ریاست مدینہ

0
68

حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ کے دور میں ایک بدو آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے ملنے مدینے کو چلا، جب مدینے کے پاس پہنچا تو آدھی رات کا وقت ہو چکا تھا ساتھ میں حاملہ بیوی تھی تو اس نے مدینے کی حدود کے پاس ہی خیمہ لگا لیا اور صبح ہونے کا انتظار کرنے لگا، بیوی کا وقت قریب تھا تو وہ درد سے کراہنے لگی، حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ اپنے روز کے گشت پر تھے اور ساتھ میں ایک غلام تھا، جب آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے دیکھا کے دور شہر کی حدود کے پاس آگ جل رہی ہے اور خیمہ لگا ہوا ہے تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے غلام کو بھیجا کہ پتہ کرو کون ہے

جب پوچھا تو اس نے ڈانٹ دیا کہ تمہیں کیوں بتاؤں، آپ رضی اللہ تعالی عنہ گئے اور پوچھا تو بھی نہیں بتایا آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ اندر سے کراہنے کی آواز آتی ہے کوئی درد سے چیخ رہا ہے بتاؤ بات کیا ہے تو اس نے بتایا کہ میں امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ سے ملنے مدینہ آیا ہوں میں غریب ہوں اور صبح مل کے چلا جاؤں گا، رات زیادہ ہے تو خیمہ لگایا ہے اور صبح ہونے کا انتظار کر رہا ہوں، بیوی امید سے ہے اور وقت قریب آن پہنچا ہے تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ جلدی سے پلٹ کر جانے لگے کہ ٹھہرو میں آتا ہوں، آپ رضی اللہ تعالی عنہ اپنے گھر گئے اور فوراً اپنی زوجہ سے مخاطب ہوئے کہا کہ اگر تمہیں بہت بڑا اجر مل رہا ہو تو لے لو گی زوجہ نے کہا کیوں نہیں تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا چلو میرے دوست کی بیوی حاملہ ہے،وقت قریب ہے چلو اور جو سامان پکڑنا ہے ساتھ پکڑ لو،

آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی بیوی نے گھی اور دانے پکڑ لئے اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو لکڑیاں پکڑنے کا کہا آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے لکڑیاں اپنے اوپر لادھ لیں،،، سبحان اللہ ۔۔۔ (یہ کوئی کونسلر، ناظم ، ایم پی اے یا ایم این اے نہیں یہ اس کا ذکر ہو رہا ہے جو کہ 22 لاکھ مربع میل کا حکمران ہے جس کے قوانین آج بھی چلتے ہیں جو عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ ہے ) جب وہ لوگ وہاں پہنچے تو فوراً کام میں لگ گئے بدو ایسے حکم چلاتا جیسے آپ شہر کے کوئی چوکی دار یا غلام ہیں،، کبھی پانی مانگتا تو آپ دوڑے دوڑے پانی دیتے کبھی پریشانی میں پوچھتا کہ تیری بیوی کو یہ کام آتا بھی ہے تو آپ جواب دیتے،، جبکہ اس کو کیا پتہ کہ امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ خود ہیں،

جب اندر بچے کی ولادت ہوئی تو آپ کی زوجہ نے آواز لگائی یا امیر المومنین بیٹا ہوا ہے تو یا امیر المومنین کی سدا سن کر اس بدو کی تو جیسے پاؤں تلے زمین نکل گئی اور بے اختیار پوچھنے لگا کیا آپ ہی عمر فاروق امیر المومنین ہیں ؟؟ آپ عمر رضی اللہ تعالی عنہ ہیں ؟ وہی جس کے نام سے قیصر و کسریٰ کانپتے ہیں آپ وہ ہیں وہی والے عمر رضی اللہ تعالی عنہ ہیں جس کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ آپ کے لئے دعا کرتا ہوں اور جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا مانگ کر اسلام کے لئے مانگا وہی والے نا؟؟
آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا ہاں ہاں میں ہی ہوں اس نے کہا کہ ایک غریب کی بیوی کے کام کاج میں آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی بیوی،خاتون اول لگی ہوئی ہے اور دھوئیں کے پاس آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی داڑھی لپیٹ لی اور میری خدمت کرتے رہے؟ تو سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ رو پڑے اس بدو کو گلے سے لگایا اور کہا تجھے پتا نہیں توں کہاں آیا ہے ؟ ؟ یہ مدینہ ہے میرے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مدینہ یہاں امیروں کے نہیں غریبوں کے استقبال ہوتے ہیں، غریبوں کو عزتیں ملتی ہیں، مزدور اور یتیم بھی سر اٹھا کر چلتے ہیں !!
سبحان اللہ
یہ ہے ریاست مدینہ

Leave a reply