مقبوضہ جموں وکشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کشمیری پنڈتوں کے حوالے سے کہا ہے مسلمان پنڈتوں کے کشمیر چھوڑنے کے ذمہ دار نہیں ہیں۔
التجا جاوید کو اپنی ماں محبوبہ مفتی سے ملنے کی اجازت مل گئی
اپنے ایک ٹوئٹ پیغام میں مفتی نے کہا کہ 1990 میں پنڈتوں کے کشمیر چھوڑنے کی ذمہ داری کشمیری مسلمانوںپر ڈالنا غیر منصفانہ فعل ہے۔ ان کا درد اب دائیں بازو کے شدت پسندوں کے ہاتھوں میں ایک ہتھیار ہے۔ گاندھی نے جس سیکولر بھارت کا تصور کیا تھا وہ ایک آمرانہ حکومت میں تبدیل ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ محبوبہ مفتی 4 اگست کی شام کو اپنے گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔5اگست کو بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا متنازعہ اعلان کیاتھا۔
محبوبہ مفتی کو دہشت گرد قرار دیا جائے ،شیو سینا کا مطالبہ
نظر بندی کے کئی دن بعد مفتی کو ایک مقامی ہوٹل میں منتقل کیا گیا جسے اب سب جیل کا درجہ دیا گیا ہے۔
آج کشمیریوں کے لئے سیاہ ترین دن، محبوبہ مفتی
یاد رہے کہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی ہی اب ان کا ٹوٹر اکاﺅنٹ استعمال کررہی ہیں۔