اللہ کی مدد،ارشد ندیم نے تاریخ رقم کر دی،سارے ریکارڈ توڑ دیئے

0
335
Arshad Nadeem Smashes Olympic Record | Gold Medal 🏅for Pakistan after 40 years!

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نےکہا ہے کہ ماشاء اللہ پاکستان نے بتیس سال بعد پیرس اولمپکس میں صرف اور صرف ارشدندیم کی محنت کی وجہ سے گولڈ میڈل جیتا ہے۔میں اتنا جانتا ہوں کہ اس میں کارکردگی اور کامیابی میں ارشد کا کسی نے ساتھ نہیں دیا ۔

مبشر لقمان یوٹیوب چینل پر وی لاگ میں مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ یقینا قوم کی دعائیں اور نیک خواہشات ضرور ان کے ساتھ تھی مگرہماری حکومت سمیت اسپورٹس بورڈ اور اولمپکس ایسوسی ایشن ہمیشہ سے صرف اپنے ساتھ ہیں ۔ انھوں نےکبھی کسی ٹیلنٹ کونہ تو ڈھونڈا ہے نہ ہی پرکھا ہے ۔ بس اپنے ہی پیٹ بھرے ہیں ۔ بہرحال ا س موقع پر ارشد ندیم کے گولڈ میڈل کا کریڈٹ پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کے سابق صدر جنرل (ر)عارف حسن کو نہ دینا بھی زیادتی ہوگی،میری بات کسی کو اچھی لگے یا بری لگے ،کیونکہ اگر جنرل صاحب بیماری کے باعث عہدہ نہ چھوڑتے تو شاید اس دفعہ بھی میڈل مشکل ہی تھا،انکے عہدہ چھوڑنے کے بعد ہی میڈل ملا، اگر وہ کہہ دیتے کہ میں نے مرنے کے بعد ہی عہدہ چھوڑنا ہے تو ہم کیا کر لیتے،کیونکہ حقائق یہ ہیں کہ عارف حسن مارچ دوہزار چار سے جنوری دو ہزار چوبیس تک پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر رہے اور ان دو دہائیوں کے دوران پاکستان نے کبھی کوئی تمغہ نہیں جیتا۔میر ی نظر میں ارشدکو کسی نے سپورٹ کیاہے تو وہ اس کے گھر والے اور گاوں والے ہیں ،پاکستان سپورٹس بورڈ نے اسکے ساتھ کیا کیا، 25 لاکھ تب دیا جب ایشیا میں ٹوکیو میں میڈل لیا تھا، اسکے لئے ٹریننگ کا کوئی انتظام نہیں دیا گیا، جب اس نے اولمپک سے 15 دن قبل ٹریننگ کی اجازت مانگی تھی وہ بھی رد ہو گئی تھی سات بہن بھائیوں میں ارشد ندیم کا تیسرا نمبر ہے۔ ان کے والد محمد اشرف ایک مزدور تھے اور پوری فیملی کے واحد کفیل تھے اس لیے ان کی معاشی حالت زیادہ مضبوط نہیں تھی۔ اس لیے جب اُنہوں نے ایتھلیٹ بننے کا فیصلہ کیا تو ان کے پاس ٹریننگ کے اخراجات پورے کرنے اور بیرون ممالک میں ہونے والے مقابلوں میں حصّہ لینے کے لیے سفر کرنے کے پیسے نہیں تھے۔ اس حوالے سے ارشد ندیم کے والد محمد اشرف نے انکشاف کیاہے کہ ارشد ندیم کو ابتدائی دنوں میں ٹریننگ اور بیرون ملک سفر کرنے کے لیے گاؤں والوں اور رشتہ داروں نے پیسے دیے۔

