لاہور : سیف سٹی کے نام پر لوٹ مار کہیں یا کم علمی یا کم عملی ، جب کیمروں سے مشتبہ افراد کی شناخت نہ ہوسکے ، مجرم ، ملزم کی تمیز نہ ہوسکے کیسے ہو؟؟ فیس ڈیٹیکشن والا سافٹ ویئر ہی موجود نہیں، اربوں روپے کے پراجیکٹ کے کیمرے محض عام سی سی ٹی وی کیمروں سے زیادہ کچھ نہیں۔
ذرائع کے مطابق شہروں کو محفوظ تر بنانے کے لیے سابق حکومت نے سیف سٹی اتھارٹی اور ہواوے کمپنی کے درمیان کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر بنانے کا معاہدہ کیا تھا جس کے لیے حکومت نے اربوں روپے کی خطیر رقم خرچ بھی کی، ہواوے نے اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کی مدت ختم ہونے کے بعد کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو اتھارٹی کے حوالے کرنا تھا ۔
ذرائع کے مطابق سیف سٹی پراجیکٹ کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی نے ہواوے کا پردہ چاک کردیا۔ ہواوے کمپنی کے ساتھ معاہدے میں چہرے کی شناخت پر مبنی سوفٹ وئیر بھی شامل تھا، کمیٹی نے ہواوے کمپنی سے سوفٹ وئیر کی مد میں دیے گئے فنڈز واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