سجادجہانیہ کے بقول ادب اطفال کے ذیل میں دبستان ِملتان کا جائزہ لیا جائے تو یہاں علی عمران ممتاز اپنے نام کی طرح ایک منفرد اور ممتاز حیثیت کے حامل نظر آتے ہیں ۔ادب اطفال کو ذریعہ ِاظہار بنا کر انھوں نے ملکی سطح پر شہرت اور شناخت پائی ہے ۔علی عمران ممتاز ادب اِطفال پر تیرہ کتب اب تک تصنیف کر چکے ہیں جن میں سے دو کو صدارتی ایوارڈ سے نوازاجاچکا ہے ۔یہ امر دبستان ِملتان کے لیے نہایت خوش کن اور قابل ِفخر و اعزاز ہے ۔

”سبزخط“علی عمران ممتاز کی بچوں اور ٹین ایجرز کے لیے لکھی گئی کہانیوں پر مشتمل کتاب ہے ۔یہ پڑھنے میں کہانیاں ہیں ۔سمجھنے میں راہی کوراستادکھاتی ہیں ۔نصیحتیں کرتی یہ کہانیاں ہمیں سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سنت وحدیث پر عمل پیرا ہونے کا درس دیتی ہیں ۔بچوں اور بڑوں کو کہانی کے انداز میں درس دینا بہترین حکمت عملی ہے ۔ہر کہانی کا انداز الگ ہے ۔یہی وجہ ہے کہ بچے کہانی میں مکمل طور پر دل چسپی لیتے ہیں اور متاثر ہوتے ہیں ۔

علی عمران ممتاز ”پہلی بات“میں قلم فرسائی کرتے ہوئے کہتے ہیں ”میری کوشش رہی ہے کہ تعلیمات نبوی کی روشنی میں بچوں کو روشن راہ دکھا سکوں اور بچوں کو بتا سکوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ،اللہ کے محبوب اور آخری نبی ہیں ۔آپ کے بعد نہ کوئی نبی ہے اور نہ ہی آئے گا۔آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور آپ کی حیات ِمبارکہ بچوں ہی نہیں بڑوں کی عملی زندگی کے لیے بہترین نمونہ ہے ۔”سبزخط“کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔

اختر عباس،علی عمران ممتاز کے بارے میں لکھتے ہیں ”اللہ جی انسانوں کی بھیڑ میں کم کم لوگوں کو ممتاز کرتے ہیں ۔ہم نے البتہ اپنی آنکھوں سے ملتان کے ایک نوعمر لڑکے کو اللہ جی کی رحمت کے سائے میں آتے اور پھر دھیرے دھیرے علی عمران ممتاز بنتے اور لکھنے والوں میں ممتاز ہوتے ہوئے دیکھا ہے ۔اب اس کی پہچان محنت کش قاری و لکھاری کی نہیں ہے بلکہ اس کا تخلیقی کام اپنی خوب صورتی ،وسعت اور مقدار میں بھی نظر آتا ہے ۔اب وہ دو رسائل کے مدیر اعلیٰ ہونے کی کامیابی سے آسودہ ہے ۔کتنی ہی کتابیں اس کے قلم سے لکھی اور ترتیب پاگئی ہیں ۔”سبز خط“کی کہانیاں اس کے اعزازت میں اضافے کا باعث بننے والی ہیں ۔
ریاض عادل لکھتے ہیں ”سبز خط“علی عمران ممتاز کی بچوں کے لیے کہانیوں کی نئی کتاب ہے جسے ہم سیرت کہانی یا حدیث کہانی کے زمرے میں رکھ سکتے ہیں ۔علی عمران ممتاز نے تعلیمات ِنبوی کی روشنی میں ،بچوں کو کہانیوں کی صورت میں ،سماجی بُرائیوں سے دور اور محفوظ رہنے کی تعلیم دی ہے ۔علی عمران ممتاز کی کہانیاں بچوں کو یہ باور کرانے کی ایک بھر پور کوشش ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ ہمارے لیے ایک مکمل نمونئہ حیات ہے ۔سماجی بگاڑسے بچنے کی واحد صورت یہی کہ بچوں کو جو ہمارا مستقبل ہیں ،سیرت طبیہ کے مختلف پہلوﺅں سے روشناس کروایا جائے۔

