مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کے حوالہ سے مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ف میں ایک مرتبہ پھر اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں،
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے واضح طور پر کہا ہے کہ اس وقت دین کو کوئی مسئلہ نہیں اور نہ ہی کوئی نقصان پہنچ رہا ہے ، ن لیگ کی اپنی انفرادی حیثیت ہے اورانفرادی ہی چلے گی،

ہم نے خواجہ آصف کو نااہل کیا سپریم کورٹ نے بحال کردیا،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے مابین باہمی ملاقات کے بعد احتجاجی دھرنا اور آزادی مارچ مؤخر کرنے پر مولانا فضل الرحمن کو راضی کرنے کی باتیں چل رہی تھیں کہ اسی دوران مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے بھی مولانا فضل الرحمن کو بڑا جھٹکا دے دیا ہے، نجی ٹی وی کے پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ذاتی مقاصد کیلئے مذہب کارڈ استعمال نہیں کرنا چاہیے، سیاسی مقاصد کیلئے دین کو استعمال کرنے سے دین کو نقصان پہنچتا ہے، سیاسی مقاصد کیلئے سیاسی تحریک اور موومنٹ ہونی چاہیے، خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت دین کو کوئی مسئلہ نہیں اور نہ ہی کوئی نقصان پہنچ رہا ہے، ایسا کوئی مذہبی معاملہ نہیں ہوا جس پر احتجاج کیا جائے، سیاسی مسائل ہیں تو تحریک کو سیاسی نام ہی دیا جائے،

افغان طالبان مجھ سے ملنا چاہتے تھے لیکن کسی ملک کو اعتراض تھا، وزیراعظم

کشمیر پر دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے آ سکتی ہیں،وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ میں خطاب

واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کا اعلیٰ سطحی وفد کل سہ پہر تین بجے مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کرے گا، یہ ملاقات انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کئے گئے فیصلے کے مطابق جے یو آئی ف کو آزادی مارچ موخر کرنے پر راضی کیا جائے گا، مسلم لیگ ن کی طرح پیپلز پارٹی بھی آزادی مارچ مؤخر کرنے پر تیار ہے اور ان کے اس باہمی فیصلہ کے بعد ہی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کا فیصلہ کیا گیا ہے،

Shares: