جس کو اپنی پرانی یادیں بھول گئی ہوں وہ کیسے واپس لا سکتے ہیں، ماہرین نے بتاکرانقلاب برپا کردیا

بوسٹن:جس کو اپنی پرانی یادیں بھول گئی ہوں وہ کیسے واپس لا سکتے ہیں، ایک تحقیق نے انقلاب برپا کردیا ،اطلاعات کےمطابق اعصابی ماہرین نے چوہوں پر کی گئی ایک حالیہ تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ خوشبو سے نہ صرف ہماری یادداشت کا عمل تبدیل ہوسکتا ہے بلکہ اس سے پرانی اور بھولی بسری یادیں بھی ایک بار پھر تازہ ہو سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ اس بارے میں ایک مفروضہ برسوں سے موجود ہے جو یہ کہتا ہے کہ خوشبو کی بدولت پرانی یادیں تازہ اور بحال ہوسکتی ہیں۔ تاہم اس بارے میں کوئی تجرباتی ثبوت موجود نہیں تھا۔ماہرین اب تک یہ جان چکے ہیں کہ دماغ کا ایک حصہ ’’ہپوکیمپس‘‘ نئی یادداشتیں بنانے میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ یہ یادیں جب تک ہپوکیمپس میں ہوتی ہیں، تب تک جزئیات سے بھرپور اور ایک طرح سے ’’رنگ برنگی‘‘ ہوتی ہیں۔

البتہ، کچھ وقت گزرنے کے بعد، یہ یادداشتیں دماغ کے اگلے حصے ’’پری فرنٹل کورٹیکس‘‘ میں منتقل ہوجاتی ہیں جہاں ان پر بالعموم سوتے دوران کام ہوتا ہے۔ اس عمل سے گزرنے کے بعد یادداشتیں ہمارے ذہن میں پختہ تو ہوجاتی ہیں لیکن وہ اپنی رنگینی اور جزئیات سے محروم ہوجاتی ہیں۔

اسی طرح اگر ہپوکیمپس بھی متاثر ہوجائے تو یادداشت متاثر ہوتی ہے، جیسا کہ الزائیمر بیماری کے مریضوں میں اکثر دیکھا گیا ہے۔ ماہرین کے سامنے سوال یہ تھا کہ کیا خوشبو سے اس کیفیت کا ازالہ ہوسکتا ہے؟ اور اگر ہوسکتا ہے تو خوشبو ہمارے دماغ پر کس طرح اثرانداز ہوتی ہے۔بوسٹن یونیورسٹی میں دماغی و اعصابی ماہرین نے یہ جاننے کےلیے چوہوں پر تجربات کا فیصلہ کیا۔

ان تجربات کے دوران چوہوں کو ہلکے پھلکے اور بے ضرر قسم کے برقی جھٹکے دیئے گئے جن سے ان کی یادداشت متاثر ہوئی۔ اس کے بعد آدھے چوہوں کو باداموں کی خوشبو سنگھائی گئی جبکہ باقی کے نصف چوہوں کو یونہی چھوڑ دیا گیا۔

اگلے روز، اور پھر مزید بیس روز گزرنے کے بعد جب ان چوہوں میں ہپوکیمپس کی سرگرمی کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ جن چوہوں کو بادام کی خوشبو سنگھائی گئی تھی، ان میں ہپوکیمپس اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہا تھا۔ تاہم، جن چوہوں نے ایسی کوئی خوشبو نہیں سونگھی تھی، ان کے ہپوکیمپس کی کاردگی مسلسل متاثر رہی تھی۔

ماہرین یہ تو نہیں جانتے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے لیکن انہیں امید ہے کہ اس تحقیق سے ان لوگوں کو فائدہ ہوگا جو الزائیمر، ڈیمنشیا یا کسی دماغی و اعصابی صدمے کی وجہ سے یادداشت کی خرابی کا شکار ہیں۔اس تحقیق کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’لرننگ اینڈ میموری‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔

Comments are closed.