مزید دیکھیں

مقبول

گورنر خیبر پختونخوا کا دورہ صوابی، سابق سینیٹر مشتاق احمد خان سے کی تعزیت

صوابی: گورنر خیبر پختونخوا، فیصل کریم کنڈی نے جماعت...

میری ٹائم وزارت میں زمین کے گھپلے کے بعد ایک اور بڑا اسکینڈل

کراچی: میری ٹائم وزارت میں زمین کے گھپلے کے...

سکھر : متنازع کینال منصوبے کے خلاف وکلاء اور ادبی تنظیموں کی ریلی

سکھر،نامہ نگار(مشتاق لغاری)سکھر میں دریاؤں کے عالمی دن کے...

لنڈی کوتل:پاکستانی جرگہ عمائدین کا دباؤ رنگ لایا، افغان تعمیراتی مشینری واپس

لنڈی کوتل(باغی ٹی وی رپورٹ)پاکستانی جرگہ عمائدین کا دباؤ...

ڈاکٹر فقیر محمد کی وفات

ڈاکٹر فقیر محمد فقیر کی وفات

پنجابی زبان و ادب کے نامور شاعر، ادیب اور محقق ڈاکٹر فقیر محمد فقیر 5 جون 1900ء کو گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ پنجابی زبان و ادب کی متعدد خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں ’’بابائے پنجابی‘‘کہا جاتا ہے۔ 1951ء میں انہوں نے پنجابی زبان کا اولین رسالہ ’’پنجابی‘‘ جاری کیا پھر ڈاکٹر محمد باقر کے ساتھ پنجابی ادبی اکادمی قائم کی جس کے تحت پنجابی زبان و ادب کی متعدد قدیم و جدید کتابیں شائع ہوئیں۔ وہ ایک بہت اچھے شاعر بھی تھے اور انہوں نے پنجابی زبان کو نئے اسلوب اور نئے آہنگ سے آشنا کیا۔ ڈاکٹر فقیر محمد فقیر کی مدون کی ہوئی کتب میں کلیات ہدایت اللہ، کلیات علی حیدر، کلیات بلھے شاہ اور چٹھیاں دی وار، شعری کتب میں صدائے فقیر، نیلے تارے، مہکدے پھول، ستاراں دن، چنگیاڑے اور مناظر احسن گیلانی کی النبی الخاتم اور عمر خیام کی رباعیات کے منظوم تراجم شامل ہیں۔ ٭11 ستمبر 1974ء کو پنجابی زبان و ادب کے نامور شاعر، ادیب اور محقق ڈاکٹر فقیر محمد فقیر وفات پاگئے اور گوجرانوالہ میں احاطہ مبارک شاہ بڑا قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
عمل دا زور
چہرہ تیرا اے سادہ طبیعت تیری اے چور
دل اے تیرا کجھ ہور تے دل دی ہوس کجھ ہور

بندے دے دل دا نور اے ہوندا نظر دا نور
باطن تیرا اے کور جے دیدے تیرے نیں کور

بے آہنگسا اے شوق تے بکھڑے تیرے نیں راہ
منزل تیری اے دور تے مٹھی تیری اے ٹور

زندگی دا پا کے پج آزادی دے نال آپ
گلاں دی نئیں پتنگ نوں دیندا عمل دی ڈور

طاقت اوہدی دا کردا اے اقرار زمانہ
دنیا تے جہدیاں بازوواں وچ اے عمل دا زور