پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ایک مجرم اعتراف جرم کررہا ہے، اُسے سزا سنائیں،

پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پُر امن احتجاج کی کال دے کر کے کہا کہ جاؤ جی ایچ کیو پر حملہ آور ہوجاؤ، اس شخص نے کہا تھا کہ مجھے کمانڈوز نے پکڑا تو چھوڑوں گا نہیں، منصوبہ بندی ہورہی تھی،یہ شخص ملک کو ڈیفالٹ کر کے چلاگیا اور پھر آئی ایم ایف کو خط لکھا کہ مدد نہ کرو، جہاں سے نو مئی کے مجرموں کو ریلیف مل رہا ہے انکو سمجھنا چاہیے کہ ملک کا آئین و قانون کیا کہتا ہے۔ اگر ان لوگوں پر ملک کا آئین و قانون لاگو نہیں ہوتا تو پھر پاکستان کے کسی شہری پر آئین و قانون لاگو نہیں ہوتا،

مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ آپ کاغذ لہراتے ہیں اور کہتے ہیں یہ سائفر ہے، میں نے جھوٹ بولا،پھر کہتے محض کاغذ کا ٹکڑا، توشہ خانہ سے گھڑی چوری کی پھر کہتے میری گھڑی میری مرضی، پھر کہتا میں نومئی کیا اسکو مرسیڈیز میں سپریم کورٹ بلایا جاتا ہے اور گڈ ٹو سی یو کہا جاتا ہے، پاکستان کے دوسرے کسی مجرم کو تو یہ باتیں نہیں کی جاتیں، پھر اسی جماعت کو سیاسی جماعت کہا جاتا ہے،سپریم کورٹ نے ایسا کہا،گڈ ٹوسی یو اس کو کہا جا رہا جو اعتراف کر رہا ہاں میں نے کال دی تھی، پھر کہتا ہے کہ ڈیجیٹل دہشت گردی ہمارے اوپر ہو رہی ہے، میں سمجھتی ہوں کہ فیک نیوز کے خلاف یہ جنگ لڑی ہے، کوئی مجھے چیلنج نہیں کر سکتا، آپ ایک لشکر کشی کر کے سیاست کے لبادے میں ریاست پر چڑھ دوڑیں، بیرون ممالک میں سوشل میڈیا والوں کو بٹھا کر ریاست کے خلاف پروپیگنڈہ کریں،کیا یہ پرامن احتجاج تھا، پٹرول بم، ڈنڈوں کے ساتھ گھر توڑے جا رہے، یہ سیاسی جماعت ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد کی میں عزت کرتی ہوں کیا انکا مجسمہ وہاں موجود تھاجو لوگوں کو کہہ رہا تھا کہ نکلو باہر، وہ عدالت کے سامنے اعتراف جرم کرتا رہا ہے لیکن سزا دینے میں اتنی سستی، کیا ریاست پر حملہ کرنا،یہ انقلابی پن ہے، یہ دہشت گردی ہے، دہشت گرد جماعتیں جو نہیں کر سکیں وہ انہوں نے کیا، سیاسی جماعتوں پر پابندی نہیں ہونی چاہئے لیکن سیاسی جماعت او ر دہشت گرد جماعت میں فرق ہے، اگر 9 مئی کے مجرمان پر آئین اورقانون لاگو نہیں ہوتا تو پھر کس پر ہو گا ، اگر 9 مئی کے ملزمان رہا ہو رہے ہیں تو یہ کس کی کمزوری ہے؟مجرم کے اعتراف جرم کے بعد اب اسکو آئین و قانون کیمطابق سزا سنانی چاہیے۔ ایک مجرم جو اعتراف جرم کررہا ہے اسکو قانونی لاڈلہ نہیں بنایا جاسکتا اسکو اب مزید رعایت نہیں دی جاسکتی،

کسی بھی سیاسی پارٹی پر پابندی مناسب نہیں،گورنر پنجاب سردار سلیم

خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی پر پابندی کیخلاف قرارداد منظور

پی ٹی آئی پر پابندی کے فیصلے پر اتحادیوں کو اعتماد میں لیں گے،خواجہ آصف

عمران نےبھی ایک جماعت پر پابندی لگائی اسوقت تو تشویش کااظہارنہیں کیا،جاوید لطیف

ہر نئے ریلیف کے بعد اک نیا کیس،عمران خان کی رہائی ناممکن

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا پی ٹی آئی پر پابندی کے خلاف سخت موقف

سیاسی جماعت پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی، حکومت اپنی شکست تسلیم کرے: شاہد خاقان عباسی

اے این پی کے رہنما اسفندیار ولی خان کا پی ٹی آئی پر پابندی کے خلاف موقف

Shares: