میرپورخاص،باغی ٹی وی (نامہ نگار سید شاہزیب شاہ کی رپورٹ ) گورنمنٹ خورشید بیگم میموریل گرلز ہائی اسکول کا اسٹاف بشمول تمام خواتین اساتذہ اور طالبات سراپا احتجاج ، اساتذہ اور طالبات کا کہنا ہے کہ اس اسکول کی سابقہ "رضیہ قیصر” نامی ہیڈمسٹریس نے اسکول کا ڈسپلن انتہائی خراب کردیا تھا ان کے دور میں مسلسل چوریاں ہو رہی تھیں ،وہ نہ تواسکول ٹائم پہ آتی تھی اور نہ ہی انھیں اسکول کا کچھ خیال تھا ، خدا خدا کرکے انکی پروموشن ہوئی اور ساتھ ہی ساتھ انکا ٹرانسفر بھی کردیا گیا اور پھر یہاں گورنمنٹ خورشید بیگم میموریل گرلز ہائی اسکول کے لئے نئی ہیڈمسٹریس محترمہ تسلیم منظور کو اسکول کا چارج دیا گیا ۔
نئی ہیڈ مسٹریس نے آتے ہی اسکول میں اساتذہ پر اور تمام طالبات اور دیگر اسٹاف پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے ڈھائی سے تین ماہ میں اسکول کی حالت بدل ڈالی اور تمام اسٹاف بشمول طالبات ان سے خوش نظر آنے لگیں، مگر اچانک سابقہ ہیڈ مسٹریس رضیہ قمر نے آؤٹ آف پروسیجر بالا افسران سے ساز باز کرکے دوبارہ اپنا تبادلہ گورنمنٹ خورشید بیگم میموریل گرلز ہائی اسکول دوبارہ کرالیا ، اس تبادلے کے بارے میں میرپورخاص محکمہ تعلیم کے اعلی افسران بھی لاعلم تھے ۔
اس موقع پر طالبات سراپا احتجاج تھیں اور "میڈم رضیہ قمر نامنظور” "ہماری میڈم کیسی ہو ” تسلیم منظور جیسی ہو” جیسے فلک شگاف نعرے لگا کر احتجاج کر رہی تھیں ، اسٹاف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا اس دوران ایک بار میڈم رضیہ قمر آئیں اور رجسٹر میں سائن کرکے چلی گئیں اسٹاف نے مزید بتایا کہ گذشتہ دنوں ایک حادثے میں میڈم تسلیم منظور کے جواں سال بیٹے کا نتقال ہوگیا مگر طالبات کے مستقبل اور اسکول ڈسپلن کی خاطر مسلسل اسکول میں حاضر رہیں ۔
اس موقع پہ کئی خواتین اساتذہ اور طالبات نے اپنے ویڈیو پیغام میں صوبائی وزیر تعلیم سیکریٹری محکمہ تعلیم اور تمام محکمہ تعلیم کے اعلی افسران و ذمہ داران سے پرزور مطالبہ کیا کہ برائے مہربانی اسکول کی طالبات کے مستقبل کو داؤ پہ نہ لگایا جائے اور گورنمنٹ خورشید بیگم میموریل گرلز ہائی اسکول کی ہیڈمسٹریس کو اپنی جگہ پہ فعال اور مثبت کردار ادا کرنے دیاجائے
اس موقع پر سینئر ٹیچر سلمی خاصخیلی ، رضوانہ ، حمیدہ ، شیباناز ، شبانہ کوثر ، رخسانہ ، نغمہ اور تمام ٹیچرز مکمل اسکول اسٹاف سینئر صحافی ڈیلی ڈان(انگریزی) صدر نیشنل پریس کلب قمرالدین شیخ،ممتاز صحافی حیات قریشی ،سید شاہزیب شاہ نامہ نگارباغی ٹی وی کے علاوہ دیگر لوگ بھی موجود تھے