لاہور :قومي ٹيم کے سابق کپتان محمد يوسف کا کہنا ہے کہ سري لنکا کا پاکستان آنا خوش آئيند ہے۔پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر ہر برس تبدیل ہوتاہوجاتا ہے۔مصباح الحق کي تقرري ميرٹ کے خلاف ہے۔وقار يونس کا عہدہ قبول کرنا حيران کن ہے۔ ان خيالات کا اظہار انہوں نے ميڈيا سے گفتگو کرتے ہوئے کيا۔ ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا کے سرکردہ کرکٹرز کے پاکستان نا آنے سے کوئي فرق نہیں پڑتا ان کی ٹیم کا دورہ کرنا ہي اچھی بات ہے، اگر بڑے نام والے کرکٹر بھي ہوتے تو پاکستان ٹیم ان سے بہت بہتر ہے ۔
باغی ٹی وی کےمطابق محمد يوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر ہر برس تبدیل ہوتا رہا ہے، اس مرتبہ کچھ زیادہ ہی تبدیلیاں کر دی گئی ہیں اور ٹیموں کی تعداد کو کم کر دیا گیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ 8 سے 10 ٹیمیں فرسٹ اوراتني ہي سکينڈ میں ہوتیں اور دونوں کو فرسٹ کلاس کا درجہ حاصل ہوتا ليکن موجودہ سسٹم سے اب بہت کم کھلاڑی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل سکیں گے۔
باغی ٹی وی کے مطابق محمد يوسف کا کہنا تھا کہ مصباح الحق کی تقرری میرٹ پر نہیں ہوئی ہیڈ کوچ تو قومی ٹیم کے ساتھ ہو گا وہ کیسے فرسٹ کلاس میچز میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کو اپنی نظر سے دیکھے گا يا پھر وہ فیصلہ اسکور کارڈز پر کرے گا یا پھر جو صوبائی کوچز سلیکٹرز کی حیثیت سے چیف سلیکٹر کو بتائیں گے اس پر فيصلہ ہوگا۔ اگر صوبائی کوچز نے ہی سب کام کرنا ہے تو پھر چیف سلیکٹر کی کیا ضرورت ہے۔ اگر میرٹ پر تقرری بنتی ہے تو پھر وقار یونس کی بنتی تھي انہیں ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر ہونا چاہیے تھا لیکن میں حیران اور پریشان ہوں کہ انہوں نے کیسے اس سے کم کابولنگ کوچ کا عہدہ قبول کر لیا۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وقار یونس بہت زبردست فاسٹ بولر تھے لیکن وقار کو جب بھي کوئي عہدہ ملتا ہے تو ان کا رویہ بدل جاتا ہے وقار کو اپنی اس عادت کو بدلنا ہو گا۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان محمد یوسف نے کہا کہ مصباح الحق نے اپنے دور میں اظہر علی کو ون ڈے ٹیم میں نہیں ہونے ديا ليکن جب ون ڈے کرکٹ چھوڑی تو اظہر علی کو کپتان بنوا دیا اس سے ان کی کرکٹ سے دیانت داری کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا ایک طرف کرکٹ بورڈ کہہ رہا تھا کہ ورلڈ کپ میں ٹیم کی کارکردگی اتنی بھی بری نہیں رہی لیکن پھر کیا ہوتا ہے کہ کوچز تبدیل کر دیئے جاتے ہیں اور کپتان وہی رہتا ہے۔ مصباح الحق نے کرکٹ کمیٹی میں سب سے زیادہ مخالفت کوچز کی، کی کیونکہ انہوں نے خود کوچ بننا تھا، اسی سے ظاہر ہوتا ہے کہ تقرری میرٹ پر نہیں ہوئی۔