پچھلی سات دہائیوں سے پاکستان کے پڑوسی بھارت نے وادی کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر کے جس طرح کشمیریوں پر ظلم و تشدد کے پہاڑ توڑے، تاریخ انسانی میں اس کی مثال نہیں ملتی، اور اس طلم و جبر کی تاریک رات میں بھی کئی ایسے حریت کے ستارے چمکے جن کی روشنی آج تک مانند نہ ہوئی ،

ایسے ہی ایک ستارے ڈاکٹر محمد قاسم ہیں جو کہ نڈر و بےباک کشمیری خاتون آسیہ اندرابی کے شوہر ہیں ، ڈاکٹر محمد قاسم پچھلے 26 سال سے جیل میں قید ہیں، عرصہ دراز سے ان کے اہلحانہ کو ان کی کوئی خبر نہیں کہ وہ کس حال میں ہیں ، کچھ دن پہلے ڈاکٹر محمد قاسم نے اپنے بیٹے احمد بن قاسم کو ایک خط لکھا اور اس خط میں ایک نظم لکھ کر بھیجی ہے جس میں وہ اپنے بیٹے احمد اور اس جیسے کئی دلیر بیٹوں کی ڈھارس بندھاتے ہیں، ڈاکٹر محمد قاسم لکھتے ہیں

میں روح ہوں
یہ قید اور موت میرے لیے نہیں ہیں ، کیا مجھے ان سے ڈرنا چاہیے
کون کسے قید کر رہا ہے ؟ نہ میں مارا گیا اور نہ مارا جاؤں گا
یہ قید مجھے اپنے خطے اور لوگوں کے بارے سوچنے کا کہہ رہی ہے
مییری روح تب تک میرا ساتھ نہیں چھوڑ سکتی جب تک اپنا مشن پوارا نہ کر لوں

ڈاکٹر محمد قاسم کے یہ الفاظ اپنے اندر اس قدر وزن رکھتے ہیں کہ پڑھنے والا کوئی بھی شخص جو کشمیری ہے یا کشمیریوں سے ہمدردی رکھتا ہے وہ پر عزم ہو جائے گا، اوراہل کشمیر کیلئے سر دھڑ کی بازی لگانے کیلئے تیار ہو جائے گا

Shares: