بلانے کا کوئی شوق نہیں، شوق ہوتا تو پہلے روز وزیراعلیٰ کو بلا لیتا،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

تین ہفتے میں ججز کی تعیناتی کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کریں,لاہور ہائیکورٹ
0
119
lahore high court

لاہور ہائیکورٹ میں انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی سے کیسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی،

ججز تعینات کرنے والی کمیٹی کے ممبران مریم اورنگزیب، مجتبیٰ شجاع الرحمان اور دیگر عدالت پیش ہوئے، وزیرقانون پنجاب بھی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی عدالت میں پیش ہوئے،سرکاری وکیل نے کہاکہ حکومت نے راولپنڈی، لاہور، فیصل آباد میں ججز تقرر کیلئے رجسٹرار کو خط لکھے،اے ٹی سی گوجرانوالہ، لیبرکورٹس میں ججز تقرری کیلئے تین تین نام بھجوائے،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہاکہ قانون کی منشا کے مطابق ججوں کے پینل کے نام بھجوائے۔

مریم اورنگزیب نےعدالت کو حکومتی موقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم شفاف طریقے سے ججوں کی تقرریاں کرنا چاہتے ہیں،وزیر قانون پنجاب صہیب احمد نے کہاکہ قانون کے تحت ججوں کی تقرریاں ہوں گی،

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے ججوں کی تقرریوں کی بابت بار بار کیوں یقین دہانی کرائی؟ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہاکہ پراسس مکمل کرنے کے بعد رجسٹرار ہائیکورٹ کو خط لکھا گیا،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے لئے سیاستدان انتہائی قابل احترام ہیں،یہ سسٹم تو چلتا رہے گا،مریم اورنگزیب نےکہا کہ ہم بھی آپ کو محترم سمجھتے ہیں، پنجاب حکومت نے کمیٹی بنا دی ہے، لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس شہزاد احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ نے کبھی مجھ سے مشاورت کیلئے کہا، ہم نے کیس میں نوٹس کئے اور کئی بار ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بلایا،مجھے آپ لوگوں کو بلانے کا کوئی شوق نہیں، شوق ہوتا تو پہلے روز وزیراعلیٰ کو بلا لیتا،وزیر قانون پنجاب نے کہاکہ ہم ججز کا بہت احترام کرتے ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اے ٹی سی ججز تقرری کتنے دن میں ہونی ہے، فیصلے کتنے روز میں ہونے ہیں؟وزیر قانون پنجاب نے کہاکہ 7 روز میں فیصلہ کرنا ضروری ہے،مریم اورنگزیب نے کہاکہ آپ ججز کا پینل دے دیں اس میں سے ججز کا تقرر کر دیں گے،لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ چیف جسٹس حکومت کو ججوں کا پینل دے گا، آپ مجھ سے غیرقانونی مطالبہ نہ کریں

سیکرٹری قانون نے عدالت میں ججوں کی تقرری کا طریقہ کار اور قانون پیش کیا، لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے دل میں سب کا احترام ہے، سب اداروں کا احترام ہے،ہمارے دل میں آپ کا احترام ہے آپ کریں نہ کریں،پارلیمنٹ کا سب سے زیادہ احترام ہے،وزرا کو طلب کرکے اچھا نہیں لگا، ہم بھی کیا کریں لوگ چیختے ہیں کہ فیصلے کریں،ججز تعینات ہوں گے تو فیصلے ہوں گے،تین ہفتے میں ججز کی تعیناتی کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کریں، لاہور ہائیکورٹ نے حکومتی کمیٹی سے پیر کے روز تک پیشرفت رپورٹ بھی طلب کرلی

لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت عملی طور پر ہمارے ساتھ تعاون کرے،ہم کسی ادارے سے لڑائی نہیں چاہتے،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے ججوں کےتقرر پر ازسر نوغور کیلئے مہلت مانگی، عدالت نے بروقت ججوں کا تقرر نہ کرنے پر مایوسی کااظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ عدلیہ کو حکومتی کمیٹی سے کنسلٹنٹ کی ضرورت نہیں،وزیر قانون نے کہاکہ آپ حکومت کو دو یا تین نام دے دیں اس میں سے ایک ایک کو جج لگا دیا جائے گا،لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کس قانون کے تحت ججوں کے ناموں کا پینل آپ کو دوں،اگر قانون کے مطابق ججوں کی تقرریاں کی جاتیں تو معاملہ یہاں تک نہ آتا،آپ ججوں کی تقرریاں کریں، بے شک میرے ساتھ تعاون نہ کریں،مریم اورنگزیب نے کہاکہ ہم یہاں آپ کے احترام کیلئے کھڑے ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم قانون اور آئین کی بالادستی چاہتے ہیں،عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

مریم نواز نے پولیس وردی پہنی،عثمان انور نے ساڑھی کیوں نہیں پہنی؟ مبشر لقمان کا تجزیہ

اداروں کی یونیفارم پہننا خلافِ قانون،محترمہ عملی کام بھی کریں، بیرسٹر سیف

مریم کی پولیس وردی پر تنقید کرنیوالوں نےبرقعے کی آڑ میں دھندہ چلایا ،عظمیٰ بخاری

بچ کر رہنا،لڑکی اور اشتہاریوں کی مدد سے پنجاب پولیس نے ہنی ٹریپ گینگ بنا لیا

بلیک میلنگ کی ملکہ حریم شاہ کا لندن میں نیا”دھندہ”فحاشی کا اڈہ،نازیبا ویڈیو

بحریہ ٹاؤن،چوری کا الزام،گھریلو ملازمین کو برہنہ کر کے تشدد،الٹا بھی لٹکایا گیا

بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے

سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری

پولیس وردی پہننے پر وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف مقدمہ کی درخواست

میں تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کی بیٹی تھی مگر مجھے بھی خود کو ثابت کرنا پڑا،مریم نواز

Leave a reply