علی عمران ممتازکی شخصیت اپنے اندر نام کی طرح تمام تر خوبیاں رکھتی ہے ۔خود میں بھی دو دہائیوں سے علی عمران ممتاز کو پڑھ اور دیکھ رہا ہوں ،مل رہا ہوں ،سمجھ رہاہوں۔کئی سفرایک ساتھ ہوئے ۔محفلیں سجیں،طبیعت کا شرمیلا یہ نوجوان اپنے اندر بے پناہ خوبیاں رکھتا ہے ۔اندازدھیما،گفتار سے گھبرانے والا ،قلم فرسائی کا شاہ سوار،لبوں پر مسکراہٹ رکھنے والا مردِقلندر ہے ۔ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنے والا ،اللہ سے محبت کرنے والا اور اسی ذات کریمی کا ذکر کرنے والا ہے ۔اس کی کامیابی و شہرت کی یہی وجہ ہے ۔اسی کے نام سے یہ مقام پاتا ہے اور نوازا گیا ہے ۔اس کی زندگی کے کئی پہلوہیں اور ہر پہلو اپنے اندر ایک جہاں رکھتا ہے ۔
اس کا قلم محترک اور جوان ہے ۔اسلوب ِنگارش سادہ اور رواں ہے ۔زبان آسان اور عام فہم ہے ۔یہ دلوں میں اُتر جانے کا ہنر جانتا ہے ۔یہی چیز اس کی تحریروں میں جھلکتی ہے ۔چاہے کہانی ہو یا افسانہ ،ناول ہو ناولٹ۔ملنسار اور ہنس مکھ نوجوان (جوشاید اب نہیں )ہر دل میں اپنی جگہ بنانے کا ہنر جانتا ہے ۔اسی کے قلم سے موتی بن کر نکلنے والے لفظ”سبز خط“کی صورت ہمارے سامنے ہیں۔

”سبز خط“مجھے دو بار پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے ۔اس کا پروف بھی کیا ہے ۔اس کتاب میں کل چودہ (14) کہانیاں ہیں ۔ہر کہانی اپنے الگ اسلوب سے متاثر کرتی ہے ۔”سبزخط“سر ورق کہانی ہے ۔اس تخیلاتی کہانی نے رونگٹے کھڑے کر دئیے ہیں ۔ایک یتیم بچی جو قبرستان میں اپنی بڑی بہن کے ساتھ جھونپڑی میں رہتی ہے ۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خط لکھتی ہے اور اپنا حال ِ دل بیان کرتی ہے اور مدد کے لیے بلوادیتی ہے ۔خط پر واپسی کا پتا لکھنا بھول جاتی ہے ۔جب ڈاکیا وہ منفرد خط دیکھتا ہے تو گھر بیوی سے ذکر کرتا ہے ۔ان کی اولاد نہیں ہوتی ۔ڈاکیا اس بچی سے ملنا چاہتا ہے لیکن خط سے معلومات نہیں ملتی ۔اسی کش مکش میں دوسرا خط بھی مل جاتا ہے ۔جس پر واپسی کا پتا درج ہوتا ہے ۔ڈاکیا کی مشکل آسان ہو جاتی ہے اور وہ اس بچی تک پہنچ جاتے ہیں ۔آگے کیا ہوتا ہے یہ کہانی پڑھ لیجیے ۔میری طرح آپ بھی نم دیدہ ہو جائیں گے ۔
”سبزخط“کی چند منفرد کہانیوں کے عنوان دیکھیے ”جنت کی مٹی “۔”میں کون ہوں “،یہ انعام تمھارا ہے “نیا گھر “اور”بارہ سو ساٹھ روپے “وغیرہ ۔معروف بچوں کے لکھاری ریاض عادل ،مزاح نگار حافظ محمد مظفر محسن اور نامورکالم و کہانی کار سجاد جہانیہ نے قلم فرسائی کرکے لکھاری اور اس کے فن پر سیرحاصل گفت گو کی ہے ۔
”سبز خط“کا انتساب ان بچوں کے نام کیا گیا ہے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک کو اپنے لیے مشعل ِراہ مانتے ہیں اور آپ کی سنت و احادیث مبارکہ پر عمل کرتے ہیں ۔کرن کرن روشنی پبلشرز نے فروری 2014ءمیں شائع کی ہے ۔سرورق معظم حسن واصفی نے تخلیق کیا ہے ۔کتاب کی قیمت سات سو روپے ہے اور کرن کرن روشنی پبلشرز سے رابطہ کرکے منگوائی جا سکتی ہے ۔سجادجہانیہ کے ساتھ اتفاق کرتے ہوئے میں بھی پُر اُمید ہوں کہ خالق ارض و سماعلی عمران ممتاز کو اس میدان میں استقامت و کامیابی سے ہم کنار کرتا ہے اور کرتا رہے گا ۔ان شاءاللہ ۔

اپووا کی تربیتی ورکشاپ،لکھاریوں کی تحسین

یوم اقبال پر اپووا کی تقریب،تحریر:عینی ملک

اپووا تربیتی ورکشاپ کی یادیں،تحریر: فیصل رمضان اعوان

اپووا کی سنگ رنگی تقریب،تحریر:ریاض احمد احسان

اپووا تربیتی ورکشاپ کے یادگار لمحات،تحریر:اورنگزیب وٹو

اپووا کے زیر اہتمام افطار میٹ اپ کا اہتمام

اپوواخواتین کانفرنس:حقوقِ نسواں کی توانا آواز

مبشر لقمان سے آل پاکستان رائٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے وفد کی ملاقات

ایک خوبصورت اور یادگار ملاقات، گورنر ہاوس پنجاب میں،تحریر:فائزہ شہزاد

Shares: