اداکار عاصم محمود کی جہیز کے خلاف مہم

0
280
asim mahmood

ہمارا تعلق ایک ایسے معاشرے سے ہے جہاں بیٹی جب باپ کے کندھے تک پہنچنے لگتی ہے تو والدین کو اس کی شادی کی فکر لاحق ہو جاتی ہے۔آج مہنگائی کے اس دور میں جب اخراجات میں آئے دن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے، تو اس ترقی یافتہ اور جدید دور میں بھی متوسط طبقہ والدین شادی بیاہ میں بیٹیوں کو بھاری بھر کم جہیز اور سونے کے زیورات دینے کی فکر میں وقت سے پہلے ہی بوڑھے ہو جاتے ہیں۔

ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگ اس وجہ سے اداس نہیں ہوتے ہیں کہ بیٹی پیدا ہوئی ہے بلکہ اس وجہ سے بھی اداس ہوتے ہیں کہ ہماری بیٹی تو پیدا ہوئی ہے جو ہمارے گھر کی رحمت ہے لیکن جب یہ بڑی ہو گی تو جہیز نہ دینے کی وجہ سے کنواری نہ رہ جائے، جو باپ جہیز میں فرنیچر دیتا ہے وہ کس طرح قرضے میں ڈوب کے یہ خریدتا ہے؟ اس فرنیچر کی پالش اتر جاتی ہے لیکن اس باپ کا قرضہ نہیں اترتا۔جہیز کے پیسے جمع کرتے کرتے ایک باپ لوگوں کے آگے بک جاتا ہے اس معاشرے میں بیٹیاں جہیز کے انتظار میں بوڑھی ہو جاتی ہیں۔پتہ چلتا ہے ساس نے تیل ڈال کے آگ لگا دی،آگ کیوں لگائی کیوں کہ وہ جہیز میں کچھ نہیں لے کے آئی۔کچھ لڑکیوں کی طلاق ہو جاتی ہے صرف جہیز نہ دینے کی وجہ سے۔جہیز نے لوگوں کے گھر تباہ کر دیئے لیکن آج بھی یہ مسلہ حل نہیں ہوا اور نہ کبھی ہو سکتا ہے.ہم لوگ اپنے بچوں کو اس قابل نہیں بناتے کہ وہ زندگی میں اتنا کما سکیں کہ اس انتظار میں نہ رہیں ۔کب ہماری شادی ہو گی کب لڑکی اپنے ساتھ کار،اےسی،فرنیچر اور گھر کی ایک ایک چیز لے کے آئے گی۔ماں بیٹے کے پیدا ہوتے ہی یہ سوچنا شروع کر دیتی ہے کہ یہ جب بڑا ہو گا اس کی شادی ایک ایسے گھر میں کروں گی جہاں لڑکی بھی خوبصورت ہو اور اپنے ساتھ جہیز میں بھی سب کچھ لے کے آئے اور یہ سوچ بیٹے کے بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہے،کیسے ہم اس جہیز جیسی لعنت کو ختم کر سکتے ہیں؟ ہر انسان جب خود کو دوسرے کی جگہ رکھ کر دیکھے کہ لوگ کیسے کہ لوگ کیسے جہیز اکھٹا کرتے ہیں،کیسے قرض کے نیچے دب کر اپنی بیٹی کی کھوکھلی خوشیوں کا بندوبست کرتے ہیں۔یہ ہم سب نے سوچنا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اس قابل بنائیں کہ اسے کسی چیز کی ضرورت نہ پڑے وہ کسی کی بیٹی اس وجہ سے نہ لے کہ اسے جہیز میں بہت کچھ ملنا ہے۔وہ یہ سوچے کہ لڑکی کی تربیت اچھی ہوئی ہے،وہ اچھے خاندان سے ہے،پڑھی لکھی ہے اور اسے یہ یقین ہو کہ زندگی کی ساری خوشیاں دینا اس کا فرض ہے نہ کہ اس کے ماں باپ کا۔

پاکستانی اداکار عاصم محمود نے جہیز اور لڑکی والوں کی جانب سے کیے جانے والے اضافی شادی کے اخراجات کے خلاف مہم شروع کردی ہے،عاصم محمود نے ویڈیو اینڈ فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اسٹوری پوسٹ کی ہیں جس میں عاصم محمود نے لڑکی والوں کے ہونے والے اخراجات کے خلاف آواز بلند کی اور اسے غیر ضروری قرار دیا،عاصم محمود کا کہنا تھا کہ لڑکی والوں کو 30 لاکھ کا جہیز، 5 لاکھ کا کھانا، دلہا کی گھڑی، انگوٹھی، پھر ولیمے کے بعد ہونے والے مکلاوے کا کھانا، ولیمے کے دن کا ناشتہ، بیٹی کے ساتھ سسرالیوں کے کپڑے بھیجنا پڑتے ہیں،جب دلہا والے بارات واپس لے کر جارہے ہوتے ہیں تو انہیں باراتیوں کو واپسی پر کھانا بھی بھیجا جاتا ہے

اداکار عاصم محمود نے لڑکی والوں کے ہونے والے ان تمام اخراجات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ بیٹی ہے یا پھر کوئی سزا؟ عاصم محمود نے صارفین کو بھی جہیز کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے اپیل کی

بلیک میلنگ کی ملکہ حریم شاہ کا لندن میں نیا”دھندہ”فحاشی کا اڈہ،نازیبا ویڈیو

بحریہ ٹاؤن،چوری کا الزام،گھریلو ملازمین کو برہنہ کر کے تشدد،الٹا بھی لٹکایا گیا

بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے

سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری

پولیس وردی پہننے پر وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف مقدمہ کی درخواست

میں تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کی بیٹی تھی مگر مجھے بھی خود کو ثابت کرنا پڑا،مریم نواز

Leave a reply