فاکس نیوز کے غیر ملکی نامہ نگار ٹری ینگسٹ نے بعد میں اندھیرا ہونے پر جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ وہ اپنی رپورٹ میں کہتا ہے کہ یہ "رات کا نصف” ہے،ینگسٹ کو ہسپتال کے اندر ایم آر آئی مشین کے پیچھے ایک بیگ دکھایا گیا ہے جس کے اوپر دو AK-47 بندوقیں دکھائی دے رہی ہیں۔ تاہم، پہلے فلمائی گئی IDF ویڈیو میں صرف ایک AK-47 بندوق دکھائی گئی ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ دوسری AK-47 بندوق کہاں سے آئی اور یہ پہلے آئی ڈی ایف کلپ میں کیوں نظر نہیں آتی۔
دوسری جانب اسرائیل کی درخواست پرفیس بک کی سرپرست کمپنی میٹا اور ٹک ٹاک نے غزہ جنگ سے متعلق ہزاروں پوسٹ ڈیلیٹ کردیں، غیر ملکی میڈیا کے مطابق رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک، فیس بک اور انسٹاگرام کو اسرائیل سے 8 ہزار سے زائد درخواستیں ملیں اسرائیلی درخواستوں میں شامل 94 فیصد غزہ جنگ پوسٹوں کو ایپس سے ہٹا دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں نہتے فلسطینیوں کا قتل عام جاری ہے جبکہ اسرائیل کا یہ دعویٰ کئی مرتبہ جھوٹا ثابت ہو چکا ہے کہ وہ حماس کے ٹھکانوں پر حملے کر رہا ہے۔