Email; jabbaraqsa2@gmail.com

سوشل میڈیا آج کے دور کی ایک حقیقت بن چکا ہے۔ یہ معلومات تک فوری رسائی فراہم کرتا ہے، دور بیٹھے لوگوں کو قریب لاتا ہے اور مثبت استعمال کی صورت میں سیکھنے اور سکھانے کا بہترین ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔ مگر کیا ہم واقعی اس کا مثبت استعمال کر رہے ہیں؟

اگر ہم غور کریں تو معلوم ہوگا کہ سوشل میڈیا کا زیادہ تر استعمال وقت ضائع کرنے، بے مقصد بحث و مباحثے، افواہیں پھیلانے اور دوسروں کی زندگیوں میں جھانکنے تک محدود ہو چکا ہے۔ ہم دن کا بیشتر حصہ اسکرین پر گزار دیتے ہیں، مگر حقیقی زندگی میں ہمارے تعلقات کمزور ہوتے جا رہے ہیں۔ والدین اور اولاد کے درمیان فاصلہ بڑھ رہا ہے، دوست ایک ہی محفل میں بیٹھے ہونے کے باوجود ایک دوسرے سے کٹے کٹے نظر آتے ہیں، اور حقیقی رشتے ناتوں کی جگہ "آن لائن کنکشنز” نے لے لی ہے۔

سوشل میڈیا اور غیر مصدقہ خبروں کا طوفان
سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر ہر چیز کو بغیر تحقیق کے سچ مان لیا جاتا ہے۔ کوئی بھی جھوٹی خبر یا افواہ چند لمحوں میں وائرل ہو جاتی ہے، اور لوگ بغیر تصدیق کیے اسے آگے بڑھا دیتے ہیں، جس سے بسا اوقات معاشرے میں بے چینی اور بدگمانی پیدا ہو جاتی ہے۔ قرآن میں واضح حکم ہے "اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو نادانی میں نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر تمہیں اپنے کیے پر نادم ہونا پڑے۔” (الحجرات: 6)مگر ہم تحقیق سے زیادہ شیئر کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ نتیجتاً، کئی بار لوگوں کی عزتیں اچھالی جاتی ہیں، قوم میں انتشار پیدا ہوتا ہے اور بے بنیاد خبریں خوف و ہراس پھیلانے کا سبب بنتی ہیں۔

کیا ہم سوشل میڈیا کے غلام بن چکے ہیں؟
سوشل میڈیا کا ایک اور نقصان یہ ہے کہ اس نے لوگوں کو عملی زندگی سے کاٹ کر ایک "ڈیجیٹل دنیا” میں قید کر دیا ہے۔ ہم گھنٹوں موبائل اسکرین پر نظریں جمائے رکھتے ہیں، مگر حقیقی دنیا میں ہمارے رویے سرد مہری کا شکار ہو چکے ہیں۔ ایک ماں اپنے بچے کو کھلانے کے بجائے فون اس کے ہاتھ میں دے دیتی ہے، نوجوان کتابوں سے زیادہ سوشل میڈیا پر وقت گزار رہے ہیں، اور لوگ فطری حسن کو دیکھنے کے بجائے کیمروں کے ذریعے اسے قید کرنے میں مصروف ہیں۔

مثبت استعمال: فیصلہ آپ کا!
سوال یہ نہیں کہ سوشل میڈیا اچھا ہے یا برا، بلکہ سوال یہ ہے کہ ہم اسے کس طرح استعمال کر رہے ہیں؟ اگر ہم اس کا مثبت استعمال کریں، تعلیمی مواد دیکھیں، اچھے اخلاق کو فروغ دیں، وقت کا درست استعمال کریں اور تحقیق کے بغیر کوئی خبر آگے نہ بڑھائیں، تو یہ ہمارے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔لیکن اگر ہم اس میں کھو کر اپنا قیمتی وقت اور توانائیاں ضائع کرتے رہیں، تو یہ ہمارے تعلقات، ذہنی سکون اور زندگی کی اصل خوبصورتی کو ہم سے چھین لے گا۔

سوچیں! کیا ہم سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں، یا سوشل میڈیا ہمیں استعمال کر رہا ہے؟آئیے، آج سے ہم یہ عہد کریں کہ ہم سوشل میڈیا کو ایک مثبت ذریعہ بنائیں گے، جھوٹی خبروں اور فضول بحثوں سے دور رہیں گے، اور اپنی حقیقی زندگی کو زیادہ اہمیت دیں گے

یہ بازار ہے جناب! تحریر: اقصی جبار

حروف کے جنازے، سچائی کی موت ،تحریر : اقصیٰ جبار

قربانی کا پیغام اور غزہ کی پکار ،تحریر: اقصیٰ جبار

خاموش اُمت… زندہ لاشیں،تحریر : اقصیٰ جبار

کہانی جو لکھی نہ گئی.تحریر: اقصیٰ جبار

سگریٹ پر ٹیکس لگے گا تو غریب کی پہنچ سے دور ہوگا.تحریر: اقصیٰ جبار

Shares: