16-17 اپریل 2025 کو پاکستان کی میزبانی میں گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) کی انسداد منشیات کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں جی سی سی ممالک کے اعلیٰ حکام اور ماہرین نے شرکت کی۔ یہ ایک اہم اور پُر وقار تقریب تھی، جس میں منشیات کی روک تھام اور اس کے خلاف علاقائی تعاون پر تفصیل سے بات چیت کی گئی۔

کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں ڈی جی اے این ایف میجر جنرل عبدالمعید نے اپنے خطاب میں معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور اس اہم مسئلے پر پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے انسداد منشیات کے حوالے سے پاکستان کی مسلسل کوششوں اور کامیابیوں کو سراہا اور گلف کوآپریشن کونسل کے ممالک کے ساتھ مل کر اس چیلنج سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ منشیات کی روک تھام کے لیے علاقائی سطح پر تعاون ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی جغرافیائی قربت کی وجہ سے منشیات کی اسمگلنگ کے عفریت کا شکار ہے اور یہ مسئلہ صرف پاکستان کا نہیں بلکہ پورے خطے کا ہے۔ محسن نقوی نے جی سی سی ممالک سے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اس عالمی مسئلے کا موثر حل نکالا جا سکے۔

کانفرنس کے دوران جی سی سی کے ممبر ممالک نے اپنی پریزنٹیشنز میں مشترکہ چیلنجز اور حاصل کردہ کامیابیوں کو اجاگر کیا۔ ان پریزنٹیشنز میں انسداد منشیات کی مشترکہ حکمت عملیوں اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے کردار پر بھی تفصیل سے بات کی گئی۔کانفرنس میں انٹیلی جنس شیئرنگ اور بارڈر کوآرڈینیشن کے موضوع پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی اور ڈیٹا شیئرنگ کے ذریعے منشیات اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے عالمی سطح پر تعاون بڑھانا ہوگا۔کانفرنس میں ماہرین نے مشترکہ تحقیقات اور عوامی آگاہی کی مہمات کے ذریعے منشیات کے استعمال کو روکنے کے لیے تجاویز پیش کیں۔ اس کے علاوہ، منشیات اسمگلنگ روکنے کے لیے عملی منصوبہ بندی پر زور دیا گیا تاکہ مستقبل میں اس مسئلے کو جڑ سے ختم کیا جا سکے۔

پاکستان اور جی سی سی ممالک کے درمیان قریبی برادرانہ تعلقات مذہبی اور ثقافتی اقدار پر مبنی ہیں۔ ان تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان نے انسداد منشیات کے حوالے سے خطے میں اپنے کردار کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے۔

پاکستان نے 2024 اور 2025 کی پہلی سہ ماہی کے دوران 428.403 میٹرک ٹن منشیات ضبط کیں اور 29 اسمگلنگ نیٹ ورکس کو ختم کیا۔ اس دوران جی سی سی ممالک کے ساتھ بھی 48.431 میٹرک ٹن منشیات ضبط کی گئیں، جو کہ کل ضبط شدہ مقدار کا 11.30 فیصد بنتی ہے۔پاکستان کی افغانستان سے جغرافیائی قربت کی وجہ سے، یہ ملک منشیات اسمگلنگ کے عفریت کا شکار ہے۔ افغانستان میں منشیات اسمگلروں اور دہشت گرد تنظیموں کے درمیان مالی تعاون کا گٹھ جوڑ موجود ہے، جو اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بناتا ہے۔پاکستان نے اپنی "زیرو ٹالرنس” پالیسی کے تحت منشیات کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ جی سی سی کے ممالک کے ساتھ مزید تعاون اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی۔

یہ کانفرنس پاکستان اور جی سی سی ممالک کے درمیان انسداد منشیات کے حوالے سے تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا ایک اہم قدم ثابت ہوئی۔ علاقائی تعاون اور مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے منشیات کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے، اور پاکستان اس مقصد میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر آگے بڑھ رہا ہے۔پاکستان کی حکومت کی جانب سے منشیات کے خلاف "زیرو ٹالرنس” پالیسی اپنائی گئی ہے اور اس کے تحت عالمی سطح پر تعاون کو بڑھایا جا رہا ہے تاکہ منشیات کی اسمگلنگ اور اس کے استعمال کو روکا جا سکے۔

Shares: