قائمہ کمیٹی نے بھنگ کنٹرول اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی بل 2024 پاس کرلیا

0
99
bhang

اسلام آباد (محمد اویس) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع بھنگ کنٹرول اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی بل 2024 پاس کرلیا ۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا چیئرمین فتح اللہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ کمیٹی میں بھنگ کنٹرول اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی بل 2024 کا جائزہ لیا گیا چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ایک آرڈیننس ہے جس کی میعاد ختم ہونے والی ہے، یہ آرڈیننس ہمارے ملک کی بہتری کے لئے ہے،ملک کی بہتری کے لیے اتھارٹی کا قیام بہت ضروری ہے، اسلم گھمن نے کہاکہ دفاع کمیٹی کے 20 ممبرز ہیں صرف چھ آئے ہیں کورم کیسے پورا ہے؟ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ایک چوتھائی ممبرز ہیں، کورم پورا ہے، اسلم گھمن نے کہاکہ اس بل پر بحث ہونی چاہئے تھی، اس پر بہت سی آبزرویشنز ہیں،

شرمیلا فاروقی نے کہاکہ بورڈ میں ایک ممبر پرائیویٹ سیکٹر سے لے رہے ہیں اس کا کم از دس سال کا تجربہ تو ہو، ایک ممبر قومی اسمبلی سے بھی ہونا چاہئے، وزارت قانون کے نمائندے نے قومی اسمبلی کا ممبر شامل کرنے کی مخالفت کردی۔کمیٹی نے بورڈ میں قومی اسمبلی کے دو ممبرز شامل کرنے کی سفارش کردی۔، ارباب عامر ایوب نے کہاکہ اس میں اسمگلنگ ہوتی ہے،جو محکمہ اس کو کنٹرول کرے گا وہ خود ہی اس میں ملوث نہ ہو جائے وزارت قانون حکام نے بتایا کہ ایجنسیز سے کلیئرنس ہوگی پھر لائسنس ملے گا، کمیٹی نے جائزہ لینے کے بعد بل منظور کرلیا۔(محمداویس)

10 کلو بھنگ،9 کلو گانجہ چوہے کھا گئے

وفاقی کابینہ کااجلاس ،کابینہ نےقومی بھنگ پالیسی کی منظوری مؤخر کردی

بھنگ پالیسی وزیراعظم ہاؤس میں زیرالتوا کیوں؟ قائمہ کمیٹی کا اظہار ناراضگی

بھنگ اورافیوم سے ادویات بنانےاورکاشت سےمتعلق کام شروع 

بھنگ برائے علاج : بھنگ برائے فروخت:حکومت نے استعمال کے لیے طریقہ کار کی منظوری دے دی

لاہور کے ہسپتالوں میں آکسیجن کی کیا صورتحال؟ تشویشناک خبر آ گئی

پاکستان اسٹیل کا پلانٹ شاید ایمرجنسی میں نہ چلایا جا سکے،وفاقی وزیر سائنس

بھنگ سے ادویات بنائیں گے،اطلاعات سے ہٹنے پر اللہ کا شکر ادا کیا، وزیر سائنس شبلی فراز

سپریم کورٹ میں ججز بھی "بھنگ” کے فائدے بتانے لگے

قبل ازیں ایک اجلاس میں بھنگ کی پالیسی کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا تھا کہ قومی بھنگ پالیسی منظور کر لی گئی ہے۔ بھنگ کے دواؤں میں استعمال کے لئے عالمی سطح پر وسیع مواقع موجود ہے۔ اس وقت یہ چالیس بلین ڈالر کی مارکیٹ ہے جو اگلے چار سالوں میں سو بلین ڈالر تک پہنچ جائیگی۔ حکام نے بتایا کہ وزارت نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ایک جامع پالیسی بنائی ہے اور جلد از جلد اس پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔

Leave a reply