مبشر لقمان کا مزید کہناتھا کہ آج ایک ویڈیو میرے سامنے آئی جس میں شہباز شریف صاحب کھڑے ہیں اور کہتے ہیں شاباش ارشد،رانا مشہود بھی واہ واہ کر رہے ہیں، میں انکے لئے انا للہ ہی پڑھا سکتا ہوں، ہر چیز پر ایسا کرنا ضروری ہے، اسکی مدد کریں ،اسکا تو گردہ پچھلے سال زخمی ہو گیا تھا اسکے پاس علاج کے پیسے نہیں تھے، ارشد ندیم نے ٹریننگ کے لیے نئی جیولین خریدنے کے لیے مدد کی اپیل کی تھی توبھارتی اتھلیٹ نیرج چوپڑا نے بھی ان کے لیے سوشل میڈیا پر اپنی آواز اُٹھائی تھی پھر حکومت کو شرم آئی اور حکومت نے انہیں جیولین فراہم کی۔ ارشد ندیم کو صحت کے حوالے سے بھی کچھ مسائل کا سامنا رہا ہے اور گزشتہ سال اُنہیں اپنے گھٹنے کی سرجری بھی کروانی پڑی۔ اس لیے یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ صحت اور دیگر ممالک کے ایتھلیٹس جیسی اعلیٰ ترین سہولتوں اور سازوسامان کی عدم دستیابی کے باوجود بھی وہ قوم کی کرکٹ سے ایتھلیٹکس کی طرف کچھ توجہ مرکوز کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں،ارشد ندیم کو حکومت نے کسی قسم کی کوئی سہولیات فراہم نہیں کیں.

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اچھا کچھ اسپورٹس جرنلسٹ ہیں جنہوں نے اس کامیابی کاجیسے رپورٹ کیاہے۔ اس سے آپکو اندازہوگا کہ ارشد نے کتنا بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ سب سے پہلے برطانیہ سے موسی وڑائچ ہیں وہ کہتےہیں کہ نہ کوئی سینٹرل کنٹریکٹ،،نہ کوئی غیر ملکی کوچز،،نہ کوئی انٹرنیشنل لیگز،،نہ کوئی فون کمپنیوں کا سپانسر،نہ پیپسی،کوکا کولا سپانسر،نہ کوئی بینک سپانسر،نہ کوئی پراپر سپورٹنگ سٹاف،نہ کوئی پروفیشنل طریقے سے تیاری کے مواقع،پھر بھی گولڈ میڈل جیتنا اور وہ بھی اولمپک مقابلوں میں اسے کہتے ہیں ہیرا اسے کہتے ہیں چیمپئین۔۔ہماری قوم کو صرف کرکٹ کا ہی پتا ہے کیونکہ میڈیا نے ہمیشہ کرکٹ کو پرموٹ کیا ہے،اس ملک میں صرف کرکٹرز کو پیسہ دیا جاتا ہے،کسی دوسرے کھیل پہ توجہ نہیں دی جاتی،ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے جس نے تین اولمپک گولڈ میڈل جیتے ہیں چار ورلڈ کپ مقابلے جیتے ہیں پر اب کہاں ہے جس کی وجہ صرف نان پروفیشنل لوگوں کو انکی بھاگ دوڑ دی گئی سفارشی کلچر پہ ایسوسی ایشنوں اور فیڈریشنز کے صدر اور سیکرٹری لگائے گئے۔ویل ڈن ارشد ندیم آپ ایک چیمپئین ہو اور مجھے آپ پہ فخر ہے۔اب کئی لوگ سامنے آئیں گے کہ انہوں ارشد کے لئے یہ کیا ۔فلاں کیا ۔کئی کریڈٹ لینے والے آئیں گے۔

مولانا فضل الرحمان کی ارشد ندیم کو گولڈ میڈل جیتنے پر مبارکباد

ایک میڈل انکو بھی دے دیں،جس نے قوم کی جان چھوڑ دی،خواجہ آصف

جنرل (ر ) عارف حسن عہدے پر ہوتے تو آج ہم جشن نہ منا رہے ہوتے،مبشر لقمان

ارشد ندیم نے اپنی محنت سے اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتا۔بلاول

ارشدندیم کو قومی اسمبلی میں‌خراج تحسین ،سحر کامران نے کی قرارداد پیش

سینیٹ اجلاس میں ارشد ندیم کو مدعو کرنے کا فیصلہ

ارشد ندیم نے گولڈ میڈل جیتا وہ بھی میرا بیٹا ہے،بھارتی جیولین تھرور نیرج چوپڑا کی والدہ

گولڈ میڈل پاکستانی قوم کے نام کرتا ہوں، ارشد ندیم

بیٹے کو گلے لگانے کیلئے بے چین ہوں،والدہ ارشد ندیم

افواج پاکستان کے سربراہان کی ارشد ندیم کو گولڈ میڈل جیتنے پر مبارکباد

پیرس اولمپکس: ارشد ندیم نے پاکستان کو 40 سال بعد اولمپک گولڈ مڈل جتوا دیا

Leave a reply