جسٹس یحییٰ آفریدی نئے چیف جسٹس آف پاکستان نامزد: خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

justice yahya

خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس یحییٰ آفریدی کو دو تہائی اکثریت کے ساتھ نیا چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد جسٹس یحییٰ آفریدی جلد ہی پاکستان کے 30ویں چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالیں گے۔ کمیٹی کا یہ فیصلہ سپریم کورٹ کی تاریخ میں ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ اس تقرری کے ساتھ ملکی عدالتی نظام میں نئی قیادت آئے گی۔ذرائع کے مطابق، پارلیمانی کمیٹی میں اکثریتی ارکان نے جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام پر اتفاق کیا۔ کمیٹی کے تمام ارکان نے دن بھر جاری رہنے والی مشاورت اور غور و خوض کے بعد جسٹس آفریدی کے نام کی منظوری دی۔ سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل تھے، لیکن آخر کار کمیٹی نے جسٹس آفریدی کے نام پر اتفاق کیا۔

پی ٹی آئی کا بائیکاٹ اور حکومتی ارکان کی منانے کی کوششیں
تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان نے اس اہم اجلاس میں شرکت سے انکار کیا تھا۔ پی ٹی آئی کے اس بائیکاٹ کے باوجود اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے پی ٹی آئی کے ارکان کو اجلاس میں شرکت کے لیے منانے کی بھرپور کوششیں کیں۔ تاہم، پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ اور ان کی جماعت کے دیگر ارکان اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔اس سے قبل بھی پی ٹی آئی کے اہم ارکان بشمول بیرسٹر گوہر، بیرسٹر علی ظفر، اور سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا شام کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تھے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی کوشش کی تھی کہ پی ٹی آئی کے ارکان کو منایا جائے، لیکن ناکامی کے بعد حکومت نے فیصلہ کیا کہ آئینی طور پر کمیٹی پی ٹی آئی کے بغیر بھی فیصلے کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔

کمیٹی اجلاس کی تفصیلات
خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا یہ بند کمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم 5 میں جاری رہا۔ اگرچہ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے بعض ارکان غیر حاضر رہے، لیکن ان کے لیے نشستیں مختص تھیں۔ اجلاس میں موجود تمام 12 ارکان کی نیم پلیٹس لگا دی گئی تھیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تمام ارکان کی شمولیت متوقع تھی۔اجلاس میں شریک نمایاں حکومتی ارکان میں راجہ پرویز اشرف، فاروق ایچ نائیک، کامران مرتضیٰ، رعنا انصار، احسن اقبال، شائشتہ پرویز ملک، اعظم نذیر تارڑ، اور خواجہ آصف شامل تھے۔ یہ اجلاس دوپہر کو شروع ہوا، لیکن کچھ ہی دیر بعد ساڑھے 8 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

سیکریٹری قانون کی جانب سے ججز کے نام پیش کیے گئے
ذرائع کے مطابق، سیکریٹری قانون کی جانب سے کمیٹی کو چیف جسٹس کی تقرری کے لیے سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز کے نام پیش کیے گئے۔ ان ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل تھے۔ یہ پینل کمیٹی کو سپریم کورٹ میں موجود ججز کی سنیارٹی کے مطابق بھیجا گیا تھا، جس کا مقصد میرٹ کی بنیاد پر نئے چیف جسٹس کی تقرری کرنا تھا۔کمیٹی نے ان ناموں پر تفصیلی غور و خوض کیا، اور ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام پر اکثریتی ارکان نے اتفاق کر لیا۔ کمیٹی کے اجلاس میں یہ توقع کی جا رہی تھی کہ آج ہی نئے چیف جسٹس کی تقرری کی منظوری دی جائے گی، اور اس سلسلے میں تمام رسمی کارروائیاں مکمل کر لی گئی تھیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کا نام سامنے آنا ایک بڑی پیشرفت ہے کیونکہ وہ سپریم کورٹ کے ایک انتہائی تجربہ کار اور باصلاحیت جج ہیں۔ ان کی تعلیمی اور قانونی خدمات قابل تحسین ہیں اور وہ مختلف عدالتی معاملات میں اپنے فیصلوں کے باعث پہچانے جاتے ہیں۔ ان کا عدالتی کیریئر کئی دہائیوں پر محیط ہے اور وہ عدلیہ میں ایک معتدل اور متوازن شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔یہ تقرری پاکستان کی عدلیہ میں اہم تبدیلیوں کی غمازی کرتی ہے، خاص طور پر آئینی ترمیم کے تحت دو تہائی اکثریت کی شرط کے مطابق چیف جسٹس کی تقرری کی گئی ہے۔ آئینی ترمیم کے تحت، اگر تین سینئر ترین ججز میں سے کوئی ایک نامزدگی قبول نہیں کرتا تو حکومت کے پاس باقی دو ججز میں سے کسی ایک کو منتخب کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔ اگر دونوں ججز بھی انکار کر دیں تو پھر چوتھے نمبر پر موجود جج کو چیف جسٹس نامزد کیا جا سکتا ہے۔ذرائع کے مطابق، جسٹس یحییٰ آفریدی کو دو تہائی اکثریت کے ساتھ نامزد کیا گیا ہے اور ان کے نام پر کمیٹی میں مکمل اتفاق رائے پایا گیا۔ اجلاس میں شریک ارکان نے کہا کہ اس فیصلے سے عدلیہ میں استحکام آئے گا اور عدالتی نظام کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔نئے چیف جسٹس کی تقرری کے بعد عدالتی نظام میں ایک نیا باب کھلنے جا رہا ہے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کی تقرری سے عدلیہ کو ایک تجربہ کار اور مضبوط قیادت میسر آئے گی جو ملک میں انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرے گی۔

Comments are closed.