سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سماعت کرے گا،جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بنچ کا حصہ ہیں،کیس کی سماعت کل صبح ہو گی

قبل ازیں الیکشن کمیشن کی بلے کے نشان کیخلاف اپیل پر اعتراض عائد کر دیا تھا سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے اعتراضات عائد کرتے ہوئے اپیل واپس کر دی تھی،،رجسٹرار آفس نے اپیل کیساتھ منسلک دستاویزات پڑھے جانے کے قابل ہونے کا اعتراض عائد کیا،

تحریک انصاف کو بلے کا انتخابی نشان ملنے کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی ہے،الیکشن کمیشن نے اپنی اپیل میں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے،الیکشن کمیشن کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات الیکشن ایکٹ کے مطابق نہیں کرائے،

تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کیخلاف توہین عدالت درخواست دائر کر دی
دوسری جانب تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان بلے کی بحالی کے معاملے پر پشاور ہائیکورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کردی، تحریک انصاف کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کا سرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر جاری نہیں کیا، الیکشن کمیشن کا یہ اقدام توہینِ عدالت کے زمرے میں آتا ہے،توہینِ عدالت کی درخواست میں چیف الیکشن کمشنر، سیکریٹری اور اراکینِ الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے

قبل ازیں ،بلے کا انتخابی نشان، پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کر لیا تھاالیکشن کمیشن نےپشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا، پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ الیکشن کمیشن حکام نے اجلاس میں کیا ،اجلاس میں کمیشن کے چاروں ممبران اورسپیشل سیکرٹر نے شرکت کی

قبل ازیں پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کا معاملہ ،الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی پارٹی انتخابات اور بلے کا نشان واپس دینے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ موصول ہو گیا، فیصلے کے متن میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیرقانونی ہے،الیکشن کمیشن کے پاس فیصلے کا اختیار نہیں تھا،الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو انتخابی نشان سے متعلق سرٹیفیکٹ ویب سائٹ پر جاری کرے، پی ٹی آئی بلے انتخابی نشان کی حقدار ہے،

تحریک انصاف کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کے فیصلہ پر عملدرآمد نہ ہوسکا ۔ تحریک انصاف کی لیگل ٹیم نے پشاور ہائیکورٹ سے کوئی رابطہ بھی نہیں کیا۔

واضح رہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق 22 دسمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، بلے کا نشان بحال ہو گیا،پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور سید ارشد علی نے فیصلہ سنا دیا ۔پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کو بلے کے نشان پر انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی۔پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست منظور کر لی

مجھے بلے کی آفر ہوئی میں نے انکار کر دیا

بلے کے نشان کے بعد پی ٹی آئی کا نام و نشان بھی ختم ہوجائےگا ۔

 پی ٹی آئی کے ساتھ آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ اسکا اپنا کیا دھرا ہے ،

عمران خان نے تبدیلی کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا

الیکشن میں میں جہاں بھی ہوں گا وہاں جیت ہماری ہی ہوگی

 بانی پی ٹی آئی اب قصہ پارینہ بن چکے

عمران خان ملک میں الیکشن نہیں چاہتا ، وہ صدارتی نظام چاہتاہے 

Shares: