پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار کے نمائندگان نے موجودہ ملکی صورتحال پر پریس کانفرنس کی ہے
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ بلے کے انتخابی نشان سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی سے نشان واپس لے لیا گیا،ہمیشہ پاکستان میں جمہوریت کو آمریت نے دبایا ہے،جو طاقتیں پی ٹی آئی کو لائی تھیں وہی پی ٹی آئی کو واپس لے گئیں،پی ٹی آئی کا سربراہ جمہوری نہیں تھا تو اسے تحریک عدم اعتماد سے گھر بھیجا گیا،سپریم کورٹ کے فیصلے میں کوئی قانونی خلا ہے تو دیکھا جا سکتا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے میں کوئی قانونی سقم ہے تو بتائیں، سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف سینئر وکلاء کھڑے ہو کر کہہ رہے ہیں کہ یہ جج فلاں فلاں ہے،آئین و قانون کے مطابق سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تو اس پر اعتراض کیا جارہا ہے،پی ٹی آئی نے ہمیشہ اداروں کو کمزور کیا ہے،کچھ سینئر وکلا اور پی ٹی آئی کے رہنما ججز پر تنقید کر رہے ہیں،پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرائے جس پر انکے خلاف کاروائی ہوئی،پی ٹی آئی نے گمنام گاؤں میں انٹرا پارٹی الیکشن کرائے،وکلا اور پی ٹی آئی کے کارکنان سے گزارش ہے ججز پر بے جا تنقید نہ کی جائے،
سپریم کورٹ تنقید کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے،حسن رضا پاشا
چئیرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ ایک شخص کو عدالت نے معصوم کہا تو ایک جماعت کی جانب سے ٹرولنگ شروع ہو گئی، جب تک کسی پر جرم ثابت نا ہو وہ قانون کی نظر میں معصوم ہی ہوتا ہے،سائفر مقدمے میں ابھی جرم ثابت نہیں ہوا تو کہہ دیا گیا کہ سپریم کورٹ معصوم ڈکلئیر کر رہی ہے، نو گھنٹے کی سماعت میں پی ٹی آئی کے وکلاء کی تیاری نہیں تھی،جب پوچھا گیا کہ انتخابات کہاں کرائے تو چمکنی کے گاوں کا بتایا، سب سے بڑی بات کہ پشاور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کرتے وقت لاہور ہائیکورٹ میں زیر التوا مقدمات کا ذکر نہیں کیا،ایک ہائیکورٹ میں درخواست زیر التوا ہونے کا ذکر دوسری عدالت میں نا کیا جائے تو عدالتیں کیا برتاو کرتی ہیں سب کو پتا ہے،پی ٹی آئی کا حق ہے کہ نظر ثانی دائر کرے، اس فیصلے کا ایک پہلو اخلاقی اور ایک قانونی ہے، اخلاقی طور پر پی ٹی آئی کو بلے کا نشان ملنا چاہیے،قانونی طور پر انٹراپارٹی انتخابات کرائے بغیر ریلیف ملنا ممکن نہیں تھا، سینئیر وکلاء کو جس عدالت سے ریلیف لینا ہے اس کے بارے الفاظ کے چناو میں محتاط ہونا چاہیے،سینئیر وکلاء کی جانب سے بلا وجہ تنقید کو بار کونسلز برداشت نہیں کریں گے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف مہم کی پرزور مذمت کرتے ہیں، پی ٹی اے اور ایف آئی اے چیف جسٹس کے خلاف مہم چلانے والوں کے خلاف خاموش تماشائی نا بنیں،سپریم کورٹ اپنے خلاف نام لے لے کر تنقید کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے،
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شہزاد شوکت کا کہنا تھا کہ تمام لوگوں کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ سپریم اور پاکستان بار سمیت وکلاء ججز پر تنقید برداشت نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف سے بلے کا نشان لیا تو پشاور ہائیکورٹ نے واپس دیا، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپیل کی، سپریم کورٹ میں دو دن مسلسل کیس کی سماعت ہوئی ،سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کی، جس پر سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کی جانب سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر تنقید کی جا رہی ہے، پی ٹی آئی کے وکلا بھی چیف جسٹس پر تنقید کر رہے ہیں،
تیزاب گردی، مبشر لقمان پھٹ پڑے،کہاسرعام لٹکایا جائے
سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کریں گے،
صارفین کا کہنا ہے کہ "تنظیم سازی” کرنے والوںکو ٹکٹ سےمحروم کر دیا گیا
سماعت سے محروم بچوں کے والدین گھبرائیں مت،آپ کا بچہ یقینا سنے گا
عام انتخابات، پاکستان میں موروثی سیاست کا خاتمہ نہ ہو سکا،
مجھے نہیں معلوم بشریٰ بی بی کہاں ہیں، میرا بشریٰ بی بی سے کوئی رابطہ نہیں
(ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کا نشان بھی نہیں ہونا چاہیے ۔