شہباز اکمل جندران

باغی انویسٹی گیشن سیل۔

ملک میں اخبارات، ٹی وی، ہورڈنگز اور بل بورڈ زکے تشہیری مواد کی منظوری چیلنج بن گئی۔وزارت اطلاعات ونشریات،پیمرا اور پی ایچ اے نے ہاتھ کھڑے کردیئے۔

ملک میں ٹی وی چینلز، اخبارات،سائن بورڈز، ہورڈنگز اور بل بورڈ زکے تشہیری مواد یا کانٹینٹ کی منظوری کا اختیار کسی بھی اتھارٹی کے پاس نہیں ہے۔جس کے باعث آئے روز ٹی وی چینلز، اخبارات اور سائن بورڈ ز وغیرہ پر ایسے اشتہارات اور کمرشل نظر آتے ہیں۔جو غیر اخلاقی ہی نہی بلکہ پاکستانی معاشرتی اقدار، روایات اور تہذیب و ثقافت کے خلاف ہوتے ہیں۔

ایسے اشتہارات اور کمرشلز کے خلاف عوامی شکایات اور ردعمل سامنے آنے پر پیمرا اور پی ایچ اے جیسے ادارے حرکت میں آتے ہوئے کارروائی تو عمل میں لاتے ہیں۔لیکن ملک میں ٹی وی چینلز، اخبارات،سائن بورڈز، ہورڈنگز اور بل بورڈ زکے لئے کانٹینٹ کی پیشگی منظوری کاکوئی نظام یا اتھارٹی موجود نہیں ہے۔

اس ضمن میں وزارت اطلاعات ونشریات،پیمرا اور پی ایچ اے نے ہاتھ کھڑے کردیئے ہیں۔ان اتھارٹیز کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی اشتہار یا کمرشل کو چلنے یا آویزاں ہونے سے قبل پاس یا فیل نہیں کرتے اور نہ ہی پیشگی انداز میں کسی اشتہار یا کمرشل کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔

کانٹینٹ پر پیشگی چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں ایسے اشتہارات اور کمرشلز کی بھر مار نظر آتی ہے جو اسلامی اور معاشرتی اقدار کے منافی ہیں۔اور اپنی پراڈکٹس کو بیچنے کی خاطر نیشنل اور ملٹی نیشنل کمپنیاں دھڑلے سے ایسے کمرشل اور اشتہار پیش کرنے لگی ہیں۔اس ضمن میں لکس صابن اور کوکا کولا کا،ویٹ کریم (VEET)جاز اورآلویز(ALWAYS) جوش کنڈوم، ایریل سرف ویزلین(VASELINE)کنڑا سیپٹو ایڈز،بی پی جیلو بیلو،ایگلو، جوش، قمر چائے اور کوکا کولا، اوپو سمارٹ فون، زونگ فورجی ، کیو موبائل ای ون ,یوفون اورہارڈیزکے کمرشلز اور اشتہارات شامل ہیں۔

Shares: