آخرت ، تحریر : محمد خبیب فرہاد

0
57

ہم جتنا سوچتے ہیں اتنا کم حقیقتاً کرتے ہیں زندگی کی کہانی ” كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ” ہے۔ ہر ایک کو ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی پڑی ہے کہ مجھے شاہانہ زندگی ملے مہنگی گاڑیاں اور بنگلے ہوں کبھی سوچا ہے، کہ ہم کتنے پل کے مہمان ہیں اور کتنا جینا ہے کچھ معلوم نہیں تو کس چیز کی حوس ہے، جو جینے نہیں دے رہی؟

جو ہمیشہ رہنے والی ہے وہ ہے ہماری آخرت اور آخرت میں دو اعمال کی جزا اور سزا ہیں جنکی کی بنا پر جنت یا جہنم ملے گی ۔
اللہ تعالی جب ناراض ہوتا ہے تو سجدے کی توفیق چھین لیتا ہے اپنے بندے /بندی سے۔

آخرت کی تیاری وہی کرتا ہے جسے خوف خدا ہوتا ہے جس شخص میں اللہ کا خوف نہیں اللہ اس شخص کو اسکے حال پر چھوڑ دیتاہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ہے:

موت کو کثرت سے یاد کرنا اپنے اندر فکر آخرت پیدا کرنے کے لئے بڑا معاون ذریعہ ہے ، موت دنیاوی زندگی کے خاتمے کا نام ہے ،

پھر اس کے بعد آخرت کی منزل شروع ہوجاتی ہےاس لئےنبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے موت کو بکثرت یاد کرنے کا حکم دیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے :
لذتوں کو توڑنے والی چیز یعنی موت کو کثرت سے یاد کرو۔

(صحيح الترمذي:2307)

اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ:

اور یہ دنیا کی زندگی تو صرف کھیل اور تماشا ہے، اور اصل زندگی عالم آخرت کی ہے کاش وہ سمجھتے۔

(سورۃ العنکبوت:64)

آخرت پر ایمان رکھنا اسلام کی نہایت اہم تعلیم ہے۔ قرآن مجید میں اسکی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ سورۃ البقرہ میں متقین کی تعریف کرتے ہوئے ارشاد ہوا :
اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔

اگر آخرت پر ایمان نہ ہو تو انسان خود غرضی اور نفس پرستی میں ڈوب کر تہذیب و شرافت اور عدل و انصاف کے تقاضے کو یکسر بھول جائے ۔

اے اللہ کے بندے اور بندیوں بڑھ چڑھ کر نیک کاموں میں حصہ لو تاکہ تمہاری آخرت سنور سکے، قرآن پاک کی تلاوت کرو اور اسے سمجھو کہ قرآن پاک ہمیں کن چیزوں کو کرنے کا حکم دیتا ہے اور کن چیزوں سے منع کرتا ہے ۔

قبرستان کی زیارت کیا کرو اور جنازوں میں شرکت کیا کرو تاکہ تمہیں موت یاد آتی رہے، اپنے آپ کو حقیر سمجھو دوسروں کی بدولت تکبر صرف میرے اللہ کی ذات کو جچتا ہے۔ سادگی کا ساتھ کبھی مت چھوڑنا اسی میں بھلائی ہے کہ سادہ زندگی گزاری جائے ۔

ارشاد باری تعالی ہے کہ:

اور اپنے رب کی طرف پلٹ آؤ اور اس کے مطیع ہو جاؤ، اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آ جائے، پھر تمھاری مدد نہیں کی جائے گی۔
(سورۃ الزمر، آیت: 54)

@khubaibmkf

Leave a reply